حمد

مصنف : مظفر وارثی

سلسلہ : حمد

شمارہ : مارچ 2011

 

نہ چل سکا اگر میں تیرے دین پر تو اور راستہ کہاں سے لاؤں گا 
کہوں گا کس کا بندہ اپنے آپ کو میں دوسرا خدا کہاں سے لاؤں گا 
 
نہ میں نکل سکوں تری حدود سے نہ کر سکوں جدا عدم وجود سے 
ہر ایک شے ہے جب فنا کی منتظر میں عرصہ بقا کہاں سے لاؤں گا 
 
اگر نہ آخرت پہ ہو میرا یقیں تو مقصد حیات وموت کچھ نہیں 
جو تیری سمت لوٹنا نہ ہو مجھے شعور ارتقا کہاں سے لاؤں گا 
 
کروں بیاں فضیلتیں میں کیا تری تری محبتیں بھی ہیں عطا تری 
جو شامل عمل نہ ہو ترا کرم عمل کا حوصلہ کہاں سے لاؤں گا 
 
بھروسہ مجھ کو تیری رحمتوں پہ ہے گزارا اب مرا ندامتوں پہ ہے 
ندامتیں ہی اے خدا قبول کر کہ زہد و اِتقا کہاں سے لاؤں گا 
 
ترے حبیب ﷺ کا بھی آسرا اسی کے واسطے سے توُ ملا مجھے 
قریب جس نے تجھ سے کر دیا مجھے وہ عشق مصطفی ﷺ کہاں سے لاؤں گا 
 
قدم قدم تجھے صدا نہ دوں اگر تو کیسے طے کروں گا عمر کا سفر 
جو دیدہ گماں سے دیکھتا رہا یقیں کا ذائقہ کہاں سے لاؤں گا