جولائی 2007
کوئی حسرت بھی نہیں، کوئی تمنا بھی نہیں دل وہ آنسو جو کسی آنکھ سے چھلکا بھی نہیں روٹھ کر بیٹھ گئی ہمت دشوار پسند راہ میں اب کوئی جلتا ہوا صحرا بھی نہیں آگے کچھ لوگ ہمیں دیکھ کے ہنس دیتے تھے اب یہ عالم ہے ، کوئی دیکھنے ...
دسمبر 2007
کوئی حسرت بھی نہیں ، کوئی تمنا بھی نہیں دل وہ آنسو جوکسی آنکھ سے چھلکا بھی نہیں روٹھ کر بیٹھ گئی ہمت دشوار پسند راہ میں اب کوئی جلتا ہوا صحرا بھی نہیں آگے کچھ لوگ ہمیں دیکھ کے ہنس دیتے تھے اب یہ عالم ہے ، کوئی دیکھنے...