نہ   اور  نا كا استعمال

مصنف : ڈاكٹر اكرم ندوي

سلسلہ : لسانیات

شمارہ : اكتوبر2023

لسانيات

نہ   اور  نا كا استعمال

محمد اكرم ندوی ، آكسفورڈ برطانيہ

ہندوستان سے ايك صاحب نے يہ سوال كيا: براه كرم يہ بتائيں كہ كيا "نہ" اور "نا" ہم معنى ہيں؟ كيا دونوں كو ايك دوسرے كى جگه استعمال كيا جا سكتا ہے؟ يا دونوں ميں كوئى فرق ہے، اور اگر ہے تو وه فرق كيا ہے؟ رہنمائى كے لئے پيشگى شكريہ-

جواب:

"نه" نفى اور نہى كے لئے استعمال ہوتا ہے۔نفى كى مثال :اب بهى اك عمر پہ جينے كا نہ انداز آيا--

زندگى چهوڑ دے پيچها مرا، ميں باز آيا (شاد عظيم آبادى)

نہى كى مثال:

ان كى چشم كرم پہ ناز نہ كر--يوں بهى ہستى مٹائى جاتى ہے (احسان دانش)

"نه" جب نفى كے لئے آتا ہے تو اس ميں كبهى كبهى تكرار ہوتى ہے، جيسے: الله كے سوا نہ كوئى خالق ہے اور نہ كوئى مالك، زيد نہ تمہارا دوست ہے اور نہ ہمدرد۔

آپ حسرت ہيں نہ ارماں ہيں نہ ہيں سوز وگداز--كس لئے پهر دل مضطر ميں چلے آتے ہيں (داغ)

نفى غير مكرر كے لئے زياده تر "نہيں" استعمال ہوتا ہے۔

"نا" صرف اسم پر داخل ہوتا ہے، اور وه اسم كے ساتھ مركب ہوكر ايك لفظ بن جاتا ہے، اور صفت كے معنى ديتا ہے، جيسے "نا تواں"، "نا دار"، "نا پاك"، "نا پسند"، "نا خوانده"، "نا لائق" وغيره۔

آه نادانوں كى بيتابى كا عالم ديكهنا--جيسے ہر تدبير عيش جاوداں ہو جائے گى (عدم)

اس بات كو اچهى طرح سمجهنے كے لئے يہ بات ذہن ميں ركهيں كہ اردو كا "نہ" اور "نا" فارسى سے مستعار ہے، فارسى ميں "نہ" نفى كے لئے، اور "نا" مركب توصيفى كے لئے آتا ہے، "نہ" كى ضد ہے "بہ"، اور "نا" كى ضد ہے "با"۔

"بہ" كے معنى ہيں ساتھ كے، اور "نہ" اسى كى نفى كے لئے آتا ہے، جس طرح "نا" مركب توصيفى منفى كے لئے آتا ہے، جيسے "نا روا"، "نا جائز"، "نا شائسته" وغيره، اسى طرح "با" مركب توصيفى مثبت كے لئے آتا ہے جيسے "با ادب"، "با كمال" وغيره.

تمہيں با وفا جاننے كے علاوه--مجهے كچھ غلط فہمياں اور بهى ہيں

"بہ" اور "نہ" ميں اس كى بهى گنجائش ہے كہ ان كے آخر سى "ہے" كو حذف كركے انہيں اسم يا فعل كا جز بنا ديا جائے، اردو ميں اس كى ايك مثال:

الله وه طفلى، ارے توبہ يہ جوانى--ظالم ميں وہى بات بانداز دگر ہے (بہزاد لكهنوى)

"به" كو "نه" كى ضد كے طور پر اس قدر استعمال كيا گيا كه "به" مثبت كى علامت بن گيا، جس طرح "نه" منفى كى علامت ہے، جيسے "برود"، اور "نرود"، اور امر كے صيغے ميں كہا جائے گا "برو" اور نہى ميں "مرو"، نہى پر جو "م" داخل ہے وہى اردو كى نہى ميں "مت" ہوگيا، فارسى ميں "م" اس لئے كافى تها كه وه فعل كا جز بن گيا، اردو ميں "م" كو الگ لكهنا پڑتا، اور صرف ايك حرف كا لفظ معيوب ہے، اس لئے اس ميں "ت" كا اضافه كرديا گيا، اور اس طرح "مت" ہو گيا۔

حاصل يه ہے كه فارسى كى طرح اردو ميں "نه" نفى اور نہى" كے لئے ہے، "نا" مركب توصيفي منفى كے لئے، اور "با" مركب توصيفى مثبت كے لئے، كبهى كبهى "با" "به" كے معنى ميں بهى مستعمل ہوتا ہے، ايسا زياده تر شعر ميں ہوتا ہے۔

"نه" اور "نا" كى چند اور مثاليں ملاحظه ہوں:

"نه" كى مثاليں:

الله شب ہجر دو باره نہ دكهائيے--پہروں تو مجهے ياد ترا نام نہ آيا (مير)

تو دوست كسى كا بهى، ستمگر! نہ ہوا تها--اوروں پہ ہے وه ظلم كہ مجھ پر نہ ہوا تها (غالب)

آئينہ ديكھ اپنا سا منہ لے كے ره گئے--صاحب كو دل نہ دينے پہ كتنا غرور تها (غالب)

آڑے آيا نه كوئى مشكل ميں--مشورے دے كے ہٹ گئے احباب (جوش)

"نا" كى مثاليں:

سب رقيبوں سے ہوں نا خوش، پر زنان مصر سے--ہے زليخا خوش كه محو ماه كنعاں ہوگئيں (غالب)

نا چار بيكسى كى بهى حسرت اٹهائيے--دشوارى ره وستم ہمرہاں نه پوچه

اك نئى دوزخ بنا كر پهونك دے، تيار ہوں--جن سے تو ناراض ہے ان ميں نه كر شامل مجهے (أرزو لكهنوى)

اس مركب توصيفى ميں "ى" لگا كر اسے اسم بناديا جاتا ہے، جيسے چكبست كے اس شعر ميں:

اس كو نا قدرى عالم كا صله كہتے ہيں--مر گئے ہم تو زمانے نے بہت ياد كيا