حضرت عمرؓ

ج: حضرت عمرؓ بہت زیادہ مشورہ کیا کرتے تھے بلکہ اگر اختلاف ہوتا تو باقاعدہ شوری بلا کر بھی مسائل حل کرتے تھے ۔روزمرہ کے معاملات کے لیے مہاجرین کی شوری موجود تھی ، اس کے اجلاس وقتاً فوقتاً ہوتے رہتے تھے اور بڑے معاملات انصار اور مہاجرین مل کر حل کرتے تھے ۔ اس کو بالکل متناسب نمائندگی کے طور پر بلایا جاتا تھا۔ ایک موقع پر جب زمینوں کا فیصلہ ہوا تو آپؓ نے حکم جاری کیا کہ پانچ پانچ آدمی انصار کے دونوں قبیلوں میں سے آئیں اور باقی مہاجرین اس میں شریک کیے گئے تھے ۔ اگر کسی معاملے میں آپ نے اپنااجتہاد نافذ کیا اور صحابہؓ نے اس سے اختلاف نہیں کیا تو اس کا مطلب ہے کہ اس کو بھی سب صحابہ کی تائید حاصل ہو گئی۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: یہ واقعہ بہت صحت کے ساتھ ثابت نہیں ۔ اس میں واعظوں نے کچھ ایسی تفصیلات شامل کردی ہیں جو بالکل خلاف عقل ہیں ، اس لیے اس واقعے پر زیادہ توجہ نہیں دینی چاہیے تاہم اگر کوئی ایسی بات ہوئی بھی ہے اور انہوں نے دو جرائم کیے بھی تھے تو دونوں کی سزا دی جا سکتی ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)