سزا اور امتحان میں فرق

جواب: اس دنیا کا اصل اصول آزمائش ہے۔ یہاں جو کچھ بھی پیش آ رہا ہے اس سے آزمایش کا پہلو کبھی الگ نہیں ہوتا۔ اس میں شبہ نہیں کہ بعض اوقات ہماری کسی غلطی کا نتیجہ بھی ہمارے سامنے آتا ہے اور کبھی قدرت ہماری تنبیہ اور تربیت کے لیے حسب ضرورت ہماری کسی غلطی پر گرفت بھی کرتی ہے لیکن بہر صورت آزمایش کا پہلو ہر حال میں ساتھ جڑا ہوا ہوتا ہے۔

حتمی طور پر یہ بات کہنا کہ فلاں حالات فلاں وجہ سے پیش آئے ہیں ناممکن ہے۔ البتہ ہمیں اس کا جائزہ لیتے رہنا چاہیے کہ کہیں یہ مشکل ہماری کسی غلطی پر تنبیہ کے لیے تو نہیں آئی تاکہ قدرت کا مقصود حاصل ہو۔

(مولانا طالب محسن)

ج: آپ کو سزا دینے کا اختیار نہیں ہے ، آپ سمجھاسکتے ہیں۔ سزا دینے کا اختیارصرف عدالت کو ہے ۔ اگر مجھے اور آپ کو بھی سزا کا اختیار دے دیا جائے تو پھر اس کا فیصلہ کون کرے گا کہ صحیح سزا دی گئی ہے یا غلط۔ اس طرح جنگل کا قانون جاری ہو جائے گا۔ہر کوئی دوسرے کو سزا دینے لگے گا اور کہے گا ہ اس نے اپنی آنکھوں سے دیکھا تھا۔سزا کے لیے صرف آنکھوں سے دیکھ لینا کافی نہیں ہوتا باقی بہت سے معاملات بھی مد نظر رکھنے پڑتے ہیں۔ جب عدالت میں معاملہ جاتا ہے تو عدالت تمام معاملات ، محرکات اور واقعات کو سامنے رکھ کرفیصلہ کرتی ہے۔ اور دوسری اہم بات یہ ہے کہ اللہ نے یہ آپ کے ذمے لگایا ہی نہیں کہ آپ سزا نافذکریں یہ عدالت کے ذمہ ہے تو جو چیز آپ کے ذمہ نہیں آپ خواہ مخواہ کیوں اس کو اپنے اوپر لیتے ہیں۔

(جاوید احمد غامدی)