آمدنی

جواب :اصولاً ٹی وی نشریات مباحات کے دائرے کی چیز ہیں۔ یعنی یہ اصولی حیثیت میں نہ گناہ کا مسئلہ ہیں نہ ثواب کا لیکن ان کی نوعیت اس کو جائز اور ناجائز بنا دیتی ہے۔ وہ نشریات جن میں کوئی بھی اخلاقی خرابی ہے ان کے نشر کرنے والے گنہگار ہیں۔ اس میں ہر ایک اپنی شرکت کے اعتبار سے سزا کا مستحق قرار پائے گا۔ پاکستان میں جن چینلز کو قانونی اجازت حاصل ہے ان پر بھی ایسی چیزیں آتی ہیں جو قابل اعتراض ہیں مراد یہ ہے کہ ان کو پھیلانے سے گناہ ہوتا ہے۔ بہتر یہ ہے کہ آپ اس سے بچیں لیکن یہاں میں یہ وضاحت کر دوں قانونی چینلز کو چلانے سے حاصل ہونے والی آمدنی اصولاً جائز ہے۔ گناہ کا پہلو آمدنی میں نہیں بعض نشریات میں ہے لیکن آپ اگر جان بوجھ کر ایسی فلمیں یا گانے یا فحاشی پر مبنی کوئی بھی چیز نشر کریں گے تو آمدنی بھی ناجائز ہو جائے گی۔          

(مولانا طالب محسن)

ج: جب آپ کسی ایسے گھر مہمان کی حیثیت سے جاتے ہیں تو اس وقت آپ کھا سکتے ہیں۔اس کو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے خو د واضح فرما دیا تھا۔آپ کے گھر کسی نے گوشت بھیجا تو کسی نے آپ کو بتایا کہ جس بندے نے یہ گوشت بھیجا ہے اس کے پاس یہ صدقہ آیا تھا اور آپ کے لیے صدقہ جائز نہیں تھا ۔ آپ نے فرمایا کہ صدقے کا گوشت اس کے ہاں آ چکا ہے ۔ ہمارے لیے تو اب یہ ہدیہ ہے، جو ایک پڑوسی کی طرف سے آیا ہے۔ البتہ احتیاط کے لحاظ سے اگر آپ اجتناب کر سکیں تو اچھی بات ہے۔

(جاوید احمد غامدی)