روزہ

مصنف : ماجد جعفر الغامدی

سلسلہ : گوشہ رمضان

شمارہ : جولائی 2014

کچھ عملی تدابیر

(ماجد جعفر الغامدی، (خلیج ٹی وی)

ماہِ رمضان ایک اجتماعی تقریب کے مانند ہے، جس میں ہر مسلمان کی یہ کو شش ہوتی ہے کہ وہ دوسروں سے زیادہ اس مہینے سے مستفید ہو۔ اس لیے ضروری ہے کہ رمضان کی آمد سے پہلے ہی اس کی برکتوں اور رحمتوں کو سمیٹنے کی منصوبہ بندی کی جائے۔ تلاوت و مطالعہ قرآن: رمضان کے مہینے میں اپنا ایک ہدف تو یہ مقرر کریں کہ اس میں پور اقرآن کریم ایک بار ضرور پڑھنا ہے۔ پچھلے رمضان میں میرے جاننے والے دو نوجوانوں کا انداز مجھے بہت اچھا لگا۔ ان میں سے ایک نے یہ منصوبہ بنایا کہ وہ ۳ بار قرآن کریم ختم کرے گا۔ دوسرے نے کہا کہ میں تو ایک ہی بار قرآن کریم ختم کروں گا، مگر اس کے ساتھ ساتھ پورے قرآن کی تفسیر بھی سمجھنے کی کوشش کروں گا۔

مجھے خوشی ہوئی کہ ان میں سے ہر ایک کا حوصلہ بلند ہے۔ میں ان دونوں سے رابطے میں رہا۔ آخری دس دنوں میں میں نے ایک سے پوچھا کہ تم نے کیا کیا؟ اس نے کہا ‘‘میں روزانہ ۳ پارے پڑھ رہا ہوں۔’’ پھر رمضان کے آخر میں مجھے یہ خوشخبری سْنائی کہ آخری دس دنوں میں میری ہمت و کشش میں اضافہ ہوا اور میں نے چوتھی بار قرآن کی تلاوت کا آغاز کیا۔

میں نے دوسرے سے پوچھا تو اس نے کہا: میں نے کوشش کی کہ جو عزم کیا ہے اس پر عمل کروں۔ میں نے خود بھی غور کیا اور دوست احباب سے بھی مشورہ لیا کہ کون سی تفسیر مناسب ہوگی جسے میں رمضان کے مہینے میں پورا پڑھ سکوں۔ چنانچہ میں نے قرآن مجید تفسیر کے ساتھ پڑھنا شروع کردیا۔ اس طرح قرآن کریم کے فہم و تدبر میں منہمک رہ کر اور خشوع و خضوع کے ساتھ تلاوت کرتے ہوئے میں نے اپنے لمحات کو بہت حسین بنایا۔

ختم قرآن کی دعا-85 آغازِ رمضان میں: رمضان کے آخر میں جب ہم امام کے پیچھے کھڑے ہو کر آخری تراویح پڑھ رہے ہوتے ہیں اور وہ ختم قرآن کی دعائیں مانگ رہا ہوتا ہے، تب رمضان کے فراق پر ہمارے آنسو تھمنے میں نہیں آتے۔ جو شخص رمضان کی برکتوں سے مستفید ہونا چاہتا ہے اسے میری نصیحت ہے کہ آخر میں آنسو بہانے کے بجائے رمضان کے شروع میں ختم قرآن کی دعا کسی طرح سنے اور رمضان گزر جانے کا تصور کرے، اس سے عمل کا شوق پیدا ہوگا۔ اس تصور کے بعد وہ جب حقیقت کی دنیا میں آئے گا تو رمضان کا آغاز ہونے کی وجہ سے اجروثواب کے دروازے اس کے لیے چوپٹ کھلے ہوں گے۔

ایمان پر استقامت: فکر اس بات کی ہونی چاہیے کہ آدمی رمضان کے بعد بھی اللہ تعالیٰ کی فرماں برداری کرے، روحانیت سے سرشار ہو، اس کے دل میں ایمان و یقین کے جذبات موجزن ہوں اور وہ قلبی سکون و اطمینان محسوس کرے۔ گناہ کے گڑھے میں گرنے سے بچ کر رہے کیونکہ ایک باعزم آدمی کے لیے چوٹی تک پہنچنا اتنا مشکل نہیں ہوتا جتنا وہاں ثابت قدم رہنا۔

افطار-85 مسکینوں کے ساتھ: رمضان میں ایک دن یہ تجربہ کریں کہ اس دن پْرتکلف افطاری سے دست بردار ہوں، انواع و اقسام کے کھانے نہ کھائیں۔ اس کے بجائے آپ اس دن غریب اور مسکین لوگوں کے پاس جا کر افطار کریں۔ اس سے دل میں رقت پیدا ہوگی اور اللہ کے سامنے عجزوانکسار کا جذبہ بیدار ہوگا۔ ہو سکتا ہے کہ اس طرح آپ زہدوقناعت کی دولت سے فوری مالا مال ہو جائیں۔ اکثر لوگ مغرب اور عشا کے درمیان کا وقت ایسی چیزوں میں ضائع کردیتے ہیں جن کا کوئی فائدہ نہیں ہوتا۔ اگر آپ ان سے پوچھیں تو کہتے ہیں کہ یہ افطار کا تکملہ ہے۔ مگر میں ایک ایسے شخص کو بھی جانتا ہوں جس نے اس وقت کو ایک مفید کام کے لیے غنیمت جانا۔ وہ اس وقفے کے آدھے حصے میں قرآن کریم کی تلاوت کرتا اور باقی آدھے حصے میں ۵۰۰ سے زائد صفحات پر مشتمل صخیم کتاب پڑھتا تھا۔ آخری دس دنوں میں اس نے وہ کتاب پوری پڑھ ڈالی تھی۔

صدقہ-85 ہر روز: میرے ایک دوست نے مجھے ایک اچھی تجویز پیش کی۔ اس نے کہا کہ کیوں نہ آپ روزانہ اللہ کی فرماں برداری کی کوئی نئی سوچ لے کر اپنی زندگی کی تجدید کرتے رہیں۔ مثال کے طور پر آپ اپنے دل میں کہیں کہ میں آج صدقہ کروں گا، کل بھی صدقہ کروں گا، بلکہ ہر روز صدقہ کروں گا۔ پھر اگر کسی دن آپ کے پاس صدقے کے لیے کچھ نہ ہو تو کم از کم کسی سے خندہ پیشانی سے مل کر ہی صدقہ کرلیں۔ ایمان و یقین کی بادِنسیم: سحری کا ایک ایک لمحہ قیمتی سمجھیں کیونکہ اس وقت ایمان و یقین کی بادِ نسیم چل رہی ہوتی ہے۔ رمضان میں صرف باجماعت نماز تراویح پر اکتفا نہ کریں بلکہ دائمی طور پر اللہ کے ذکر، اس کی طرف دعوت اور اس سے استغفار میں مصروف رہیں۔

(ترجمہ: گل زادہ شیرپاؤ)

شبِ قدر سال بھر کی سب سے بہترین رات ہے جس میں ایک نیک عمل ہزار مہینوں کے عمل سے افضل ہے۔ اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:‘‘ہم نے اس قرآن کو شب قدر میں نازل کیا ہے اور تم کیا جانو کہ شب قدر کیا ہے۔ شب قدر ہزار مہینوں سے بہتر ہے۔ فرشتے اور روح اس میں اپنے رب کے اذن سے ہر حکم لے کر اترتے ہیں، وہ رات سلامتی ہے طلوع فجر تک۔’’

امام بخاری نے ابوہریرہؓ کی روایت بیان کی ہے کہ رسول اللہ نے فرمایا‘‘جس شخص نے شب قدر میں ایمان اور خوداحتسابی کی حالت میں قیام کیا تو اللہ رب العالمین اس کے پچھلے تمام گناہ معاف فرمادیں گے۔’’

(حضرت عائشہ صدیقہ ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہﷺ نے فرمایا ‘‘ شبِ قدر کو تلاش کرو رمضان کی آخری دس راتوں میں سے طاق رات میں۔’’ (صحیح بخاری)

انفاق فی سبیل اللہ

کیا آپ اللہ تعالیٰ کا قرب چاہتے ہیں؟

کیا آپ جنت میں اعلیٰ درجات کی خواہش رکھتے ہیں؟

کیا آپ جنت میں نبی کریم کے قرب کے طلب گار ہیں؟

کیا آپ جسمانی صحت چاہتے ہیں؟

کیا آپ توشہ آخرت جمع کرنا چاہتے ہیں؟

تو پھر اللہ کی راہ میں خرچ کریں اور کمی سے نہ گھبرائیں-85!

اللہ تعالیٰ فرماتے ہیں:‘‘تم میں سے کون ہے جو اللہ کو قرض حسنہ دے، تاکہ اللہ اسے کئی گنا بڑھا چڑھا کر واپس کردے۔ گھٹانا بھی اللہ کے اختیار میں ہے اور بڑھانا بھی۔ اور اسی کی طرف تمھیں پلٹ کر جانا ہے۔’’

اللہ تعالیٰ مزید فرماتے ہیں‘‘لوگوں کو اس بات کا خیال کرکے ڈرنا چاہیے کہ اگر وہ خود اپنے پیچھے بے بس اولاد چھوڑتے تو مرتے وقت انھیں اپنے بچوں کے حق میں کیسے کچھ اندیشے لاحق ہوتے پس چاہیے کہ وہ خدا کا خوف کریں اور راستی کی بات کریں۔ ’’

(النساء۹:)

کیا آپ چاہتے ہیں کہ فرشتے آپ کے لیے دعا کریں کہ اے اللہ! ہر خرچ کرنے

 والے کو مزید عطا فرما-85! تو پھر اللہ کے راستے میں دل کھول کر خرچ کیجیے۔

انفاق کا منافع

٭ اللہ تعالیٰ کے ہاں نیکیوں سے بھرا خزانہ

٭ جنت میں رسول اللہ ﷺکا ساتھ

٭ رزق میں برکت

٭ آپ کی ضروریات پوری ہوں گی

٭ اللہ رب العالمین آپ پر خرچ کریں گے

(ترجمہ: حافظ ساجد انور)