دل کا پیڑ

مصنف : عاطف جاوید عاطف

سلسلہ : نظم

شمارہ : جولائی 2010

 

میرے آفِس والی گاڑی
سات بج کر بیس مِنٹ پر
راوی پُل کے اُوپر سے روز گزر کے جاتی ہے
چند لمحوں کے اِس منظر میں
اِتنا ہی بس جان پڑا ہے
یہ جو عین بھنور کے اندر 
 دریا بیچ اِک پیڑ کھڑا ہے
میری طرح ہے 
جیون کے اِس پُل نیچے سے
کِتنے لمحے پانی بن کر
کُچھ حاصل 
کُچھ فانی بن کر
وقت کی بہتی ریت کے ہمرا ہ 
بہت ہی آگے نکل گئے ہیں 
لیکن تیرے پیار کا پودا 
آج بھی دریا بِیچ کھڑا ہے
عُمر کی ٹہنی سُوکھ گئی ہے
لیکن دل کا پیڑ ہرا ہے 
آج بھی دریا بیچ کھڑا ہے