بدگماني

مصنف : محمد فہد حارث

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : مارچ 2023

اصلاح و دعوت

بد گماني

محمد فہد حارث

ایک روز مغرب کی نماز کے لیے مسجد جانے کے لیے نکلنے لگا تو دیکھا کہ سامنے والے فلیٹ میں رہنے والے وسیم صاحب (خیالی نام لیکن حقیقی کردار) مسجد جانے کے بجائے اپنی بالکونی میں مغرب کی نماز ادا کرنے کھڑے ہورہے ہیں جبکہ مسجد سے اقامت کی آواز آرہی ہے۔ خیر مجھے دیر ہورہی تھی تو جلدی سے لفٹ کی طرف یہ سوچتے ہوئے بھاگا کہ عجیب شخص ہے، مسجد اتنی قریب ہے، گھر میں اذان کی آواز آتی ہے اور موصوف مسجد جا کر باجماعت نماز پڑھنے کے بجائے گھر میں انفرادی نماز ادا کررہے ہیں۔ بھلا ان کی نماز کہاں قبول ہونی ہے۔

پچھلے دیڑھ ماہ سے میری طبیعت کافی خراب تھی، جس سبب پاکستان سے بڑی بہن اور والدہ اور برطانیہ سے چھوٹا بھائی اور بہن عالمِ پریشانی میں دبئی آگئے تھے۔ برطانیہ والے بھائی بہن تو دو تین ہفتے رک کر واپس چلے گئے جبکہ بڑی بہن اور والدہ ابھی تک دبئی میں ہی ہیں۔ الحمدللہ پچھلے تین چار دن سے طبیعت کافی بہتر ہے۔ ایسے میں آج والدہ اور بڑی بہن بیگم کے ساتھ کچھ ضروری سامان خریدنے پاس کے مول تک گئے ہیں اور میں گھر میں بیٹھا آٹھ سالہ ھند، ساڑھے چھ سالہ معاویہ اور ڈھائی سالہ ھِشام کی بے بی سٹنگ (Baby Sitting) یعنی نگرانی کررہا ہوں۔ اسی اثناء میں مغرب کی اذان ہوگئی اور چونکہ بچوں کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر مسجد نہیں جاسکتا تھا، پس اذان ہوتے ہی وضو کرکے بالکونی میں مصلیٰ بچھا کر مغرب ادا کرنے کھڑا ہونے ہی لگا تھا کہ مسجد سے اقامت کی آواز آئی۔ اقامت کی آواز آتے ہی ذہن میں چند روز قبل اپنی بالکونی میں نماز پڑھتے وسیم صاحب یاد آگئے اور ساتھ ہی سورۃ الحجرات کی آیت نمبر ۱۲ ذہن میں گردش کرنے لگی:اے ایمان والو بہت گمان کرنے سے بچو، بےشک بعض گمان بھی گناہ ہوتے ہیں اور عیب نہ ڈھونڈو"۔

کوئی دو ماہ قبل کی بات ہوگی کہ کسی کام کے سلسلے میں باہر نکلا تو کیا دیکھتا ہوں کہ تیسری منزل پر رہنے والے شوکت صاحب (خیالی نام لیکن حقیقی کردار) مع اپنی اہلیہ و بچہ کار پارکنگ کی طرف جارہے ہیں۔ سخت حیرت و استعجاب بلکہ تنفر محسوس ہوا کہ موصوف شوکت صاحب خود تو خالی ہاتھ خیالوں میں گم اپنی کار کی طرف قدم رنجہ ہیں جبکہ ان کی اہلیہ بیچاری ڈیڑھ سال کے بچے کو گود میں اٹھائے اور ساتھ بچے کا بیگ تھامے شوہر کے پیچھے پیچھے کار کی طرف جارہی ہیں۔ مزید کیا دیکھتا ہوں کہ موصوف خود تو کار کا دروازہ کھول کر پیسنجر سیٹ پر سکون سے براجمان ہوگئے اور ان کی اہلیہ بیچاری نے پہلے بچے کا بیگ گاڑی میں رکھا، پھر بچے کو کار سیٹ میں فکس کرکے بٹھایا اور سیٹ بیلٹ لگائی اور پھر خود کار کی ڈرائیونگ سیٹ سنبھال کر اپنے میاں اور بچے کو لیکر منزلِ مقصود کی طرف روانہ ہوگئی۔ میں نے دل میں سوچا کہ عجیب شخص ہیں، چلو ہوسکتا ہے کہ بچہ شوکت صاحب کی گود میں نہ آرہا ہو، اسی سبب ان کی بیگم نے گود میں اٹھایا ہوا تھا لیکن کم از کم موصوف بچے کو کار سیٹ میں بٹھا تو سکتے تھے، بیگم کو ڈرائیونگ کی تکلیف دینے کے بجائے خود کار ڈرائیو کرسکتے تھے۔

پچھلے دنوں طبیعت اس قدر خراب اور نقاہت کا یہ عالم تھا کہ بستر سے اٹھ کر باتھ روم تک جاتا تو سخت تھکن ہوجاتی اور برے طریقے سے ہانپنے لگتا۔ طبیعت کی اس قدر خرابی میں جب پہلی دفعہ ڈاکٹر کے ہاں جانا ہوا تو بڑے دو بچے تو گھر پر والدہ کے ساتھ رک گئے لیکن چھوٹا ھشام میرے یا اپنی والدہ کے بغیر گھر پر کسی کے ساتھ نہیں رکتا۔ ایسے میں میں، بیگم اور ھشام ڈاکٹر کے ہاں جانے کے لیے نکلے۔ چونکہ میں تو طبیعت خرابی کے سبب ھشام کو گود میں نہیں لے سکتا تھا تو بیچاری بیگم ان کو گود میں لیے میرے ساتھ گاڑی کی طرف رواں دواں تھیں۔ اپنے اپارمنٹ سے پارکنگ میں کھڑی گاڑی تک آنے میں میری یہ حالت ہوگئی تھی کہ تھکن سے برا حال اور سانس قابو میں نہیں آرہا تھا، پس گاڑی کے پاس پہنچتے ہی ریموٹ سے گاڑی کھول کر خود تو بے دم ہوکر پیسنجر سیٹ پر ڈھے سا گیا جبکہ بیگم بیچاری ھشام کو کار سیٹ میں بٹھا سیٹ بیلٹ لگا کر آگے آکر ڈرائیونگ سیٹ سنبھال مجھے لیکر ہسپتال کی طرف رواں دواں ہوگئیں۔ خود کو پیسنجر سیٹ اور بیگم کو ڈرائیونگ کرتے دیکھ کر ذہن میں فوراً شوکت صاحب کا خیال آیا اور پھر سے سورۃ الحجرات کی آیت نمبر ۱۲ کانوں میں گونجنے لگی:

"اے ایمان والو بہت گمان کرنے سے بچو، بےشک بعض گمان بھی گناہ ہوتے ہیں اور عیب نہ ڈھونڈو"۔