عاق کرنا

ج: اگر کسی کی اولاد اس بنیاد ہی کو منہدم کر دے جس پر میراث کا قانون قائم ہے ، یعنی جلب منفعت تو عاق کیا جا سکتا ہے ۔اولاد سے آدمی کو جو منفعت حاصل ہوتی ہے یا والدین یا دوسرے اقربا سے حاصل ہوتی ہے ، اس کی بنیاد پر اللہ تعالی کہتے ہیں کہ میں نے حصوں میں فرق کیا ہے ۔ اگر فرض کیجیے کسی وقت یہ بنیاد ہی ختم ہو گئی یعنی صورتحال اتنی خراب ہو گئی ہے کہ کسی منفعت کا کوئی امکان ہی باقی نہیں رہا ۔ انسان ایک بیٹے کو نہیں اوباش کو آدمی جنم دے بیٹھا ہے تواس کو میراث سے محروم کیا جا سکتا ہے اور یہ فیصلہ اسی شخص کو کرنا ہے جس کے ساتھ یہ معاملہ ہوا ہے ۔اگر اس معاملے میں نزاع ہو تو معاملہ عدالت میں جا سکتا ہے اور عدالت دونوں طرف کے معاملات دیکھ کر اس میں کوئی فیصلہ دے سکتی ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: اگر والد یا والدہ جن کی جائیداد تقسیم ہونی ہے ، اولاد نے ان کے ساتھ ایسا رویہ اختیار کر لیا ہے کہ گویا اولاد ہی نہیں رہی تو اسے محروم کیا جا سکتا ہے ۔اولاد کی جومنفعت والدین کوحاصل ہونا تھی وہ حاصل نہیں ہورہی تو والدین بھی اس کو وراثت کی منفعت سے محروم کر سکتے ہیں۔یہ ناجائز نہیں ،کیا جا سکتا ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)