یہ بھی تو کسی ماں کا دلارا کوئی کوئی ہو گا

مصنف : عدیم ہاشمی

سلسلہ : نظم

شمارہ : فروری 2008

 

یہ بھی تو کسی ماں کا دلارا کوئی کوئی ہو گا
اس قبر پہ بھی پھول چڑھا دے کوئی آکر

 

سوکھی ہیں بڑی دیر سے پلکوں کی زبانیں
بس آج تو جی بھر کے رلا دے کو ئی آ کر

 

برسوں کی دعا پھرنہ کہیں خاک میں مل جائے
یہ ابر بھی آندھی نہ اڑا دے کوئی آ کر

 

یہ کوء یہ سبزہ یہ مچلتی ہو ئی ندیاں
مر جاؤں جو منزل کا پتا دے کوئی آ کر

 

ہر گھر پہ ہے آواز ، ہر اک در پہ ہے دستک
بیٹھا ہو ں کہ مجھ کو بھی صدا دے کو ئی آکر