جنسيات
جنسيت كا ايك خوفناك رخ
روزينہ كرامت
جنسیت کا ایک خوفناک رخ اور ایک فتنہ جسے کسی صورت نظرانداز نہ کریں۔
کافی ریسرچ کے بعد میں اس پہ قلم اٹھانے کی جسارت کر رہی ہوں کہ اس پہ آگہی دینا بھی ضروری ہے تاکہ معاشرے میں اصلاح کا عمل جاری رہے۔
میں گزشتہ چھ سال سے نفسیات کے شعبے سے وابستہ ہوں اور فیس بک پہ نفسیات کا گروپ رن کر رہی تو نوجوان نسل کی طرف سے انبکس میں اور اکثر نفسیات کے گروپ میں ایسی پوسٹ اپروول کے لئے آ رہی ہوتی ہيں کہ عقل دنگ رہ جاتی ہے کہ انسانوں کو فتنے کا تو بتایا گیا تھا لیکن فتنے کے دور میں انسان کس حد تک گر جائے گا یہ انسانی سوچ سے کہیں آگے کی چیز ہے۔ اور بدقسمتی سے ہم ایسے دور میں زندہ ہیں جہاں ڈیجیٹل فتنہ اپنے عروج پر ہے۔
کچھ پہلوؤں پر کھلے عام گفتگو ہوتی ہے مگر کچھ پہلو ایسے ہیں جن پر زبان کھولنا بھی معیوب سمجھا جاتا ہے۔ لیکن یاد رکھیں کہ سچائی کو چھپانے سے مسئلہ ختم نہیں ہوتا بلکہ وہ اندر ہی اندر آگ کی طرح پکتا رہتا ہے، اور جس دن یہ لاوا پھٹا تو اس کی تباہ کاری ناقابلِ برداشت ہوگی۔
انہی پہلوؤں میں سے ایک کو نفسیات کی زبان میں Paraphilia کہا جاتا ہے۔ یہ ایک ایسا رجحان ہے جو انسان کی فطری جنسی جبلت کو بگاڑ کر اسے ایسی خواہشات کی طرف لے جاتا ہے جن کا تعلق نہ تو فطرت سے ہے اور نہ ہی کسی جائز دائرے سے۔ اس میں مبتلا شخص رفتہ رفتہ اس حد تک بگڑ سکتا ہے کہ اپنے گھر کے لیے بھی خطرہ بن جائے۔
پیرافیلیا Paraphilia کیا ہے؟
اُس کیفیت کو کہتے ہیں جہاں کوئی انسان ایسی چیزوں، حالات یا اعمال سے جنسی کشش اور لذت محسوس کرے جو عام حالات میں جنسی طور پر مناسب یا پرکشش نہیں ہوتیں۔ یہ خواہشات صرف خیالات کی حد تک بھی ہوسکتی ہیں اور بعض اوقات عملی رویے کی شکل بھی اختیار کر لیتی ہیں۔
اس کی مختلف اقسام (Types) ہیں۔
تحقیقات کے مطابق اس کی 8 بڑی اور 500 سے زائد چھوٹی اقسام موجود ہیں۔ ذیل میں چند اہم اور خطرناک مثالیں دی جا رہی ہیں:
1. Voyeurism:
دوسروں کو جنسی عمل کرتے ہوئے چھپ کر دیکھنا۔ یہ اکثر خفیہ ویڈیوز بنانے تک جا پہنچتا ہے۔
2. Exhibitionism:
دوسروں کو جان بوجھ کر اپنے جنسی اعضاء دکھانا۔ ایسے لوگ عوامی جگہوں پر کپڑے ہٹا کر دوسروں کو حیران کرتے ہیں۔
3. Frotteurism:
رش یا بھیڑ میں دوسروں سے بدن رگڑ کر مزہ لینا، خاص طور پر ٹرانسپورٹ یا ہجوم میں۔
4. Fetishism:
جوتے، ہیلز، کپڑے، لیدر یا غیر جنسی اشیاء سے جنسی کشش محسوس کرنا۔
5. Sexual Sadism:
دوسروں کو اذیت دے کر لذت لینا۔ بعض اوقات یہ جسمانی تشدد تک پہنچ جاتا ہے۔
6. Sexual Masochism:
خود ذلیل ہوکر یا اذیت اٹھا کر خوشی محسوس کرنا۔ جیسے اکثر نفسیات کے گروپ میں نوجوانوں کی طرف سے پوسٹ آتی ہيں کہ مجھے کوئی لڑکی یا عورت اپنا کتا بنا کر رکھ لے۔
7. Cuckoldry/Candaulism:
اپنی شریکِ حیات کو دوسروں کے ساتھ تعلق میں دیکھنے سے کشش محسوس کرنا۔
8. Pedophilia:
نابالغ بچوں کی طرف جنسی رغبت۔ یہ سب سے خطرناک اور تباہ کن شکل ہے۔
9. Transvestism:
مخالف جنس کے کپڑے پہن کر لذت حاصل کرنا۔ جیسے مردوں کا خواتین کی انڈر گارمنٹس پہن کر خود کو تسکین دینا۔
10. Hypoxyphilia:
گلا دبانے یا سانس روکنے سے جنسی مزہ پانا۔
11. Coprophilia:
گندگی یا فضلے سے لذت حاصل کرنا۔
12. Urophilia:
پیشاب کے عمل سے جنسی کشش محسوس کرنا۔ جیسے پشی کو دانستہ روک کر رکھنا اور تسکین پانا۔
13. Necrophilia:
مردہ جسم سے رغبت یا تعلق قائم کرنا۔ قبروں سے دفنانے کے فوراً بعد خواتین یا بچیوں کی لاشیں نکال کر ان کی ساتھ جنسی زیادتی کر کے لاشوں کی بےحرمتی کی جاتی ہے-
14. Zoophilia (Bestiality):
جانوروں سے تعلق قائم کرنا۔
15. Objectophilia:
عمارت، گاڑی یا کسی غیر جاندار شے سے کشش محسوس کرنا۔
16. Autogynephilia/Autoandrophilia:
اپنے آپ کو مخالف جنس کے روپ میں سوچ کر خوشی لینا۔
17. Infantilism:
بچہ بننے یا ڈائپر پہننے سے لذت حاصل کرنا۔
18. Formicophilia:
جسم پر کیڑے چلانے سے کشش یا مزہ پانا۔
19. Stigmatophilia:
زخم، ٹیٹو یا جسمانی داغ سے رغبت رکھنا۔
20. Dacryphilia:
کسی کو روتا دیکھ کر جنسی خوشی محسوس کرنا۔
یہ فہرست صرف 20 مثالوں پر مشتمل ہے، جبکہ حقیقت اس سے کہیں زیادہ خوفناک اور وسیع ہے۔
دنیا بھر میں اس پہ کی جانے والی تحقیقات:
اٹلی کی 6 یونیورسٹیز کے مطالعے میں 68٪ طلبہ و طالبات نے اعتراف کیا کہ وہ ان خیالات میں ملوث ہیں۔
52٪ نے بتایا کہ وہ ان خیالات کو سوچ سوچ کر مشت زنی یا فنگرنگ کرتے ہیں۔
43٪ نے اقرار کیا کہ وہ زندگی میں کم از کم ایک بار ان اعمال میں براہِ راست شریک رہے ہیں۔
کینیڈا اور چین کی ریسرچ کے مطابق آدھے سے زیادہ نوجوان ان رجحانات کا شکار ہیں، خاص طور پر وہ جو Problematic Porn دیکھتے ہیں۔
یہ نتائج ثابت کرتے ہیں کہ Pornography ان بیماریوں کی سب سے بڑی جڑ ہے۔
پاکستان کے اس حوالے سے حالات:
ہمارے ملک میں اس حوالے سے کوئی بڑی تحقیق موجود نہیں، لیکن سوشل میڈیا پر سرگرمی دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ صورتحال کہیں زیادہ بگڑ چکی ہے۔آن لائن گروپس اور خفیہ کمیونٹیز اس گندگی سے بھری پڑی ہیں۔ افسوس یہ ہے کہ ہماری بزرگ نسل اس خطرے سے ناواقف ہے، لیکن نئی نسل خوب جانتی ہے کہ یہ زہر کس طرح عام ہو رہا ہے۔
کیا یہ بیماریاں ہیں؟
بعض اقسام جیسے Pedophilia اور Necrophilia کو عالمی سطح پر واضح ذہنی بیماری مانا گیا ہے۔
دیگر اقسام کو اخلاقی گراوٹ کے ساتھ تب ہی Mental Disorder سمجھا جاتا ہے جب وہ روزمرہ زندگی اور معاشرتی ذمہ داریوں میں رکاوٹ ڈالنے لگیں۔
اسلامی نقطہ نظر سے اگر بات کی جائے تو اسلام نے جنسی خواہش کو ایک پاکیزہ دائرے میں رکھا ہے۔ اور نکاح کو انسان کی عزت اور سکون کا ذریعہ قرار دیا گیا۔
قرآن کہتا ہے:وَالَّذِينَ هُمْ لِفُرُوجِهِمْ حَافِظُونَ، إِلَّا عَلَىٰ أَزْوَاجِهِمْ أَوْ مَا مَلَكَتْ أَيْمَانُهُمْ فَإِنَّهُمْ غَيْرُ مَلُومِينَ°(سورہ المؤمنون 5-6)یعنی ایمان والے اپنی شرمگاہوں کی حفاظت کرتے ہیں، سوائے اپنی بیویوں یا کنیزوں کے، ان پر کوئی الزام نہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا:
اے نوجوانوں! تم میں سے جو نکاح کی طاقت رکھتا ہے وہ نکاح کرے، کیونکہ یہ نظر کو جھکانے اور شرمگاہ کی حفاظت کا ذریعہ ہے۔ (بخاری و مسلم)
اسلام ہر اُس خواہش کو ناجائز قرار دیتا ہے جو نکاح کے دائرے سے باہر ہو، اور Paraphilia اسی زمرے میں آتی ہے۔
اب اس کی روک تھام میں ہماری ذمہ داری کیا ہے ؟
والدین کے لیے ہدایات:
1. Early Education:
اپنے گھروں میں حیا اور شرم کا ماحول پیدا کریں، کیونکہ جہاں حیا ختم ہو وہاں ہر بگاڑ آسان ہو جاتا ہے۔ چھوٹی عمر سے بچوں کو حیا اور Privacy کا سبق دیں۔ ان کو سمجھائیں کہ جسم کے کچھ حصے نجی ہوتے ہیں اور دوسروں کو نہیں دکھائے جاتے۔
2. Mobile Restriction:
18–20 سال سے کم عمر بچوں کو آزادانہ موبائل اور انٹرنیٹ ہرگز نہ دیں۔ اگر ضرورت ہو تو صرف Limited اور Supervised رسائی دیں۔
3. Digital Monitoring:
بچوں کے موبائل، لیپ ٹاپ اور انٹرنیٹ استعمال پر نظر رکھیں۔ آج کل Parental Control Apps بھی دستیاب ہیں۔اپنے بچوں کو یہ سمجھائیں کہ Pornography زہر ہے جو ذہن کو مسخ کرکے اسے غیر فطری راستوں پر لے جاتی ہے۔
4. Open Communication:
بچوں کے ساتھ دوستانہ تعلق رکھیں تاکہ اگر وہ کسی مشکل یا Confusion میں ہوں تو چھپانے کے بجائے والدین سے بات کر سکیں۔
5. Positive Role Models:
انہیں اسلامی شخصیات، کامیاب نوجوانوں اور باحیا کرداروں کی کہانیاں سنائیں تاکہ ان کا Ideal غلط طرف نہ مڑ جائے۔
نوجوانوں کے لیے ہدایات:
1. Porn سے اجتناب:
یاد رکھیں کہ Pornography صرف آنکھوں کی لذت نہیں بلکہ دماغ کو مسخ کرنے والا زہر ہے۔ اس سے نکلنے کے لیے Social Media Detox اور Healthy Activities اپنائیں۔
2. Healthy Outlets:
کھیل، مطالعہ، ورزش اور سوشل سرگرمیوں میں شامل ہوں۔ یہ توانائی کو مثبت رخ دیتے ہیں۔
3. Company Matters:
یعنی صحبت کی اہمیت۔ اپنے دوست وہ بنائیں جو پاکیزہ سوچ رکھتے ہوں۔ غلط دوست Paraphilia اور Porn کی طرف سب سے تیز دھکیلتے ہیں۔
4. Self Control & Taqwa:
قرآن و سنت سے جڑیں۔ ذکر، نماز اور روزہ اپنی نفس کی حفاظت کے لیے بہترین ڈھال ہیں۔
5. Professional Help:
اگر کوئی نوجوان ان بیماریوں میں مبتلا ہے اور نکلنے میں مشکل محسوس کرتا ہے تو فوراً Psychologist یا Counselor سے رجوع کرے۔ شرمندگی چھپانے کے بجائے علاج کرانا ہی حل ہے۔
آخری نصیحت ہم سب کو سمجھنا ہوگا کہ یہ صرف نوجوانوں کا مسئلہ نہیں بلکہ پورے معاشرے کی جڑوں کو کھوکھلا کرنے والا فتنہ ہے۔ اگر والدین اپنی ذمہ داری پوری کریں، نوجوان اپنے نفس پر قابو پائیں اور معاشرہ کھلے الفاظ میں اس کے سدباب پہ بات کرے تو اس فتنے کو کم سے کم کیا جا سکتا ہے۔ اور یہ صرف اخلاقی یا نفسیاتی مسئلہ نہیں بلکہ ایک دینی اور سماجی بحران ہے۔ اگر آج ہم نے اپنے بچوں کو بچا نہ لیا تو کل کو یہی بچے ہمارے گھروں کے لیے خطرہ بن سکتے ہیں۔