پنجابی (بکرمی) کیلنڈر

مصنف : نیلم علی راجہ

سلسلہ : معلومات عامہ

شمارہ : اگست 2022

میری دادی مرحومہ (اللہ جنت بخشے) جنھیں ہم بے بے جی بلاتے تھے وہ پنجابی کیلنڈر کےمطابق ہی زندگی بسر کیا کرتی تھیں۔ ان کی زندگی میں جنوری فروری کوئی معنی نہیں رکھتے تھے ان کے لیے چیتربیساکھ ہی اصل مہینے تھے۔ ہم بچے اکثر کہتے: " بے بے جی یہ کیا ہوا چیتر اور بیساکھ جنوری فروری بولا کریں۔"
 وہ بڑے جذب سے کہتیں: "ایہہ انگریزاں دے مئینے نوں۔ ساڈے آپنڑے تے پنجابی ہیںن۔ انگریزاں توں آزادی دی جنگ اساں لڑی اے تے او ساڈی نسلاں دے ہی پلے پے گئے نیں۔"
ان کے اوقات کار میں وقت ڈیگر ویلا، کفتاں دی نماز،  سرگی ویلا عام تھا۔ 
وہ لوگ نمازوں کو ان کے نام سے نہیں ویلوں سے پہچانتے تھے۔ جیسے کفتاں دی نماز، شاماں دی، ڈیگر دی وغیرہ۔
آپ کے بڑے بزرگ بھی یہی الفاظ استعمال کرتے رہے ہوں گے۔ 
پنجاب میں رہتے ہوئے پنجابی مہینوں اور پنجابی اوقات کار سے واقفیت نہ ہو تو کیا فائدہ۔ آج آپ کو ان کے متعلق معلومات فراہم کی جاتی ہیں۔ 
پنجابی مہینے بھی تعداد میں بارہ ہی ہیں۔
1- چیت/چیتر (بہار کا موسم)
2- بیساکھ/ویساکھ/وسیوک (گرم سرد، ملا جلا) 
3- جیٹھ (گرم اور لُو چلنے کا مہینہ) 
4- ہاڑ/اساڑھ/آؤڑ (گرم مرطوب، مون سون کا آغاز) 
5- ساون/ساؤن/وأسا (حبس زدہ، گرم، مکمل مون سون) 
6۔ بھادوں/بھادروں/بھادری (معتدل، ہلکی مون سون بارشیں) 
7- اسُو/اسوج/آسی (معتدل) 
8- کاتک/کَتا/کاتئے (ہلکی سردی) 
9۔ مگھر/منگر (سرد) 
10۔ پوہ (سخت سردی) 
11- ماگھ/مانہہ/کُؤنزلہ (سخت سردی، دھند) 
12- پھاگن/پھگن/اربشہ (کم سردی، سرد خشک ہوائیں، بہار کی آمد)
برِصغیر پاک و ہند کو یہ اعزاز حاصل ہے کہ اس خطے کا دیسی کیلنڈر دنیا کے چند قدیم ترین کیلنڈرز میں سے ایک ہے۔ اس قدیمی کیلنڈر کا اغاز 100 سال قبل مسیح میں ہوا۔ اس کیلنڈر کا اصل نام بکرمی کیلنڈر ہے، جبکہ پنجابی کیلنڈر، دیسی کیلنڈر، اور جنتری کے ناموں سے بھی جانا جاتا ہے۔
بکرمی کیلنڈر کا آغاز 100 قبل مسیح میں اُس وقت کے ہندوستان کے ایک بادشاہ "راجہ بِکرَم اجیت‘‘ کے دور میں ہوا۔ راجہ بکرم کے نام سے یہ بکرمی سال مشہور ہوا۔ اس شمسی تقویم میں سال چیت کے مہینے سے شروع ہوتا ہے۔
تین سو پینسٹھ (365 ) دنوں کے اس کیلینڈر کے 9 مہینے تیس (30) تیس دنوں کے ہوتے ہیں، اور ایک مہینا وساکھ اکتیس (31) دن کا ہوتا ہے، اور دو مہینے جیٹھ اور ہاڑ بتیس (32) بتیس دن کے ہوتے ہیں۔
1: 14 جنوری۔۔۔ یکم ماگھ
2: 13 فروری۔۔۔ یکم پھاگن
3: 14 مارچ۔۔۔ یکم چیت
4: 14 اپریل۔۔۔ یکم بیساکھ
5: 14 مئی۔۔۔ یکم جیٹھ
6: 15 جون۔۔۔ یکم ہاڑ
7: 17 جولائی۔۔۔ یکم ساون
8: 16 اگست۔۔۔ یکم بھادروں
9 : 16 ستمبر۔۔۔ یکم اسوج
10: 17 اکتوبر۔۔۔ یکم کاتک
11: 16 نومبر۔۔۔ یکم مگھر
12: 16 دسمبر۔۔۔ یکم پوہ
بکرمی کیلنڈر (پنجابی دیسی کیلنڈر) میں ایک دن کے آٹھ پہر ہوتے ہیں، ایک پہر جدید گھڑی کے مطابق تین گھنٹوں کا ہوتا ہے-
ان پہروں کے نام یہ ہیں۔
1۔ دھمی/نور پیر دا ویلا:
صبح 6 بجے سے 9 بجے تک کا وقت
2۔ دوپہر/چھاہ ویلا:
صبح کے 9 بچے سے دوپہر 12 بجے تک کا وقت
3۔ پیشی ویلا: دوپہر 12 سے سہ پہر 3 بجے تک کا وقت
4۔ دیگر/ڈیگر ویلا:
سہ پہر 3 بجے سے شام 6 بجے تک کا وقت
5۔ نماشاں/شاماں ویلا:
شام 6 بجے سے لے کر رات 9 بجے تک کا وقت
6۔ کفتاں ویلا:
رات 9۔بجے سے رات 12 بجے تک کا وقت
7۔ ادھ رات ویلا:
رات 12 بجے سے سحر کے 3 بجے تک کا
 وقت
8۔ سرگی/اسور ویلا:
صبح کے 3 بجے سے صبح 6 بجے تک کا وقت
لفظ "ویلا” وقت کے معنوں میں برصغیر کی کئی زبانوں میں بولا جاتا ہے-
اگر آپ کے گھر میں بھی کوئی ایسا بزرگ موجود ہے جو کہ یہی اوقات کار اور کیلنڈر استعمال کرتا ہے تو اپنی معلومات سے ان کو حیران کر دیں اور ان کو خوش کرنے کے لیے ان سے بات کے دوران ان ویلوں اور مہینوں کا ذکر کریں۔ وہ خوش ہو جائیں گے کہ وہ ابھی اتنے پرانے نہیں ہوئے۔