فروری 2009
خون اپنا ہو یا پرایا ہو نسلِ آدم کا خون ہے آخر جنگ مشرق میں ہو کہ مغرب میں امنِ عالم کا خون ہے آخر بم گھروں پر گریں کہ سرحد پر روح تعمیر زخم کھاتی ہے کھیت اپنے جلیں کہ اوروں کے زیست فاقوں سے تلملاتی ہے ...
مارچ 2005
کبھی خود پہ کبھی حالات پہ رونا آیا بات نکلی تو ہر اک بات پہ رونا آیا ہم تو سمجھے تھے کہ ہم بھول گئے ہیں ان کو کیا ہوا آج یہ کس بات پہ رونا آیا کس لیے جیتے ہیں ہم کس کے لیے جیتے ہیں بارہا ایسے سوالات پہ رونا آیا ...