مسلمانوں کے غلبے کی حقیقت

ج: قرآن نے ایسی کوئی بات نہیں کہی کہ مومنوں پر کفار غالب نہیں آ سکتے۔ غلبے کے لیے بہت سے قوانین ہیں ان کے مطابق ہی غلبہ ہوتا ہے انکے مطابق ہی شکست ہوتی ہے۔ یہ نہیں کہ اگر ایک آدمی مومن ہے تو ہر حال میں غلبہ پا لے گا۔ صحابہ کرام سے بڑھ کرمومن کونسی جماعت ہو سکتی ہے؟ ان کو بھی احد میں شکست سے دو چار ہونا پڑا ۔صحابہ کرام کے لیے بھی بتایاگیا ہے کہ تمہارے لیے غلبے کی بشارت صرف اس صورت میں ہے جب دشمنوں سے تمہاری مادی طاقت کم سے کم آدھی ہو۔یہ توہم مسلمان ہیں جنہوں نے فرض کر لیا ہے کہ غلیل پکڑ کر ہم امریکہ کو فتح کر لیں گے۔اس کانتیجہ کیانکلاہے پچھلے دو سو سال کی تاریخ آپ اٹھا کر دیکھ لیجیے۔ اس میں پے در پے شکست اور مایوسی ہے۔ سلطان ٹیپو کیساتھ یہی ہوا ہے، مہدی سوڈانی کیساتھ یہی ہوا، انور پاشا کیساتھ یہی ہوا ، ملا عمر کیساتھ یہی ہوا ، اسامہ بن لادن کیساتھ یہی ہورہا ہے اور مزید ابھی مسلمانوں کیساتھ یہی کچھ ہوگا۔ ہمارے خیال میں اتنا کافی ہے کہ ہاتھ میں تسبیح ہو اور منہ پر داڑھی ،غلبہ ہو جائے گا۔ایسا نہیں ہے قرآن نے یہ بات بالکل واضح کر دی ہے کہ جب آپ حق پر ہونگے تو اللہ آپ کی مدد کرے گا۔ لیکن مادی اسباب صحابہ کے لیے بھی یہ کہا کہ کم سے کم نصف ہونے چاہییں۔ اس وقت ذرا اندازہ کیجیے کہ طاقت کاتوازن کیاہے اس کے بعد پھر اپنے عمل طرز عمل اور اخلاقیات کا بھی جائزہ لے لیجیے بات واضح ہو جائے گی۔

(جاوید احمد غامدی)