خراٹے

مصنف : محمد رفیع مجاہد (ابوظبی)

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جولائی 2006

آپ خراٹے لیتے ہوں یا کوئی مہمان گھر آجائے جو خراٹے لیتا ہو تو بعض اوقات سوتے میں آپ چونک اٹھتے ہیں کہ شاید کوئی گھر میں گھس آیا ہے یا زور زور سے دستک دے رہا ہے۔ پھر خیال آتا ہے کہ یہ تو خراٹے ہیں جو فلاں صاحب لے رہے ہیں ۔ اپنے خراٹے خود کو کم ہی سنائی دیتے ہیں۔

            عمر کے ساتھ ساتھ خراٹے لینے کی کیفیت میں اضافہ ہوتا جاتا ہے۔ بزرگوں کے خراٹے جوانوں کی نیند اڑا دیتے ہیں۔ طب میں یہ مسئلہ اب ایسا نہیں کہ جس کا حل نہ ہو۔ آئیے چند اہم نکات پر نظر ڈالتے ہیں۔

خراٹے کیوں آتے ہیں؟

            جب آپ کی سانس کی نالیوں میں ہواکی آمد ورفت میں رکاوٹ پیدا ہوتی ہے اور نیند کے دوران نارمل کیفیت نہ رہے اور سانس لینا دشوار ہوجائے تو ایسے میں زبان حلق سے جا ٹکراتی ہے اور گلے کے اندر نرم ریشے آپس میں بار بار ٹکراتے ہیں تو ارتعاش پیدا ہونے لگتا ہے اور پھر عجیب و غریب آوازیں آنے لگتی ہیں۔ جب آپ پشت کے بل لیٹتے ہیں تو ان میں تیزی آجاتی ہے۔ خراٹے ہر عمر میں آسکتے ہیں، ان کے لیے بوڑھا ہونا شرط نہیں ہے۔ اگر آپ کے خاندان میں کوئی خراٹے لیتا ہے تو اولاد میں بھی یہ مظہر دیکھا جاسکتا ہے۔

            خراٹے لینے والا فرد دیگر کئی ایک علامات بھی رکھتا ہے۔ مثال کے طور پر اس کے گلے کے پٹھے کمزور ہوں گے یا زبان کے پٹھے کمزور ہوسکتے ہیں۔ گلے کے ٹشوز بھاری ہوسکتے ہیں۔ بچوں کے ٹانسل بڑے ہوسکتے ہیں۔ ناک سے سانس لینا دشوار ہوتا ہے۔

کیا یہ سنجیدہ معاملہ ہے؟

            جی ہاں! خراٹے لینے والوں کو اپنے ماحول میں مشکلات پیش آتی ہیں۔ ایسے لوگ اس قدر تیز آواز میں خراٹے لیتے ہیں کہ آواز ناپنے کے آلے سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے خراٹے ٹینس بال کے کورٹ میں پوری شدت سے ٹکرانے سے پیدا ہونے والی تیز آواز سے بھی تیز ہوتے ہیں۔ قریب سونے والوں کو رات بھر نیند نہیں آتی۔ آپ شاید یقین نہ کریں کہ بعض شادیاں اس لیے ٹوٹ جاتی ہیں کہ میاں یا بیوی کے خراٹے گونجتے رہتے ہیں۔

            طب کہتی ہے کہ نیند لینے کے انداز سے بھی خراٹوں پر فرق پڑتا ہے۔ بے سکونی پیدا ہوتی ہے، نیند پوری نہیں ہوتی۔ اس سے عارضہ قلب بھی ہوسکتا ہے۔ بڑے بڑے لوگ بھی خوب خراٹے لیتے ہیں۔ ابراہم لنکن، ولیم ٹافٹ، روز ویلٹ، چرچل اور مسولینی بھی خراٹے لیتے تھے۔

ریکارڈ خراٹے

            انگلینڈ کے میلون سوئٹرز کے خراٹے 92.5 ڈیسی بل تھے۔ کیئر واکرٹ کے خراٹے 93ڈیسی بل ریکارڈ کیے گئے۔ مارک ہسپارڈ کینیڈا کے شہری کے خراٹے 90 ڈیسی بل نوٹ کیے گئے۔

            آپ کو موقع ملے تو کسی مہمان کے خراٹوں کو آلہ پیمائش پر ریکارڈ کریں شاید وہ اس سے بھی زیادہ ریکارڈ یافتہ ہو۔

کیا خراٹے بند ہوسکتے ہیں؟

            جی ہاں ! اب یہ ممکن ہے۔سوئٹزر لینڈ میں طبی تحقیق کے ماہرین نے ایسے 25مریضوں پر تجربات کیے ہیں جو بے تحاشا خراٹے لیتے تھے۔ان میں سے نصف تعداد میں لوگوں کو ایک آلہ موسیقی (Didgcridoo) دیا گیا کہ وہ اسے دن بھر بجائیں۔ یہ ڈیڑھ گز لمبا ایک آلہ ہے اور شمالی آسٹریلیا میں بجایا جاتا ہے اور اسے ایک درخت کے خالی تنے سے بنایا جاتا ہے۔ ان مریضوں نے چار مہینے کے عرصے کے لیے اس آلہ کو استعمال کیا۔ ان لوگوں کو دن کی نیند میں خراٹوں سے نجات مل گئی۔سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ ہوا کے بالائی راستوں کی مشق کی جائے اور اس کے لیے سانس لینے کی مختلف مشقیں کی جائیں تو بہتری آسکتی ہے۔

            سرجری میں بہت طرح کے آپریشن کیے جارہے ہیں اور ان سے خراٹے لینے سے نجات پائی جاسکتی ہے۔ خراٹے لینے والوں سے کہا جاتا ہے کہ وہ سیدھے نہ لیٹیں بلکہ کروٹ لے کر لیٹیں تو ان کے ہوا کے راستے ہموار رہیں گے۔ نیند آور گولیاں ترک کر دیں، خواب آور مشروبات استعمال نہ کریں اور سب سے بڑھ کر یہ کہ نشے سے دور رہیں تو خراٹے بند ہوسکتے ہیں۔ززز