فالسہ

مصنف : حکیم حافظ خورشید احمد

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جولائی 2007

            موسمِ گرما میں فالسہ اور فالسے کا شربت کثرت سے استعمال کیاجاتا ہے۔ اس کا نام ا ردو، ہندی، گجراتی، مراٹھی زبان میں فالسہ، بنگالی میں فلوسہ، انگریزی میں Asiatic Greevia اور لاطینی زبان میں Grewia Vestica ہے۔ فالسہ کے درخت باغوں میں کثرت سے پائے جاتے ہیں ۔ فالسہ کے پکے پھل اور اندرونی چھال زیادہ استعمال میں آتی ہے۔ فالسہ کا پھل جنگی بیر کے برابر یا اس سے چھوٹا ہوتا ہے۔ کچا پھل سبز اور پیلا آدھ پکا لال و ترش، پورا پکا سیاہی مائل رنگ اور کھٹا میٹھا مزے کا ہوتا ہے۔ فالسہ عام طور پر دو قسم کا ملتا ہے۔ پہلی قسم پیلا پکنے سے پہلے ترش اور پکنے کے بعد ترش و میٹھا ہوتا ہے۔ اس کو فالسہ شربتی کہتے ہیں۔ دوسری قسم کم رسیلا ترش و میٹھا اور بعد میں میٹھا ہوتا ہے۔ اس کو فالسہ شکری کہتے ہیں۔ شربت بنانے کے لیے ترش و میٹھا فالسہ زیادہ اچھا ہوتا ہے فالسہ کا مزاج سرد تر ہے۔ یہ گرم مزاج والوں کے لیے مفید ہے اور سرد مزاج والوں کے لیے نقصان دہ ہے۔ فالسہ کا شربت فصل کا موقع ہو اور پھل تازہ ہو تب بنانا چاہیے۔ اس موسم میں فالسہ کی اندرونی چھال بھی سکھا کر رکھ لینی چاہیے۔ اس کو ہمیشہ بند ڈبے میں اور ٹھنڈی جگہ پر رکھنا چاہیے۔ فالسہ کے پھل کو بیس گرام تک استعمال کرنا چاہیے۔ فالسہ موسم گرما کابہترین پھل کہلاتا ہے۔ پیاس اور گرمی کو دور کرتا ہے۔ گرمیوں میں استعمال کرنے سے پیاس کم لگتی ہے۔ قوت ہاضمہ کو تیز کرتا ہے اور جسم میں نیا خون زیادہ مقدار میں پید اکرتا ہے۔ گرمی میں بعض لوگوں کو پیشاب میں جلن ہوتی ہے۔ فالسہ کا استعمال یا فالسہ شربت کے استعمال سے پیشاب کی جلن دور ہوجاتی ہے۔ پیاس کی شدت کم کرنے کے لیے فالسہ کا شربت بہت مفید ہے۔ فالسہ سینہ کے بلغم کو خارج کرتا ہے۔ جگر ، گردہ اور دل کو طاقت دیتا ہے۔ قے کی شکایت کو دور کرتا ہے۔ ذیابیطس کے مریضوں کے لیے فالسہ کے اندرونی چھال کا سفوف مفید ثابت ہوتا ہے۔ جدید تحقیقات سے معلوم ہوا ہے کہ فالسہ میں ترش شکر پائی جاتی ہے۔ چھال میں بھی زیادہ اجزا پائے جاتے ہیں۔ عورتوں کی عام بیماری سیلان الرحم میں فالسہ بے حد مفید پھل ہے۔ اس کو بقدر ہضم استعمال کریں۔ کچھ دن میں بیماری دو ر ہوجائے گی۔ پیٹ کے درد میں اجوائن دیسی کا سفوف دو گرام کھا کر اوپر سے فالسے کا شربت نیم گرم کر کے پانچ گرام استعمال کریں۔ پیٹ کا درد فوراً کم ہوجائے گا۔ گرمی کی شکایت میں فالسہ کا رس پچیس گرام، شکر دس گرام، آدھا کاغذی لیموں کا رس ملا کر استعمال کریں۔ موسم گرما میں کچھ دن تک مسلسل استعمال کرتے رہنے سے دل کی کمزوری دور ہوجاتی ہے۔ دل مضبوط ہو کر تمام تکلیف دور کرتا ہے۔ معدہ کی کمزوری میں فالسہ کا رس دس گرام، عرق گلاب سو گرا م، شکر پانچ گرام ملا کر ایک ہفتہ یا دس دن تک مسلسل پلاتے رہیں معدہ طاقتورہوگا۔ قے و متلی رک جائے گی۔ اس کے استعمال کرنے سے خون میں جو ش اگر بڑھا ہوا ہوتو اس کو دور کرتا ہے۔ دماغ کی کمزوری میں کچھ دن دو چمچ فالسہ کا رس نمک کی ایک چٹکی ڈال کر استعمال کرنے سے دماغ کی خشکی دور کر کے دماغ کی کمزوری کو دور کرتا ہے۔ اس کے علاوہ دماغ میں تراوت پیدا کرتا ہے۔ پیشاب کی زیادتی میں فالسہ کے درخت کی اندرونی چھال کا سفوف دو حصے، شکر ایک حصہ، دونوں کو ملا کر ایک سفوف بنا لیں اور پانچ گرام گائے کے دودھ میں نیم گرم صبح و شام استعمال کریں۔ جسم میں پائے جانے والے پھوڑے پھنسیوں کو دور کرنے کے لیے فالسہ کے پتے و کلیاں لے کر پانی میں پیس کر پلٹس بنا کر لگانے سے پھوڑے کو آرام ہوتا ہے خراب پیپ دار گانٹھوں پر فالسہ کے پتوں کو نیم گرم کر کے باندھنے سے جلد آرام ہوجاتا ہے۔

فالسے کا مربہ:

            فالسے کا مربہ بنانے کے لیے پہلے پانی ابال کر نیچے اتار کر اس میں پانچ سو گرام پکے فالسے ڈال دیں۔ جب فالسے اچھی طرح گل جائیں تب انہیں ٹھنڈے پانی سے دھو کر رکھ لیں۔ اس کے بعد آدھ لیٹر پانی اور سو گرام شکر ملا کر آگ پر رکھیں ۔ اچھی طرح ابال آنے پر فالسے چھوڑ دیں۔ مربہ تیار ہوگا۔ فالسے کا مربہ جسم میں ٹھنڈک پہنچاتا ہے۔ دل ودماغ کو طاقت دیتا ہے۔ اس میں خوشبو پیدا کرنے کے لیے کیوڑہ تھوڑا سا ملا دیں۔عورتوں میں ماہواری کی زیادتی اور پیشاب کی جلن اور رکاوٹ ہو تو اس کو دور کرنے کے لیے ایک شربت ایسے تیار کیا جاسکتا ہے:درخت فالسہ کی چھال پانچ کلو کوٹ کر ایک لیٹر پانی میں پکائیں۔ جب آدھ لیٹر پانی رہ جائے گا تو اس کو ٹھنڈا کر کے چھان لیں اور مٹی کے برتن میں بھر کر اس میں منڈی کے پھل کے ایک کلو،دھائے کے پھول پانچ سو گرام، شکر پانچ کلو،(پھولوں اور شکر کو پیس کر) اس کے بعد اس میں شہد خالص تین کلو ملا لیں۔ برتن کا منہ اچھی طرح بند کر کے تیس دن تک محفوظ رکھیں۔ اس کے بعد چھان کر بوتلوں میں بھر کر رکھ لیں۔ وقت ضرورت دس سے بیس گرام پانی کے ہمراہ ملا کر کھانے کے بعد صبح وشام استعمال کریں

فالسے کا شربت:

            فالسے کا شربت بنانے کا طریقہ یہ ہے کہ دو سو پچاس گرام پکے ہوئے فالسوں کو ایک صاف ستھرے کپڑے میں ڈال کر اچھی طرح سے کوٹ کر نچوڑ ڈالیں پھر اس میں کچھ پانی اور ڈال دیں۔ پون کلو شکر ملا کر شربت کا قوام تیار کر لیں اور پھر بوتل میں بھر کر رکھ لیں حسب ضرورت موسم گرما میں برف کا پانی ملا کر استعمال کریں۔ کیوڑہ یا عرقِ گلاب بھی تھوڑا سا ملا کر استعمال کر سکتے ہیں۔ یہ شربت معدے اور جگر کے لیے بے حد مفید ہے۔اس کے علاوہ پیاس کو تسکین دیتا ہے۔ایک اور طریقہ: کمزوری دل اور کمزوری جگر کے لیے فالسہ میٹھا کالے رنگ کا چار سو گرام مل کر اس کو صاف کر لیں۔ عرقِ گلاب ۳۵ گرام، شکر پون کلو ملا کر شربت بنا لیں۔ صبح و شام دو چمچہ شربت استعمال کریں۔تیسرا طریقہ:دل و دماغ کے ٹانک کے طور پر استعمال کرنے کے لیے فالسہ کا شربت جس کے تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ پکے ہوئے فالسوں کا رس تین سو گرام، شکر ڈیڑھ کلو ملا کر پکائیں۔ شربت کی چاشنی آجانے کے بعد اس کو اتار لیں اور محفوظ کر کے رکھ لیں وقت ضرورت بیس گرام سے چالیس گرام تک پانی کے ساتھ صبح و شام استعمال کریں ۔ یہ نہ صرف دل و دماغ کو قوت دیتا ہے۔ پیشاب کی جلن کو دور کرتا ہے۔ دل و دماغ کی قوت کے لیے شربت میں کیوڑہ عرق گلاب کا اضافہ کریں، بہت فائدہ ہوگا۔ گرما کا لطف حاصل کریں۔ دل و دماغ ، جگر اور دوسرے اندرونی اعضا کو فرحت بخش رکھیں۔