ذات الہی کا تصور

ج: اللہ تعالی کی ذات کا کوئی تصورقائم کرنا ہمارے لیے ممکن نہیں ہے۔ اس کی وجہ یہ ہے کہ ہمارا علم محدود ہے ۔ ہم صرف انہی باتوں کا تصور کر سکتے ہیں جو یا تو ہمارے حواس کی گرفت میں آچکی ہیں یا جن کا تصور قائم کر نا ہمارے لیے ممکن ہے ۔ البتہ اللہ کی صفات کا ہم ایک تصور قائم کرتے ہیں یعنی وہ حکیم ہے ، رحمان ہے ،ر حیم ہے ، وہ اس پوری کائنات کا خالق ہے ،اس کی عظمت بے پناہ ہے، اس کی قدرت پوری کائنا ت کا احاطہ کیے ہوئے ہے اس سے ہمارے سامنے ایک ایسی ہستی کاتصور آتا ہے جس کی جلالت ، جس کی شان ، جس کا مقام ، بہت بلند و بالا ہے۔ اس سے زیادہ تصور کرنے کی کوشش کریں گے تو جو بھی ہیولا بنے گا وہ ہمارا اپنا ذاتی ہیولا ہو گا اس سے زیادہ کوئی چیز نہیں ہو گی۔ کہنے کو تو آپ کوئی بھی چیز اپنے ذہن میں قائم کر سکتے ہیں یعنی ہر آدمی کا پروردگار اس کی ذہنی ساخت کے مطابق بن جائے گا۔ لیکن اس طرح کے کسی بھی تصور کو بھی خدا نہیں کہنا چاہیے۔جوخدا ہمارے احاطہ تصور میں آ گیا وہ خدا ہی کیا ہوا۔وہ تو پھر محدود ہو گیا۔ ہمارے سامنے اللہ کی صفات کا ایک بڑا تفصیلی بیان قرآن مجید میں ہے بس ان صفات سے جو ایک ہیولا ہمارے ذہن میں بنتا ہے وہ صفاتی ہو گا اسی کو سامنے رکھ کر خیال کریں کہ آپ اللہ تعالی کو دیکھ رہے ہیں ۔ حضورﷺ نے اس مشکل کو حل کیا ہے کہ تم اللہ کی بندگی کرو اس طرح جیسے کہ تم اسے دیکھ رہے ہو اور تم اسے نہیں دیکھ سکتے تو وہ توبہر حال تمہیں دیکھ ہی رہا ہے۔چنانچہ اس کا تصور کر لینا چاہیے کہ اللہ ہمیں دیکھ رہا ہے ۔یہ بھی کافی ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)