میں تہی نوا

مصنف : عباس تابش

سلسلہ : نظم

شمارہ : دسمبر 2014

میں تہی نوا
میں تہی ثنا
میں لکھوں گا کیا؟
مگر اے خدا مری پوٹلی میں
 جو تیرے دھیان کی جوت ہے
یہی رت جگا مرا مال ہے
یہی مال مرا کمال ہے
٭٭٭
ہم کو دل نے نہیں حالات نے نزدیک کیا
دھوپ میں دور سے ہر شخص شجر لگتا ہے
ایک مدت سے میری ماں نہیں سوئی تابش
میں نے اک بار کہا تھا مجھے ڈر لگتا ہے
٭٭٭
فقط مال و زر ِدیوار و در اچھا نہیں لگتا
جہاں بچے نہیں ہوتے وہ گھر اچھا نہیں لگتا

 

عباس تابش


غضب کریں گے ہمارا سکوت توڑیں گے
یہ سانحے تو گناہگار کر کے چھوڑیں گے

 

نئے سرے سے تعلقات نہیں بنائیں گے ہم
جہاں سے ٹوٹ گیا تھا وہیں سے جوڑیں گے

 

دعائیں مانگنے والو ہمارے ساتھ چلو
ہم آج رات ندی سے چراغ چھوڑیں گے

 

عباس تابش