نصیب اور محنت

ج: یہ نصیب کوسمجھ لینا چاہیے ، اللہ تعالی کی طرف سے جو چیزیں ملتی ہیں توان کے بارے میں یہ طے ہوتا کہ فلاں فلاں محنت کے بغیر مل جائے گی اور فلاں فلاں چیز محنت کے بغیر نہیں ملے گی تو اس وجہ سے اللہ کا قانون یہی ہے کہ آپ کو جدوجہد کرنی ہے ، عین ممکن ہے کہ جو چیز آپ سمجھ رہے ہوں کہ آپ کو حاصل ہو سکتی ہے وہ اللہ تعالی نے اس محنت سے مشروط کی ہو تو یہ خیال نہیں کرنا چاہیے کہ نصیب کے معنی یہ ہیں، یہی معاملہ رزق کے ساتھ بھی ہے ، رزق کا کچھ حصہ آپ کو محنت کے بغیر ملے گا اور کچھ حصہ محنت کے ساتھ مشروط ہے۔

(جاوید احمد غامدی)

جواب۔ یہ ٹھیک ہے کہ جو کچھ مقد ر میں ہو وہ مل کر رہتا ہے ۔لیکن بعض اوقات کسی چیز کے ہمیں میسر آنے میں اللہ تعالیٰ کی طرف سے ہماری محنت کی شرط لگی ہوتی ہے اور بعض اوقات نہیں۔ جب یہ شرط لگی ہوتی ہے تو پھر وہ چیز ہماری محنت کے بعد ہی ہمیں میسر آسکتی ہے۔ دنیا میں شاید اکثر ہم اِسی کا مشاہدہ کرتے ہیں۔جوچیزیں ہمیں ابھی میسر نہیں ہیں ، اُن کے بارے میں ہم یقین سے کچھ بھی نہیں کہہ سکتے کہ اُن کے میسر آنے میں ہماری طرف سے محنت کرنے کی شرط لگی ہوئی ہے یا نہیں۔ لہذا ہمیں بہرحال، عام اصول اور مشاہدے کے مطابق اُن کے حصول کے لیے محنت کرنی چاہیے۔ اگر وہ ہماری محنت کے ساتھ مشروط ہوئیں تو ہماری محنت کے نتیجے میں وہ ہمیں مل جائیں گی اور اگر محنت کے باوجود وہ ہمارے مقدر میں نہ ہوئیں تو وہ ہمیں محنت کے باوجود نہیں ملیں گی۔ اِسی طرح اگر وہ محنت کے بغیر ہی ہمارے مقدر میں ہوئیں تو وہ ہمیں محنت کے بغیر بھی حاصل ہو جائیں گی ،ہم خواہ اُن کے لیے محنت کریں یا نہ۔

(محمد رفیع مفتی)