مارچ 2013
ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم اے درد بتا کچھ تو ہی پتہ اب تک یہ م...