جون 2007
چوب صحرا بھی وہاں، رشک ثمر کہلائے ہم خزاں بخت شجر ہو کے حجر کہلائے ہم تہ خاک کیے ،جاں کاعرق، ان کے لیے اور پس راہ وفا، گرد سفر ، کہلائے ان کی پوروں میں ستارے بھی ہیں، انگارے بھی وہ صدف جسم ہوئے ، آتش تر، کہلائے ...