اسلام میں اظہار رائے کی آزادی

ج: اس حد تک ہے جہاں تک کہ آپ اخلاقی حدود کی خلاف ورزی نہیں کرتے ۔ ہم نے آزادی کی روایت اس طرح قائم کی ہے کہ ہمارے ایک خلیفہ راشد کے خلاف تحریک چلی ، لوگ مصر سے جمع ہونے شروع ہوئے اور ملکوں ملکوں پھر کے انہوں نے اپنے ساتھی اکٹھے کیے اور مدینہ میں آکے مسجد پر قبضہ کر لیا اور خلیفہ کے مکان کا گھیراؤ کر لیا لیکن ان کے خلاف ایک تنکہ بھی نہیں اٹھایا گیا بلکہ خود خلیفۃ المسلمین نے بار بار لوگوں کو بھیجا کہ ان کو سمجھائیے ۔ دنیا میں کہیں بھی کسی ملک کے اندر اتنی آزادی نہیں دی جاتی کہ وہ وقت کے حکمران کو ہی شہید کر دیاجائے۔ بلوائیوں نے سیدنا عثمانؓ کو شہید کر دیا اور سیدنا عثمانؓ اس وقت بھی ان کے خلاف کوئی ریاستی اقدام کرنے پر راضی نہ ہوئے ، اس سے زیادہ کیا ہو سکتا ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)