ساس سسر اور بہو کے حقوق و فرائض

ج: یہ حقوق و فرائض عقل عام پر مبنی ہیں۔ قران وحدیث میں ان کے حقوق و فرائض کی کوئی فہرست نہیں دی گئی۔ اللہ کا دین صرف ان امور میں مداخلت کرتا ہے جن میں کوئی غلطی کی گنجائش ہوتی ہے ۔ البتہ یہ بات واضح کر دی گئی ہے کہ آدمی کے لیے جو حیثیت اس کے والدین کی ہوتی ہے وہی ساس سسر کی ہوتی ہے۔ یعنی اصول یہ ہے کہ ان کو والدین جیسا احترام دینا چاہیے اور والدین کے کیا حقوق اور آداب ہیں یہ ہر شخص جانتا ہے۔

(جاوید احمد غامدی)

ج: اپنے والدین کے ساتھ جو رویہ اختیار کرنا چاہیے وہی ساس سسر کے ساتھ کرنا چاہیے ۔ نہ ان کی ہر بات ماننا ضروری ہے نہ ان کی ہر بات سے انکار ضروری ہے ۔ معقول بات ماننی چاہیے اور نامعقول بات سے معذرت کر دینی چاہیے مگر احترام کے ساتھ ۔بد تمیزی اور بے ادبی کی ہر گز اجازت نہیں ہے ۔

(جاوید احمد غامدی)