فن موسيقي كيا ہے

مصنف : جبار قريشي

سلسلہ : معلومات

شمارہ : اگست 2023

معلومات

فن موسیقی کیا ہے؟

جبار قریشی

کسی بھی فن کو سمجھنے کے لیے ضروری ہے کہ اس فن کی اصطلاحات کو سمجھا جائے۔ اصطلاحات کی حیثیت چابی کی ہوتی ہے جس کے ذریعے علم یا فن سمجھا جا سکتا ہے۔موسیقی کو ایک فن کا درجہ حاصل ہے اس کی سب سے اہم اصطلاح سُر ہے۔ اسے موسیقی کے حروف تہجی بھی قرار دیا جاسکتا ہے۔ یہ تعداد میں سات ہیں، انھیں سات سُر بھی کہتے ہیں اس کے مجموعے کو سرگم کہا جاتا ہے۔ ان حروف تہجی کو کھرج، رکھب، گندھار، مدھم، پنجم، دھیوت اور نکھا کا نام دیا گیا ہے۔یہ نام مختلف جانوروں کی آوازوں سے مشابہت کی بنیاد پر رکھے گئے ہیں جن سے خوشی، درد، غم، بے چینی اور غصے کے جذبات نمایاں ہوتے ہیں۔ ان حروف تہجی کے مختصر نام سا، رے، گا، ما، پا، دھا اور نی ہے۔ کھرج کا ماخذ ناف ، رکب کا دل، گندھار کا سینہ، مدھم کا حلق، پنجم کا منہ، دھیوت کا تالو اور نکھا کا ماخذ ناک ہے۔

سات سُروں کو خالص ترتیب سے یکجا کرنے سے راگ وجود میں آتے ہیں۔ راگ کے لیے ضروری ہے کہ اس میں سُر کے ساتھ دیگر اجزائے ترکیبی لازمی ہوں۔ مثلاً راگ کے لیے ضروری ہے کہ اس میں آروہی، امروہی لازمی ہوں۔ آروہی کے معنی سُر کا اوپر جانا اور امروہی کے معنی سُر کا واپس آنا۔ یعنی سُروں کا سلسلہ وار بڑھنا اور پلٹنا۔ اس کے مجموعے کو چال کہتے ہیں۔ راگ میں وادی سُر اور سموادی سُر کا ہونا بھی ضروری ہے۔

وادی سُر کے معنی زیادہ اہم اور سموادی سُر کے معنی کم اہم سُر کے ہیں۔ یہ دونوں سُر راگ کی خوبصورتی اور اس کی شکل کو برقرار رکھتے ہیں۔ موسیقی میں ایک اصطلاح سبتک کی استعمال کی جاتی ہے۔ یہ بھی راگ کے اجزائے ترکیبی میں شمار ہوتی ہے۔ لفظ سبتک کے معنی قیام یا منزل کے ہیں اسے تین سبتک کا نام بھی دیا جاتا ہے۔ پہلا سبتک مندراستھان درمیانہ سبتک مدھ استھان اور آخری سبتک تاراستھان کہلاتا ہے۔ فن موسیقی میں راگ کے ان اجزائے ترکیبی سے واقفیت ضروری ہے۔

فن موسیقی میں سُروں کی تعداد کو بنیادی حیثیت دی گئی ہے اس کو موسیقی کی فنی اصطلاح میں برن کا نام دیا جاتا ہے۔ اس کی تین اہم اقسام ہیں وہ راگ یا راگنیاں جن میں سات سُر استعمال کیے جائیں انھیں سمپورن کا نام دیا جاتا ہے۔ وہ راگ اور راگنیاں جن کی تشکیل چھ سُروں سے کی گئی ہو اسے کھاڈو کا نام دیا جاتا ہے۔ ایسے راگ اور راگنیاںجن میں پانچ سُر استعمال کیے گئے ہوں اسے اوڈو کا نام دیا جاتا ہے۔ خیال رہے پانچ سے کم سُر پر راگ وجود میں نہیں آتا۔

جس طرح پشتو موسیقی میں پہاڑوں کا تصور ابھرتا ہے اور سندھی موسیقی میں صحرا کا تصور آتا ہے اسی طرح سیکڑوں راگ اور راگنیاں سننے میں آئیں جن کے سروں کے باہمی امتزاج اور لگاؤ سے صبح، دوپہر، سہ پہر، شام اور رات کا تاثر جھلکتا ہے۔ راگ اور وقت کا تعلق لازم و ملزوم ہے۔ فن موسیقی میں راگ اور وقت کے پہلو کو نظرانداز نہیں کیا جاسکتا۔

فن موسیقی میں ایک اصطلاح شُرتی کی استعمال کی جاتی ہے۔ شُرتی اس آواز کا نام ہے جو موسیقی کی ضرورتوں کو پورا کرسکے اور سُروں کو پہچاننے کے لیے معاون ثابت ہو سکے۔ فن موسیقی میں شُرتی کی تعداد 22 ہے۔ کھرج میں تعداد چار، رکھب میں تین، گندھار میں دو، مدھم میں چار، پنجم میں چار، دھیوت میں تین اور آخری سُر نکھا میں شُرتی کی تعداد دو ہے۔ فن موسیقی میں ہر شُرتی سے واقفیت ضروری ہے۔

فن موسیقی میں ایک اصطلاح کومل سُر اور تیور سُر کی بھی استعمال ہوتی ہے۔ کومل سُر کے معنی ہیں اترا ہوا سُر اور تیور سُر کے معنی ہیں چڑھا ہوا سُر۔ اس طرح سات سُر اتراؤ اور چڑھاؤ کی بنیاد پر ہر سُر 2 سُروں میں تقسیم ہو جاتا ہے۔ سوائے ’’سا‘‘ اور ’’پا‘‘ کے۔ یہ دونوں سُر ’’سُرتھم‘‘ کہلاتے ہیں۔ اس طرح کومل اور تیور سُر کی بنیاد پر سُروں کی تعداد بارہ ہوجاتی ہے۔ فن موسیقی میں ان کا جاننا بھی ضروری ہے۔

سُروں کے ساتھ علامات کا بھی استعمال کیا جاتا ہے۔ مثلاً مندراستھان کے سُروں کو ظاہر کرنے کے لیے نیچے چھوٹی سی لکیر ڈالی جاتی ہے مثلاً نی، دھا، پا، مدھ استھان کے سُروں پر کوئی نشان نہیں ہوتا۔ مثلاً پا،ما،دھا وغیرہ۔ تاراستھان کے سُروں کے اوپر لکیر لگائی جاتی ہے مثلاً رے، گا،ما وغیرہ۔ اسی طرح کومل سروں کے لیے “V” کا نشان ہوگا جیسے گا،ما،دھا۔

فن موسیقی میں جتنا اہم پہلو سُر کا ہے اتنا ہی اہم پہلو تال کا بھی ہے۔ کسی راگ میں سُر کی صحیح شکل اور اس کی خوبصورتی اس وقت تک نہیں پیدا ہو سکتی جب تک اس میں تال کے تین اہم اجزائے ترکیبی ماترا، تالی اور لے شامل نہ ہوں۔ ماترا کے معنی گنتی کے لیے جاتے ہیں یہ تال کی تقسیم، تفریق اور جمع کا کام انجام دیتے ہیں۔ اس کے بغیر تال کا مکمل ہونا ممکن نہیں۔ تال کا دوسرا اہم جز تالی ہے۔ تیسرا اہم جز ردھم یا لے ہے اسے علم موسیقی کی روح قرار دیا جاتا ہے۔

فن موسیقی میں تال کی مجموعی تعداد 22 ہے، جن کا جاننا ایک گلوکار کے لیے لازمی ہے۔ اسی طرح موسیقی کے آلات سے بھی گلوکار کی واقفیت ضروری ہے۔ ہر فن کی طرح موسیقی کے بھی کچھ اصول اور قواعد و ضوابط ہیں جن کا جاننا ضروری ہے۔ فن موسیقی میں ان قواعد و ضوابط کو ٹھاٹھ (Scale) کا نام دیا گیا ہے۔

مختلف ممالک میں موسیقی کے حوالے سے ٹھاٹھوں کی تعداد مختلف ہے لیکن پاکستان میں دس ٹھاٹھ کا نظام رائج ہے جن میں کلیاں ٹھاٹھ، پھیروں ٹھاٹھ، بھیروین ٹھاٹھ، بلاول ٹھاٹھ، کھماج ٹھاٹھ، ماروا ٹھاٹھ، پوری ٹھاٹھ، کافی ٹھاٹھ، آساوری ٹھاٹھ اور ٹوڈی ٹھاٹھ شامل ہیں۔ فن موسیقی میں جتنے راگ نکالے گئے ہیں وہ انھی ٹھاٹھوں سے نکالے گئے ہیں۔ مثلاً ٹھاٹھ کلیان کا مشہور راگ ’’راگ ایمن‘‘ ہے جس کا مشہور ایک گانا:

اکیلے نہ جانا ہمیں چھوڑ کر تم-تمہارے بنا ہم بھلا کیا جئیں گے

اسی طرح راگ بھوپالی، جوگیا، میاں کی ٹوڈی، راگ ملتانی، راگ مالکوسن، سوہنی، راگ درباری، پہاڑی راگ، دیپک راگ، گوری راگ، ملہار راگ انھی ٹھاٹھوں سے نکلے ہیں۔ فن موسیقی کو ان ٹھاٹھوں اور ان سے نکلنے والے راگوں کو سمجھے بغیر فن موسیقی پر عبور حاصل نہیں کیا جاسکتا۔

فن موسیقی درحقیقت وہ فن ہے جسے بغیر پریکٹیکل کے عبور حاصل نہیں کیا جاسکتا۔ اس لیے وہ نوجوان جو فن موسیقی میں لگاؤ رکھتے ہیں انھیں چاہیے کہ وہ فن موسیقی کے کسی استاد کی خدمات حاصل کریں۔ یہ فن بہت زیادہ ’’ریاض‘‘ یعنی مشق کا تقاضا کرتا ہے۔ اگر آپ نے اس کے تقاضوں کو پورا کیا تو یقینا کامیابی سے ہمکنار ہوں گے۔