عزم راسخ ہو تو سیلاب بھی ٹل جاتے ہیں 

مصنف : اذکار ازہر خان درانی

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2008

 

عزم راسخ ہو تو سیلاب بھی ٹل جاتے ہیں 
مستعد شخص کے حالات بدل جاتے ہیں
 
عمر بھر دل میں کھٹکتے ہیں جو کانٹوں کی طرح
وہی سائے ہی تو جسموں کو نگل جاتے ہیں
 
کھیت پکتے نہیں سورج کی حرارت سے مگر
دل کی آہوں سے تو پتھر بھی پگھل جاتے ہیں
 ٭٭٭    
قبا بدلی، رِدا بدلی، نوا بدلی، اَدا بدلی
مزاجِ مستقل کی پر کہاں خوئے وفا بدلی
 
ہزاروں سال سے تھا خون رائج خون کا بدلہ
مگر خون تیرے سَر آیا تو قاتل کی سزا بدلی
 
جہاں کے خار زاروں پر گلستانوں کا رُوپ آیا
تِرے آنے پہ صحر ا کے مکینوں کی ادا بدلی
 
بدن فصلِ بہاراں کا تناور پیڑ بن جائے
برس جائے اگر دل پہ محبت کی ذرا بدلی
 
کبھی اہلِ کرم تھے اب جو ازہرؔ ظلم ڈھاتے ہیں
بدلتے موسموں کے ساتھ ہی رسمِ وفا بدلی