قبول اسلام

جواب: دیگر مذاہب کے ماننے والے مرد اور عورت اگر اپنے مذہب کے مطابق نکاح کے بندھن میں بندھے ہوں تو اسلام اسے تسلیم کرتا ہے۔ قرآن کریم میں امراۃ فرعون القصص:۹، امراۃ العزیز یوسف:۲۱،، امراۃ ابی لہب لھب:۴ وغیرہ کا تذکرہ موجود ہے۔ اس بنا پر اگر کوئی جوڑا اسلام قبول کرے تو اس کے نکاح کی تجدید کی ضرورت نہیں۔ عہد نبوی میں جو حضرات
 اپنی بیویوں کے ساتھ اسلام لائے تھے، ان میں سے کسی کے بارے میں مذکور نہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ازسرِنو اس کا نکاح پڑھایا ہو۔ شرح السنہ میں ہے کہ ”بہت سی خواتین نے اسلام قبول کیا، بعد میں ان کے شوہر بھی اسلام لے آئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سابقہ نکاح پر ہی انھیں ان کے شوہروں کے حوالے کردیا۔“ حضرت ام حکیم بنت حارث کا واقعہ مشہور ہے۔ وہ اسلام لائیں، مگر ان کے شوہر عکرمہ بن ابی جہل نے اسلام قبول نہیں کیا اور بھاگ کر یمن چلے گئے۔ حضرت ام حکیم کی خواہش پر آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں امان دے دی۔ وہ یمن جاکر انھیں بلالائیں اور ان کی کوشش سے حضرت عکرمہ  ایمان لے آئے۔ آں حضرت صلی اللہ علیہ وسلم نے انھیں ان کے سابقہ نکاح پر باقی رکھا۔لموسوعہ الفقہیہ کویت میں ہے:
”زوجین کا نکاح اگر حالتِ شرک میں جائز طریقے سے ہواتھا تو اسلام قبول کرنے کے بعد بھی اسے درست ماناجائے گا۔“
مشہور عالم دین مفتی عبدالرحیم لاجپوری  نے اسی طرح کے ایک سوال کے جواب میں یہ فتویٰ دیا ہے:”شوہر اور بیوی پہلے ہندوتھے اور انھوں نے ہندو طریقہ کے مطابق نکاح کیاتھا اور اس کے بعد خدا کی توفیق سے دونوں مسلمان ہوگئے تو دوبارہ نکاح کرنا ضروری نہیں۔ اسلام لانے کے بعد بلاتجدید نکاح دونوں میاں بیوی کی طرح رہ سکتے ہیں۔“٭٭٭

 

()

ج: ایسا ممکن ہی نہیں، غیر جانبدارانہ تحقیق اسے لازمی اسلام تک پہنچائے گی ۔ اب تھوڑی دیر کو مفروضہ قائم کر لیں کہ آدمی نے واقعتا بڑی غیر جانبدار تحقیق کی اور وہ اس نتیجے کو نہیں پہنچ سکا تو پھر وہ معذور ہے اور اللہ تعالی اس کی معذوری کو قیامت میں قبول فرمائیں گے ۔کیونکہ وہ نیتوں کا حال جانتا ہے۔

(جاوید احمد غامدی)