انگريزي زبان كي تعليم

مصنف : مولانا جعفر تھانيسري

سلسلہ : تاریخ

شمارہ : مئي 2023

تاريخ

انگریزی زبان کی تعلیم

مولوي محمد جعفرتھانيسري

(مولوی محمد جعفر تھانیسری کی آپ بیتی ’’کالا پانی‘‘ سے دلچسپ انتخاب۔انگریزی زبان کی تعلیم(ایام اسیری کی داستان(

لارڈ میو کے قتل تک میں انگریزی زبان سے بخوبی واقف ہو چکا تھا۔ 1872 ء میں ایک انگریزی خوان لام سروپ کی ترغیب سے میں نے انگریزی زبان سیکھنی شروع کر دی تھی اور ایک سال کی محنت ہی سے مجھے لکھنے، پڑھنے اور بولنے میں خوب مہارت ہو گئی تھی۔ فرصت کے لمحات میں لوگوں کو اُردو، فارسی اور ناگری زبانیں سکھایا کرتا تھا یہی وجہ تھی کہ

 ان سے کثرتِ اختلاط کے باعث میری انگریزی کی استعداد بہت بڑھ گئی اس وقت وہاں کاتبوں کی قلت تھی لہٰذا سرکاری ملازموں کو عرائض نویسی اور اپیل نویسی وغیرہ کی بھی ممانعت نہ تھی۔ اس سے فائدہ اٹھاتے ہوئے میں نے بھی عرضی و اپیل نویسی کا شُغل جاری رکھا اور جب انگریزی میں لکھنے کی استعداد پیدا ہو گئی تھی تب سے انگریزی میں لکھنا شروع کر دیا تھا اس سے علمی استعداد میں ترقی کے علاوہ ہزاروں روپے کا مادی فائدہ بھی ہوا۔چنانچہ انگریزوں کی معلمی اور عرائض نویسی سے سو روپیہ ماہوار بخوبی کما لیتا تھا۔ کالا پانی میں میرے علاوہ اور کوئی مُسلمان انگریزی خواں نہ تھا، اس لئے میں نے اس علم کی بدولت مسلمانوں کے بعض بڑے بڑے اہم مقّدمات میں ان کی بہت مدد کی، بڑی بڑی آفتیں اور مصیبتیں دُور کرائیںاور بہت نفع پہنچایا، جسے مُدّتِ مدید اور عرصہ بعید تک فراموش نہ کیا جا سکے گا۔ میری انگریزی دانی کی وجہ سے جن کی پھانسی موقوف ہو گئی اور جان بچ گئی، وہ تو تا زیست اس احسان کو نہ بھولیں گے۔ یہ بات بھی تعّجب انگیز ہے کہ جس دن میری رہائی کا حکم پہنچ کر مشہور ہوا، اسی دن سے سرکاری ملازموں کے لئے عرائض نویسی کی قطعی طور پر ممانعت ہو گئی اور اب تو کیفیت یہ ہو گئی تھی کہ اگر کوئی سرکاری ملازم بھول کر بھی عرضی لکھ دیتا تو اسے ملازمت سے فوراً برخاست کر دیا جاتا تھا۔ معلوم ہوتا تھا کہ اللہ تعالیٰ کی دیگر نوازشات کی طرح یہ اجازت بھی خاص میرے ہی لئے تھی۔

انگریزی سیکھ کر میں نے بڑے بڑے کُتب خانوں کی سیر کی، ہر علم و ہنر کی صدہا کتابوں کا مطالعہ کیا، دُنیا کی کوئی زبان ایسی نہ ہو گی جس کی انگریزوں نے صرف و نحو نہ لکھی ہو، کوئی مُلک ایسا نہ ہو گا جس کی تاریخ نہائت شرح و بسط کے ساتھ انگریزی میں نہ ہو۔ انگریزی زبان علوم و فنون کا سرچشمہ ہے جو یہ زبان نہیں جانتا وہ حالات ِ دُنیا سے با خبر نہیں ہو سکتا۔ اس زبان کے سوا کمانے کے لئے آج کوئی آلہ زر نہیں ہے۔

جس طرح یہ زبان دُنیوی فوائد کے لئے نہائت مفید ہے، اسی طرح دین کے لئے مُضر بلکہ سَمِّ قاتل ہے۔ کوئی جوان لڑکا جس نے پہلے قرآن و حدیث اور سلوکِ راہِ نبوت میں مہارت حاصل نہ کی ہو، وہ انگریزی زبان سیکھ کر مُختلف علوم و فنون کا مطالعہ کرے تو پرلے درجے کا بے حد آزاد، بے دین، بے ادب اور مُلحد ہو جائیگا بلکہ ایسا بے دین اور مُلحد ہوگا کہ پھر اس کا سنورنا محال ہی نہیں نا ممکن ہو گا۔

(کالا پانی از مولوی محمد جعفر تھانیسیری ص 117، 118 مطبوعہ مکتبہ اہل حدیث ٹرسٹ رجسٹرڈ کراچی)