غیر مسلمو ں کا ذبیحہ

جواب:   کسی مسلمان یا اہل کتاب کے ذبح کیے ہوئے جانور کا گوشت مسلمانوں کے لیے اس وقت حلال ہو گا جب وہ درج ذیل شرائط پوری کرے۔

(۱) ذبح کرتے ہوئے بسم اللہ اللہ اکبر وغیرہ پڑھنا یعنی جانور کو اللہ کے نام پر ذبح کرنا ضروری ہے۔ اگر اللہ کا نام نہیں لیا گیا یا اللہ کے علاوہ کوئی اور نام لیا گیا تو وہ مردار ہو جائے گا اور اس جانور کا گوشت مسلمانوں کے لیے حلال نہیں ہو گا۔

(۲) یہ بھی ضروری ہے کہ ٹھیک شرعی طریقہ پر گلے کی رگوں کو کاٹا جائے اور جانور کا دم مسفوح نکل کر بہہ جائے جو مردار ہے۔ اگر جانور کے گلے پر صرف کٹ لگایا گیا اور گلے میں دو بڑی خون کی نالیوں کی رگوں کو نہ کاٹا گیا اور ان رگوں سے خون باہر نکل کر بہہ نہیں گیا تو بھی اس جانور کا گوشت کھانا حلال نہیں ہو گا۔

            مسلمان تو الحمدللہ ان شرائط کی پابندی کرتا ہے، اس لیے اس کے ہاتھ کا ذبیحہ حلال ہے اور اگر خدانخواستہ وہ بھی ان شرائط کی پابندی نہ کرے تو اس کا ذبیحہ بھی حلال نہیں ہو گا۔

            یہود و نصاریٰ جن کو قرآن میں اہل کتاب کہا گیا ہے، نزولِ قرآن کے وقت جانور ذبح کرتے وقت ان شرائط کی پابندی کرتے تھے مگر اب مشاہدہ میں یہ آیا ہے کہ ان میں سے اکثر ان شرائط کی پابندی نہیں کرتے اس لیے ان کا ذبیحہ اس وقت تک حلال نہ سمجھا جائے جب تک یہ تسلی اور اطمینان نہ کر لیا جائے کہ ان شرائط کو پورا کیا گیا ہے۔

(مولانا فضل ربی)