شادي كے حقيقي اور غير حقيقي تصورات

مصنف : جويريہ ساجد

سلسلہ : نفسیات

شمارہ : اگست 2023

نفسيات

شادي كے حقيقي اور غير حقيقي تصورات

جويريہ سعيد

شادی کے بارے میں ہمیں غلط بتایا گیا۔ شادی صرف جوتوں کپڑوں میک اپ کا نام نہیں ہوتی۔ شادی ہیپلی ایور آفٹر نہیں ہوتی۔ کوئی رومانس نہیں ہوتا۔ گجرے، خوشبو، ہنی مون، لانگ ڈرائیو اور سیریں نہیں ہوتیں۔ وغیرہ وغیرہ-یہ درست ہے کہ ڈائجسٹوں اور فلموں کی کہانیوں نے محبت اور شادی کے ساتھ ایک غیر حقیقی تصور وابستہ کردیا، جس کی وجہ سے وہ لڑکیاں جو بس یہی تصورات باندھ لیتی ہیں جب حقیقی زندگی میں وہ سب نہیں دیکھتیں تو تکلیف ہی نہیں ہوتی بلکہ "حقیقی زندگی" کو کو جھیلنا مشکل بھی لگتا ہے اور ظلم بھی۔ مگر پھر شادی ہے کیا؟

عورت کا کوئی گھر نہیں ہوتا، مرد ظالم اور بے حس ہوتا ہے، بچے پالنا مشکل ہے، بس سمجھ لو، جو عیش مزے کرنے تھے، جو پڑھائی کرنا تھی، دوستوں کے ساتھ گھومنا تھا وہ سب ختم ۔ زندگی ہی ختم۔ اپنے لیے جینے کا تصور بھول جاؤ۔ اپنی مرضی بھول جاؤ، وغیرہ وغیرہ -کیا یہ شادی ہے؟

یہ تصور بلکہ اس سے بھی بھیانک تصویریں کھینچی جاتی ہیں کہ آج میں پاکستان ہی نہیں کینیڈا اور آسٹریلیا میں بھی لڑکیوں سے ملتی ہوں تو وہ شادی سے بے زار ہی نہیں خوفزدہ نظر آتی ہیں۔ تو کیا شادی یہ ہے؟

میں سمجھتی ہوں یہ دونوں ہی جزوی سچائیاں ہیں۔ اگر آپ دوسری صورت کی بے شمار مثالیں پیش کرسکتے ہیں تو پہلی صورت کی بھی بہت ساری مثالیں پیش کی جاسکتی ہیں۔شادی اسی طرح ہوتی ہے جیسے ہماری باقی زندگی۔ جیسے جاب، جیسے یونیورسٹی۔۔۔ کچھ سخت، کچھ مشکل، کچھ مزیدار۔ کبھی امتحان، کبھی کامیابی اور کبھی ناکامی مگر بہت سے پر لطف لمحات بھی آتے ہیں ۔ اس زندگی کی مشکلات کے باوجود اگر کوئی آپ سے کہے کہ یونیورسٹی میں نہ پڑھیں یا جاب چھوڑ دیں تو آپ کیا کریں گی؟ چھوڑ دیں گی؟ نہیں۔ آپ کہیں گی بہت سی اچھی باتیں بھی ہیں۔

میری عزیز لڑکیو!شادی کے ساتھ فینٹسی تصورات وابستہ نہ کرو ۔ مگر خدا کے لیے اپنی خوشیوں کو ڈر ڈر کر اور برے برے واقعات سن سن کر برباد بھی نہ کرو ۔شریف لڑکے بھی اسی طرح ڈرتے ہیں شادی اور تعلق سے جیسے لڑکیاں۔ شریف لڑکوں کا تو زیادہ مسئلہ ہے۔ ان کو کوئی سمجھانے اور بتانے والا نہیں۔ ماں باپ بھی لڑکیوں کو سمجھا لیتے ہیں، لڑکوں سے تو بس توقع اور ڈراوے ہوتے ہیں کہ بیوی کے غلام نہ بن جانا۔شریف لڑکوں کے دلوں میں بھی خواب ہوتے ہیں۔ مگر روایات کی وجہ سے وہ بھی اپنے جذبات کے اظہار میں جھجكتے ہیں ۔ مگر ان کا بھی دل چاہتا ہے کہ خوشی اور سکون والی زندگی ہو۔

میرے عزیز نوجوانو! لڑکو اور لڑکیو!! خواب دیکھنا بھی تمہارا حق ہے۔ اس لیے خواب ضرور دیکھو۔ لیکن اگر تم مضبوط ہو تو مضبوطی یہ ہوگی کہ ایک دوسرے کے ساتھ مل کر اس زندگی کو خوبصورت بنانا تمہارا کام ہوگا۔میں نے شادی سے گھبرائی کچھ لڑکیوں کی کاونسلنگ کی۔ اور الحمدللہ وہ خوش ہیں۔ مانتی ہیں کہ محبت ہوتی ہے، البتہ اس کے اظہار کے طریقوں میں فرق ہوتا ہے۔ ان چیزوں کو ٹھیک کرنے کہ ضرورت بھی ہے۔ لیکن یہ تعلق خوبصورت ہے۔ اللہ کریم کے بنائے رشتوں میں سب سے پہلا تعلق یہی تھا۔ اس میں مسئلے آئیں تو ٹھیک کرلیتے ہیں ۔ اس پر بات کرلیتے ہیں۔ اپنی اصلاح کرلیتے ہیں مگر شادی کی خوبصورت تعلق کو ختم نہیں کرتے ۔

مجھے علم ہے کہ ہمیں سماج کی بدصورتی دکھاتی تلخ تحریریں زیادہ اپیل کرتی ہیں کیونکہ وہ ہمارے خوف اور غصے کو باہر نکال کر ہمیں validation and relief کا ایک راستہ عطا کرتی ہیں ۔ مگر صرف غصہ اور نفرت تو حل نہیں۔ سرجن کا کام صرف کاٹ کر کھول کر چھوڑنا نہیں ۔ سینا بھی ہے۔ میں ذرا سینے کی بات کرنا چاہتی ہوں۔