جنوری 2005
اے بھائی! آ میرے ساتھ قبرستان چل اور زندگی کا انجام دیکھ۔ دیکھ کہ قبریں شکستہ پڑی ہیں۔ کتبے تک مٹ گئے ہیں۔ کوئی پرسانِ حال نہیں۔ تیرے جگمگاتے شہر کے درمیان یہ شہرِ خموشاں ہے ۔ یہ لوگ جو تو نے اپنے ہاتھوں سے آباد کیے ۔ یہ لوگ کہاں ہیں؟ یہ لوگ جو بچ...