میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا 

مصنف : اسلم کولسری

سلسلہ : نظم

شمارہ : ستمبر 2011

 

میں جب اپنے گاؤں سے باہر نکلا تھا 
ہر رستے نے میرا رستہ روکا تھا
 
 مجھ کو یاد ہے جب اس گھر میں آگ لگی 
اوپر سے بادل کا ٹکڑا گزرا تھا
 
 شام ہوئی اور سورج نے اک ہچکی لی
 بس پھر کیا تھا کوسوں تک سناٹا تھا 
 
اس نے اکثر چاند چمکتی راتوں میں
 میرے کندھے پر سر رکھ کر سوچا تھا 
 
میں نے اپنے سارے آنسو بخش دئیے
 بچے نے تو ایک ہی پیسہ مانگا تھا
 
 شہر میں آکر پڑھنے والے بھول گئے 
کس کی ماں نے کتنا زیور بیچا تھا
 
 لوگوں نے جس وقت ستارے بانٹ لیے
اسلم اس وقت اک جگنو کے پیچھے بھاگا تھا