سیب

مصنف : ڈاکٹر محمد قاسم دہلوی

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : اپریل 2007

سیب پھلوں میں سب سے زیادہ مفید اور بیش بہا پھل ہے۔ یہ ایک گودے دار رس والا پھل ہوتا ہے۔ اس کا چھلکا قدرے سخت اور سبزی مائل زرد’ زرد یا سرخ رنگ کا ہوتا ہے۔ یہ عموماً پانچ تا سات سینٹی میٹر قطر کا ہوتا ہے۔ اس کے گودے کا رنگ گلابی مائل یا زردی مائل سفید ہوتا ہے۔ سیب کو ایک محافظ (جسم کی بیماریوں سے حفاظت کرنے والا) اور مکمل ترین غذا گردانا جاتا ہے۔ یہ جسم کو توانائی پہنچانے کے علاوہ جسم کے متفرق کیمیائی اور طبیعیاتی تغیرات میں اہم رول ادا کرتا ہے۔ یہ تبدیلیاں یا استحالات جسم کی نشوونما اور مسلسل کارکردگی کے ذمہ دار ہوتے ہیں۔

سیب مشرقی یورپ اور مغربی ایشیا میں پیدا ہوتا ہے اور اس کی کاشت زمانہ ماقبل تاریخ سے کی جاتی رہی ہے۔ چین’ بابل اور مصر کی قدیم تاریخوں میں اس کا تذکرہ ملتا ہے۔ انجیل میں بھی اس کا ذکر ملتا ہے۔ اسیکنڈے نیویائی لوگ (سویڈن ناروے وغیرہ کے باشندے) اس کو ‘‘دیوتاؤں کا کھانا’’ کہتے تھے اور ان کا یقین تھا کہ سیب میں ایسی دوائی خصوصیات ہوتی ہیں جو جسمانی اور دماغی قوتوں کو بیدار کرتی ہیں۔ دنیا بھر میں سیب کی کوئی ۷۵۰۰ اقسام کی کاشت کی جاتی ہے۔ ہندوستان میں یہ کشمیر’ کلّو اور کمایوں کے کوہستانی علاقوں میں کاشت کیا جاتا ہے اور پاکستان میں کشمیر،سوات،کوئٹہ وغیرہ میں کاشت ہوتا ہے۔

سیب غذائیت سے بھرپور پھل ہے۔ اس میں معدنی نمکیات اور وٹامن بہت ہوتے ہیں۔ اس کی غذائیت کا دارومدار اس میں موجود شکر پر سب سے زیادہ ہوتا ہے جس میں شکرفوا کہہ ۶۰ فی صد’ گلوکوز ۲۵ فی صد اور عام شکر ۱۵ فی صد ہوتی ہے۔ سیب میں مختلف غذائی مرکبات کتنی مقدار میں موجود ہوتے ہیں اس کو مندرجہ ذیل جدول میں دیکھا جا سکتا ہے۔ یہ اعدادوشمار ایک سوگرام سیب مشمولات پر مبنی ہیں:

نمی        ۶ء۸۴     فی صد

پروٹین   ۲ء۰       فی صد

شحمیات  ۵ء۰      فی صد

معدنی نمکیات       ۳ء۰      فی صد

ریشہ دار اجزاء       ۰ء۱       فی صد

کاربوہائیڈرٹس      ۴ء۱۳     فی صد

کیلشیم      ۱۰         ملی گرام

فاسفورس ۱۴         ملی گرام

لوہا        ۱           ملی گرام

وٹامن اے          ۴۰        آئی یو

تھوڑی تھوڑی مقدار میں وٹامن E اور B کمپلیکس

خام سیب میں عموماً نشاستہ کی کم مقدار موجود ہوتی ہے جو پھل کے پکتے پکتے مکمل طور پر مذکورہ بالا تناسب کے ساتھ شکر میں تبدیل ہوجاتی ہے۔ اس کے ساتھ ساتھ اس میں موجود ترشی (تیزابی مادہ) کی مقدار میں بھی اضافہ ہوتا ہے۔ اس ترشی کا زیادہ تر حصہ میلک ایسڈ ہوتا ہے جس کو جسم مکمل طور پر اپنے استعمال میں لے لیتا ہے۔

سیب کو چھیل کر نہیں کھانا چاہیے کیونکہ اس کے چھلکے میں اور چھلکے کے قریب ترین گودے میں اندرونی گودے کی نسبت وٹامن سی زیادہ ہوتا ہے۔ وٹامن سی کی مقدار سیب کے مرکزی حصے کی طرف بتدریج کم ہوتی جاتی ہے۔ اس کے چھلکے میں گودے کے مقابلہ میں وٹامن اے بھی پانچ گنا زیادہ ہوتا ہے۔

سیب اچھی صحت قائم رکھنے کے ضمن میں عجیب و غریب خصوصیات رکھتا ہے حتیٰ کہ یہ بعض امراض کے علاج میں بھی مفید ثابت ہوتا ہے۔ انگریزی کہاوت ہے کہ اگر تم روزانہ سونے سے پہلے ایک سیب کھا لیا کرو تو بے چارے طبیب کو روٹی ملنی مشکل ہوجائے۔ اسی بات کو یوں بھی کہا جاتا ہے کہ ایک سیب روزانہ کھانا طبیب کو دُور رکھتا ہے۔

سیب کا جزو فعال اس ضمن میں موجود پیکٹن ہے۔ یہ قدرتی دوائی جزو اس کے چھلکے کی داخلی سطح اور گودے میں پایا جاتا ہے۔ پیکٹن جسم کو Galacturonic acid مہیا کر کے اس میں سے بہت سے مضر سمی مادوں کو دفع کرتا ہے۔ یہ نظامِ ہضم (معدہ و آنتوں) میں پروٹین کوخراب ہونے سے محفوظ رکھتا ہے۔ سیب میں موجود میلک ایسڈ آنتوں’ جگر اور دماغ کے لیے بہت مفید ہوتا ہے۔

چونکہ سیب میں لوہا’ آرسینک اور فاسفورس اچھی مقدار میں ہوتے ہیں اس لیے سیب قلت خون کے علاج میں بہت مفید ہوتے ہیں۔ اس مقصد کے لیے بالکل تازہ نکالا ہوا سیب کا جوس بہت مفید ہوتا ہے۔ ایسے مریضوں کو روزانہ ایک کلوگرام سیب نوش کرنے چاہییں۔ زیادہ فائدہ حاصل کرنے کے لیے یہ جوس کھانا کھانے سے آدھ گھنٹہ قبل اور رات کو سونے سے پہلے پینا چاہیے۔ اچھی قسم کے سیب خوب اچھی طرح سے دھو کر جوس نکالنا چاہیے۔

سیب قبض اور اسہال (دستوں) دونوں میں مفید ہوتے ہیں۔ قبض دُور کرنے کے لیے دو عدد کچے سیب روزانہ استعمال کرنے چاہییں۔ پکائے ہوئے یا بیک کیے ہوئے سیب دستوں میں مفید ہیں۔ پکانے سے اس کا ریشہ (سیلولوز) نرم ہوجاتا ہے اور دستوں میں سے پانی جذب کر کے ان کو گاڑھا کرتا ہے۔

بچوں کی پیچش (حاد اور مزمن یا پرانی) میں سیب کا استعمال سودمند پایا جاتا ہے۔ پکے میٹھے سیب کو پیس کر بچوں کی عمر کے مطابق ایک تاچار بڑے چمچے دن بھر میں کئی مرتبہ دیں۔ امریکی میڈیکل ایسوسی ایشن نے بھی پیچش میں سیب کے استعمال کی وکالت کی ہے۔

معدے کا خلل دُور کرنے کے لیے ایک سیب کے ٹکڑے کر کے ان کو تھوڑا سا کچل لیں اور ان پر دارچینی چھڑک کر یا تھوڑا سا شہد ڈال کر خوب چبا چبا کر کھائیں۔ اس طرح ‘‘سیب کی دوا’’ بناکر دن میں کئی بار لیں۔ یوں سیب کھانے سے اس میں موجود پیکٹن معدے کی اندرونی جھلی پر ایک حفاظتی تہہ بنا دیتی ہے اور اس کو درست ہونے میں مدد کرتی ہیں۔ سیب کاٹ کر تھوڑا سا شہد اور سفید تل ملا کر کھانا معدے کی تقویت اور بھوک بڑھنے کے لیے لاجواب چیز ہے۔ یہ کھانا کھانے سے کچھ دیر قبل کھائیں۔

ہرقسم کے دردسر میں سیب انتہائی مفید ثابت ہوتا ہے۔ ایک سیب روزانہ خالی پیٹ تھوڑے سے نمک کے ساتھ کھانے سے دردسر میں افاقہ ہوتا ہے۔ ایک ہفتہ میں فائدہ ہوجاتا ہے۔ کسی کے اگر مستقل دردسر کی شکایت رہتی ہو اس کو بھی یہ فائدہ پہنچاتا ہے۔

سیب دل کے مریضوں کے لیے بھی بہت مفید ہوتا ہے۔ یہ مقوی و مفرح قلب ہے ’ اسی وجہ سے تقویت و تفریح قلب کے لیے سیب کا مربیٰ دیا جاتا ہے۔ سیب میں پوٹاشیم اور فاسفورس کی خاصی مقدار ہوتی ہے اور سوڈیم کم مقدار میں ہوتا ہے۔ قلب کے افعال کی درستی کے لیے قدیم زمانے سے سیب شہد ملا کر کھانا مفید گردانا جاتا رہا ہے۔ ڈاکٹر ایلزبتھ بیرٹ کیز (کیلی فورنیا یونیورسٹی) کی تحقیقات سے بھی حال میں یہ ثابت ہوتا ہے کہ جو لوگ غذائی اشیاء پھل سبزیوں وغیرہ کی شکل میں اچھی مقدار میں پوٹاشیم لیتے ہیں وہ ہارٹ اٹیک سے محفوظ رہ سکتے ہیں۔ سیب کا استعمال اس میں موجود پوٹاشیم کے سبب دل کی بیماریوں سے حفاظت کرسکتا ہے۔

ہائی بلڈپریشر کے لیے بھی سیب کھانا بہت فائدہ مند ہے۔ اس سے پیشاب کھل کر آتا ہے جس کی وجہ سے بلڈپریشر کم ہوتا ہے۔ سیب کھانے سے گردوں کو آرام ملتا ہے۔ کیونکہ یہ سوڈیم کی فراہمی کو کم کرتا ہے۔ چونکہ سیب میں پوٹاشیم زیادہ ہوتا ہے’ یہ جسم کی دیگر ساختوں میں سے بھی سوڈیم کی مقدار کو کم کرتا ہے۔

سیب کو گٹھیا اور جوڑوں کے درد کے لیے بہترین دوائے غذائی تصور کیا جاتا ہے۔ خصوصاً ان دردوں میں جو یورک ایسڈ کی سمیت (زہریلے اثر) کی وجہ سے ہوں۔ سیب میں موجود میلک ایسڈ اس یورک ایسڈ کو بے ضرر کردیتا ہے اور درد میں آرام پہنچاتا ہے۔ سیب کو پکا کر جیلی کی شکل میں درد کے مقام پر مالش کرنا درد میں آرام دیتا ہے۔

خشک تکلیف دہ کھانسی میں ایک ہفتہ تک روزانہ کوئی ڈھائی سوگرام میٹھا سیب کھانا بہت فائدہ مند ہوتا ہے۔ سیب گردے کی پتھری میں بھی بہت مفید ہوتا ہے جن ملکوں میں سیب کا بغیر شکر ملا رس پینے کا چلن عام ہے وہاں یہ مرض نہیں پیدا ہوتا۔ اس مقصد کے لیے تازہ پختہ سیب بھی فائدہ دیتا ہے۔

سیب کے چھلکے کا پانی آنکھوں کی سوزش اور سوجن کے لیے بہترین دوا ہے۔ اس پانی کو پینا اور اس سے آنکھوں کو دھونا فائدہ پہنچاتا ہے۔ یہ پانی تیار کرنے کا طریقہ یہ ہے کہ سیب کے چھلکے ایک برتن میں لے کر ان میں اتنا پانی ڈالیں کہ وہ سب اس میں پورے ڈوب جائیں۔ اس کو آگ پر رکھیں۔ جب پانی میں جوش آجائے تو اس کو تین چار منٹ تک پکنے دیں۔ پھر پانی کو چھان لیں اور تھوڑا سا شہد ملا کر استعمال میں لائیں۔ جو سیب گلنے لگے اس کے گودے کو دکھتی ہوئی آنکھ پر لیپ کریں۔ آنکھ بند کر کے اس پر یہ گودا رکھیں اور پٹی باندھیں اور اس کو ڈیڑھ گھنٹہ بعد کھول دیں۔

چونکہ سیب میں دانتوں اور منہ کو صاف کرنے کی صلاحیت ہوتی ہے اس لیے دانتوں کو خراب ہونے اور کیڑا لگنے سے محفوظ رکھنے کے لیے سیب کھانا مفید ہوتا ہے۔ ڈاکٹر ٹی ٹی ہنکس اپنی کتاب ‘‘ڈینٹل سروے’’ میں لکھتے ہیں: ‘‘سیب جیسی منہ کو صاف کرنے کی صلاحیت کسی اور پھل میں نہیں پائی جاتی۔ کھانا کھانے کے بعد سیب کھانا ایسا ہی ہے جیسے کہ برش کرکے منہ صاف کیا جائے۔ اس میں موجود تیزاب لعاب دہن کے نکلنے میں معاون ہوتا ہے جو دانتوں کے لیے مفید ہوتا ہے’’۔

جب سیب کو اچھی طرح چبا کر کھائیں تو اس میں موجود یہ تیزاب دانتوں اور منہ میں موجود جراثیم پر جراثیم کش اثر رکھتا ہے۔ سیب کو اس لیے دانتوں کا قدرتی محافظ سمجھا جاتا ہے اور دانتوں کی سب تکلیفوں میں کھاناچاہیے۔

انسانی جسم کی نقاہت و ماندگی دُور کرنے اور طاقت پیدا کرنے کے لیے سیب بہترین پھل ہے۔ یہ تمام اعضاء رئیسہ کی کمزوریاں دُور کرتا ہے اور جسم کو مضبوط اور قوی بناتا ہے۔ یہ جسم اور دماغ دونوں کو اپنے اندر موجود لوہے اور فاسفورس کی مدد سے قوت پہنچاتا ہے۔ دودھ کے ساتھ سیب کا باقاعدہ استعمال صحت و جوانی پیدا کرتا ہے اور صحت مند چمک دار جلد بنانے میں معاون ہوتا ہے۔ دماغی کام کرنے والوں کے لیے سیب خاص طور پر سکون و راحت بخش ہوتا ہے۔

خالی پیٹ سیب کھانے سے بعض لوگوں کو بدہضمی کی شکایت ہوجاتی ہے۔ سیبوں پر ان کو پیٹیوں میں بند ہونے کی صورت میں گلنے سڑنے سے بچائے رکھنے کے لیے زہریلے کیمیکلز کا اسپرے کیا جاتا ہے۔ اس لیے کھانے سے پہلے ان کو خوب اچھی طرح دھو لینا ضروری ہے۔

(بشکریہ ماہنامہ اُردو سائنس ،انڈیا، مارچ ۲۰۰۶ء)