ملکہ سبا کا تخت

ج: موجودہ زمانے میں لوگوں کو اس پر تعجب کا اظہار نہیں کرنا چاہیے ۔ مادی علوم پر کچھ دسترس حاصل کرنے کے بعد ہم ہزاروں میل دور ہونے والے عمل کو اسی وقت اپنے سامنے دیکھ رہے ہوتے ہیں ۔ کسی شخص کی تصویر ، گفتگو اور حرکات وسکنات بغیر کسی وقفے کے براہ راست ہم تک پہنچ رہی ہوتی ہیں ۔ کمپیوٹر کی ایجاد جو معجزے دکھا رہی ہے چند سال پہلے ان کا تصور بھی نہیں کیا جا سکتا تھا ۔ موجودہ زمانے میں جس طرح مادی علوم حیرت انگیز کارنامے انجام دے رہے ہیں ، قدیم زمانے میں اسی طرح کے کارنامے نفسی علوم کے ذریعے سے انجام دیے جاتے تھے ۔ جس طرح مادی علوم کا دین سے کوئی تعلق نہیں اسی طرح نفسی علوم کا بھی دین سے کوئی تعلق نہیں ہے جو صاحب ملکہ سبا کا تخت لے کر آئے ، ان کے بارے میں قرآن کا ارشاد ہے کہ ‘‘ان کے پاس قانون خداوندی کا ایک علم تھا۔’’ ہو سکتا ہے کہ دور جدید کے مادی علوم بھی کبھی اس مقام پر پہنچ جائیں کہ ہمارے سامنے پڑی ہوئی چیز چشم زدن میں امریکہ اور آسٹریلیا پہنچ جائے ۔ ان صاحب کے کارنامے کی نوعیت ایسی ہی ہے جیسی ہمارے زمانے میں کسی موجد یا سائنسدان کے کسی کارنامے کی ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)