جون 2013
جس چھتے کو توڑ رہے ہو اس میں شہد کی مکھی نے صحرا صحرا جنگل جنگل پھر کر شہد بنایا ہے کل تک اس نے وہم کہا تھا خوابوں کی ماہیت کو آج وہ مجھ سے خوابوں کی تعبیریں پوچھنے آیا ہے دھوپ اتری تھی آنگن میں اور دیواروں پر سایا تھا ...