علم و دانش
ذہن کے جالے اتارنے کیلئے کیا کیا پڑھیں
یاسر جواد
یاد رکھنا چاہیے کہ روشن خیالی محض ہتھوڑے سے ضرب يا کچھ نظریات کی ضرب لگانے کا نام نہیں، بلکہ یہ زندگی کو دیکھنے کا ایک مجموعی انداز ہے جو آرٹ، تاریخ، ادب، مذاہب، رسوم و رواج اور تہذیبی سفر کے مختلف پہلوؤں کو ملا کر بنتا ہے۔ یہ مختلف اور اجنبی لوگوں، ثقافتوں، اخلاقی اصولوں اور روایات کے ساتھ واقفیت کا نام ہے نہ کہ کسی ایک نظریے کا رَٹ لینا۔ میرا مقصد یہاں ایسی کتب پڑھنے کا مشورہ دینا ہے جو ہمیں بتائیں کہ ہمارے علاوہ بھی دنیا میں انسان بستے ہیں اور ہمیں پڑھائی گئی صرف ایک خطے کی مسخ شدہ تاریخ کے علاوہ بھی معاشرے اور تہذیبیں رہی ہیں۔
سائنس کے معاملے میں بھی اردو میں چند ایک ہی کتب ہیں: جیسے کارل ساگان کی [زندگی اور موت]، [کاسموس]، [توہمات کی دنیا]، سٹیفن ہاکنگ کی [بڑے سوالوں کے مختصر جوابات]، [کائنات کی تاریخ]، [کائنات کی ساخت]، آئزک ایسی موف کی [آج اور کل سائنس کے آئینے میں]، کارل پوپر کی [فلسفہ سائنس اور تہذیب] از کارل پوپر برائن گرین کی [نغمۂ کائنات] ایلون ٹوفلر کی [تیسری لہر]
سب سے پہلے تو ہمیں دنیا اور پاکستان کی تخلیق اور تفہیم کے متعلق ایک متبادل بیانیہ معلوم ہونا چاہیے۔ اس کے لیے [ماضی کے مزار] از سبط حسن ، [انسان خدا اور تہذیب] اور یوول نوح حراری کی [نوع انسان کی تاریخ] بہترین ہیں۔ پاکستان کی معقول تفہیم سبط حسن کی [نویدِ فکر]، [تاریخ پاکستان] از ایان ٹالبوٹ، [پاکستان بھنور کی زد میں] از اوون بینیٹ جونزاور [بے نظیر بھٹو: قاتل بچ نکلا] سے حاصل کی جا سکتی ہے۔ دوسری طرف ہماری جڑوں میں بیٹھنے والے مہلک بیانیے کا منبع معلوم کرنا ہے تو علامہ محمد اسد کی اسلام دوراہے پر ایک خوف ناک خود آگاہی ہے۔
جہاں تک اسلامی تاریخ یا مسلمانوں کی تاریخ کا تعلق ہے تو ابتدائی اور حتمی طور پر بھی مندرجہ ذیل کتب کافی رہیں گی: حضرت ابراہیم از بروس فیلر، سیرۃ النبی ابن اسحاق/ابن ہشام، تاریخ طبری، تاریخ ابن خلدون، [الفتنۃ الکبریٰ] از طٰہ حسین، [فجر الاسلام] اور [اسلام پر کیا گزری] از احمد امین مصری، [اسلامی بنیاد پرستی کی تاریخ]، [تاریخ عرب] از فلپ کے حتی، [اسلام سے پہلے] از لیسی ڈی اولیری، [پیغمبر امن] از کیرن آرم سٹرانگ اور [خلافت اور ملوکیت] از مودودی۔
دنیا کی تاریخ کے ماخذوں کے لیے: [دنیا کی قدیم ترین تاریخ] از ہیروڈوٹس؛ [پیلوپونیشائی جنگ] از تھوسیڈڈیز، [البیرونی] [ابن بطوطہ]، [مارکو پولو]، [برنیئر کا سفرنامہ]، [قدیم ہندوستان، [قرونِ وسطیٰ کا ہندوستان] از احمد حبیب۔ [مغلیہ عہد کا ہندوستان]، [تاریخ اور نصابی کتب]، [علما اور تاریخ] از ڈاکٹر مبارک علی۔ سپنگلر کی کتاب [زوالِ مغرب] بھی قابلِ قدر ہے۔ [ریاست] از افلاطون، [بادشاہ] از میکیاویلی، [ارتھ شاستر] از چانکیہ قدیم فنِ حکومت پر دلچسپ مطالعہ کا وسیلہ ہیں۔
فلسفیانہ غوروفکر کا آغاز علی عباس جلالپوری کی [عام فکری مغالطے] اور [روایات فلسفہ] اور قاضی جاوید کی [سرسید سے اقبال تک] سے کرنا بہتر رہے گا۔ اقبال کا علم الکلام بھی قابلِ قدر ہے۔ فلسفیانہ اصطلاحات اور نظریات سے واقفیت کے لیے میری [نظریات کی مختصر تاریخ] بھی مفید ہے۔ ول ڈیورانٹ کی [نشاطِ فلسفہ] اور [داستانِ فلسفہ] پڑھنا تو مسرت بخش ہے۔ ٹیڑی ایگلٹن کی [نظریاتی مباحث] اور [ادبی تھیوری] اپنی جگہ لاجواب ہیں۔ رسل کی [میں مسیحی کیوں نہیں؟] تو عہد ساز ہے۔ [انتخابِ زندگی] دائیساکو اکیدا اور ٹائن بی کا مکالمہ ہے اور لاثانی کتاب ہے۔ ایڈورڈ سعید کی کتب [ثقافت اور سامراج]، [شرق شناسی] اور [مسئلۂ فلسطین] ایک جداگانہ دنیا سے متعارف کرواتی ہیں۔
مذہب جیسے انتہائی گہرائی تک رچے ہوئے موضوع کو سمجھنے اور کھول کر دیکھنے کے لیے ضروری ہے کہ آپ علی عباس جلالپوری سے آغاز کریں۔ [روایاتِ تمدنِ قدیم]، [کائنات اور انسان]، [رسومِ اقوام]۔ اِس کے بعد جیمز جارج فریزر کی [شاخ زریں] بے مثال ہے۔ ساتھ ہی [روزِ قیامت از سلویا براؤن] (آخری باب کو نظر انداز کرتے ہوئے)، [شیطان کی تاریخ]، [فرشتوں کی تاریخ] اور [جھوٹے خدا] بھی پڑھ لی جائے تو آپ کو ایک متبادل بیانیے کی راہ سجھائی دے گی (ورنہ اس میدان میں توہمات پر مبنی کتب کے سوا کچھ بھی نہیں)۔ بعد ازاں برٹرینڈرسل کی [تاریخ فلسفۂ مغرب] ملاحظہ کرنی چاہیے۔ کیرن آرم سٹرانگ کی [خدا کے لیے جنگ] اور [مذاہب کی ابتدائی تاریخ] بھی عمدہ مطالعہ بنیں گی۔ [گوتم بدھ]، [رامائن]، [مہابھارت]، [گیتا]، [بائبل قدیم و جدید]، [وید]، [زند اوستا]، [تالمود]، [مکالماتِ کنفیوشس] پڑھے بغیر آپ مذاہب کا مطالعہ نہیں کر سکتے۔ لیکن بہتر ہے کہ آغاز میں صرف ان کتابوں کے متعلق پڑھا جائے۔
نفسیات میں ہمارے پاس اردو میں بہت کم مواد موجود ہے۔ [خطاؤں کی نفسیات] از فرائیڈ اُس کی شاید واحد مکمل ترجمہ شدہ کتاب ہے۔ فرائیڈ کے کچھ مضامین بھی ترجمہ ہو چکے ہیں۔ اِس کے علاوہ شہزاد احمد کی دو کتب ہیں فرائیڈ اور یُنگ پر۔ البتہ [عورت] از سیمون دی بووا، [ترغیباتِ جنسی یا شہوانیات] از علامہ نیاز فتح پوری اور [جنسی مطالعے] از علی عباس جلالپوری اور [محبت کی نفسیات] از ایم سکاٹ پیک کو بھی اسی میں شمار کرنا چاہیے۔میرے خیال میں سو عظیم سیریز کی کتابیں آپ کو مختصر انداز میں متعدد لوگوں کی سوانح سے متعارف کروا دیتی ہیں۔ اردو میں [سو عظیم ایجادات]، [سو عظیم ہم جنس پرست]، [سو عظیم عورتیں] وغیرہ موجود ہیں۔
ادبی تخلیقات میں کتابوں کے نام دینے کی بجائے ادیبوں کا ذکر کرنا بہتر رہے گا۔ دستوئیفسکی کے ناول [ذلتوں کے مارے لوگ] اور [ایڈیٹ]، بہتر رہیں گے کیونکہ جنگ اور امن یا کرامازوف برادران بہت طویل ہیں۔ ٹالسٹائی، میکسم گورکی (ماں، سوانحی ناول)، چیخوف، شولوخوف۔ فرانسیسی ادب میں روسو، آندرے ژید، فلوبیئر (مادام بوواری)، وولٹیئر (کاندید)، ستاں دال (سرخ و سیاہ)، موپساں (افسانے)، وکٹر ہیوگو، سارتر، بہترین آغاز ہیں۔ ارنسٹ ہیمنگوے، بورخیس، مارکیز، میلان کنڈیرا، کافکا، ایمائل ژولا جیسا کوئی بھی نہیں۔ دیگر میں آپ دستیاب جاپانی ادب، ارودن دھتی رائے اور ندیم اقبال، اجمل کمال، عمر میمن اور زینت حسام کے ترجمہ کردہ ادب کو ضرور پڑھنا چاہیے۔ گلستان و بوستان سعدی تو ادبی مینار ہیں، خوشونت سنگھ کے ناول اور کہانیاں، قرۃ العین حیدر، سعادت حسن منٹو، بیدی، کرشن چندر، بلونت سنگھ، عصمت چغتائی، غلام عباس، عبداللہ حسین، قاضی عبدالستار، جمیلہ ہاشمی، ایک محبت سو افسانے اور گڈریا از اشفاق احمد۔ شاعروں میں غالب، فیض، ن م راشد تو لازمی ہیں۔ اس کے بعد فراز، منیر نیازی و دیگر۔
[تاریخ کے اسباق] اور [عظیم ترین ذہن اور نظریات] آپ کو نہ صرف تاریخ بلکہ علم و ادب کی اہم کتب کا مطالعہ کرنے کے لیے بھی تیار کریں گی۔ ان سب کے ہوتے ہوئے بھی [تہذیب کی کہانی] کا کوئی نعم البدل نہیں ہے۔ تہذیب کی کہانی میرا پروجیکٹ ہے، لہٰذا اِس کی تعریف کرنا زیادتی نہیں، کیونکہ میں نے اِس کے قابلِ تعریف ہونے کی وجہ سے ہی یہ پروجیکٹ اپنایا۔
جیسا کہ آغاز میں کہا کہ روشن خیالی زندگی کو دیکھنے کا ایک مجموعی انداز ہے جو آرٹ، تاریخ، ادب، مذاہب، رسوم و رواج اور تہذیبی سفر کے مختلف پہلوؤں کو ملا کر بنتا ہے، اور اِس مقصد کے لیے تہذیب کی کہانی سے بڑھ کر کوئی کتاب نہیں ہے، کم ازکم اردو میں تو نہیں۔
مجھے جن کتب کے نام یاد تھے انھیں [ ] میں دیا ہے۔ کتاب کہاں سے اور کیسے ملے گی، یہ آپ کا کام ہے۔ یہ فہرست تیار کرنا بہت محنت کا کام تھا، اگر کچھ اور نام یا مصنفین یاد آئے تو اضافہ کر دوں گا۔ یہ تقریباً ایک سو کتب ہیں، یعنی دو ہفتے میں ایک کتاب پڑھیں تو چار سال کے لیے۔