سب سے پتلا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر
ایپل کمپنی نے دنیا کا سب سے پتلا ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر ‘آئی میک’ پیرس میں ہونے والی نمائش میں متعارف کرایا ہے ۔ایپل کی آئی میک کمپیوٹر کی سیریز میں اس کا نام آئی میک فائیو رکھا گیا ہے ۔یہ پہلا آئی میک ہے جس میں تیز رفتار جی فائیو پروسیسر کا استعمال کیا گیا ہے۔ایپل نے پہلا آئی میک کمپیوٹر انیس سو اٹھانوے میں متعارف کرایا تھا جو اس لئے کافی مقبول ہوا کہ اسے آسانی سے استعمال کیا جا سکتا تھا ۔فرانس کے دارالحکومت پیرس میں منقعد ہونے والی ‘‘ایکسپو دو ہزار ’’ میں ستر ہزار سے زائد لوگ شرکت کرنے والے ہیں ۔آئی میک جی فائیو سترہ اور بیس انچ کی سکرین میں دستیاب ہے اور صرف دو انچ پتلا ہے ۔ایپل کے اہلکاروں کا کہنا ہے کہ یہ اتنا پتلا ہے کہ لوگ اسے دیکھ کر تعجب میں پڑ جائیں گے کہ کمپیوٹر کہاں چلا گیا ؟اس کے ساتھ وائرلیس کی بورڈ اور وائرلیس ماؤس دستیاب ہے۔ ستمبر کے وسط سے نیا آئی میک بازاروں میں فروخت ہونے لگے گا اور اس کی قیمت بارہ سو ننانوے ڈالر رکھی گئی ہے۔
ماہرین کا کہناہے کہ جس طرح ایپل نے ایم پی تھری کے استعمال سے آئی پاڈ بنا کر موسیقی سننے والوں کے لئے ایک انقلاب پیدا کر دیا ہے ،اسی طرح نیا آئی میک ڈیسک ٹاپ کمپیوٹر استعمال کرنے والوں کے لئے ثابت ہوگا ۔
کیلوں سے بجلی پیدا ہوگی
آسٹریلیا میں انجیئنروں نے ایک جنریٹر بنایا ہے جو گلے سٹرے کیلوں سے چلتا ہے اور اب وہ اسی طرح کا ایک پاور پلانٹ بنار ہے ہیں ۔اگر وہ کیلوں سے چلنے والا پاور پلانٹ بنانے میں کامیاب ہو جاتے ہیں تو اس سے 500گھروں کو بجلی فراہم کی جاسکے گی ۔یونیورسٹی آف کوینز لینڈ میں انجنیرنگ کے لیکچرر بل کلارک کوکیلوں سے چلنے والے جنریٹر بنانے کا خیا ل اس وقت آیا جب آسٹریلیا کی بناناگروورزکو نسل نے ان سے گلے سڑے کیلوں کے پہاڑ کے بارے میں رابطہ کیا ۔انہوں نے کہا ‘شمالی کوینز لینڈ میں بہت کیلے ہیں اور یہ ایندھن پیدا کرنے کا اہم ذریعہ ہو سکتے ہیں’۔
کوینز لینڈ میں سالانہ دس ہزار ٹن کیلا پیدا ہوتا ہے اور اس کا ایک تہائی دکانوں تک نہیں پہنچ پاتا اور زمین پر ہی گلنے سڑنے کے لئے چھوڑ دیا جاتا ہے۔
کلارک نے ان کے استعمال سے بجلی پیدا کرنے کا کامیاب تجربہ کیا ہے ۔انہوں نے کہا کہ فروری تک انہیں معلوم ہو جائے گا کہ یہ کتنا قابل ِ عمل طریقہ ہے ۔تاہم انہوں نے بتایا کہ اس طریقے میں ایک مسئلہ ہے اور وہ یہ کہ تھوڑی سی بجلی پیدا کرنے کے لئے ایک ڈھیر کیلے درکار ہوتے ہیں۔انہوں نے کہا ‘بجلی سے چلنے والے فین ہیٹر کو 30گھنٹوں تک چلانے کے لئے 60کلو گرام کیلے درکار ہوں گے ’
آب و ہوا کا نظام ایک معمہ
برطانیہ کے ایک سرکردہ سائنسدان نے خبر دار کیا ہے کہ انسان ابھی تک ایسے کئی قدرتی نظاموں کو نہیں سمجھ سکاانہوں نے کہا کہ مثال کے طور پر مون سو ن آب و ہوا کا ایک سسٹم ہے جو بہت تیزی کے ساتھ تبدیل ہو سکتا ہے ۔انہوں نے کہا کہ سیاروں کے زمین کے ساتھ ٹکراؤکے تدارک کی کوششوں کے ساتھ ساتھ ان مسائل کو سمجھنا بھی ضروری ہے پروفیسر شلن ہیوبر جو برطانیہ میں آب و ہوا پر تحقیقا ت کے ادارے کے ریسرچ ڈائریکٹر ہیں سٹاک ہوم میں ایک سیمینار سے خطاب کر رہے تھے۔ انہوں نے کہا کہ ابھی تک بارہ ایسے مسائل کی نشاندہی کی جا چکی ہے جو دنیا میں بڑے پیمانے پر بہت تیز ی سے خطرناک تبدیلیاں رونما کر سکتے ہیں لیکن سائنسدانوں کو ان مسائل کے بارے میں بہت کم علم ہے ۔
بحوالہ http://www.bbc.co.uk/urdu