ہم نے لیا ہے جب بھی کسی راہزن کا نام

مصنف : نامعلوم

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2008

 

ہم نے لیا ہے جب بھی کسی راہزن کا نام
چہرے اتر اتر گئے کچھ رہنماؤں کے 
 
اُگلے گا آفتاب کچھ ایسی بلا کی دھوپ
رہ جائیں گے زمین پر کچھ داغ چھاؤں کے
 
زندہ تھے جن کی سرد ہواؤں سے ہم قتیل
اب زیرِ آب ہیں وہ جزیرے وفاؤں کے