اسلام میں عورت کا مقام

مصنف : مولانا ابوبکر

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : مارچ 2007

            تاریخ کا مطالعہ کیا جائے تویہ بات روز روشن کی طرح عیاں ہو جاتی ہے کہ صنف نازک کے ساتھ ہر دور میں اور ہر زمانہ میں افراط و تفریط کا معاملہ برتا گیا ہے ۔یہ صرف اسلام کااعزاز ہے کہ جس نے زمانے کوعورتوں کے حقوق کے ضمن میں توازن اور اعتدال بخشا ہے۔

             بلاد عرب میں اسلام سے پہلے بیٹی کا پیداہونا اہانت متصور ہوتا تھا اور داماد بنانے کے عیب سے بچنے کے لیے لوگ ان معصوم کلیوں کو زندہ درگور کر دیتے تھے۔ اگر کوئی آدمی فوت ہو جاتا تو جس طرح اسکی جائیداد اسکے بڑے بیٹے کی وراثت میں آتی تھی اس کی بیویاں بھی اس کے بڑے بیٹے کو منتقل ہو جاتی تھیں اوروہ اپنی سوتیلی ماؤں سے بیاہ رچا لیتا تھا۔وراثت میں ان کے حقوق کا دور دورتک کوئی نشان تک نہ تھا۔

٭٭٭

             اللہ کے پیارے رسول ﷺ نے دنیا میں تشریف لا کر واضح کیا کہ اے لوگو ! عورت اگر بیٹی ہے تو تمہاری عزت ہے اور اگر بہن ہے تو تمہاری ناموس ہے اگر بیوی ہے تو تمہاری زندگی کی ساتھی ہے اور اگر یہ ماں ہے تو تمہارے لیے اس کے قدموں میں جنت ہے اور یہ بھی فرمایا کہ جس آدمی کی دو بیٹیاں ہوں اور وہ ان کو اچھی تربیت دے اور ان کو تعلیم دلوائے حتی کہ وہ انکا فرض ادا کر دے تو یہ جنت میں یوں میرے ساتھ ہو گا جیسے دو انگلیاں ایک دوسرے کے ساتھ ہوتی ہیں ۔

٭٭٭

              اسلام نے عورت پر روزی کمانا کبھی فرض نہیں کیا ۔ بیٹی ہے تو باپ کا فرض ہے کہ وہ بیٹی کے لیے کما کر لائے وہ اگر بہن ہے تو بھائی کا حق ہے کہ وہ بہن کی کفالت کرے اور اگر بیوی ہے تو خاوند کا حق ہے کہ وہ بیوی کے لیے محنت کر ے ۔ اسلام میں عورت گھر کی ملکہ ہے اور اسلام چاہتا ہے کہ وہ حقیقی ملکہ بن کر رہے، نام نہاد نہیں۔بچوں کی تربیت کرے اور آرام کرے۔حتی کہ گھر کے کام کاج بھی عورت کے ذمہ نہیں۔ ہمارے ہاں عورتوں کے ذمہ جو گھریلو کام کاج ہیں او روہ بیک وقت دھوبی ،باورچی اور خاکروب کا کام کر تی ہیں تو یہ معاشرتی اقدار کاحصہ ہے نہ کہ کوئی دینی ذمہ داری۔

٭٭٭

            ایک دفعہ عورتیں نبی کریمﷺ کی خدمت میں آ کر عرض کرنے لگی کہ اے اللہ کے نبیﷺ مرد لوگ تو ہم سے نیکیوں میں بہت آگے بڑھ گئے پوچھا وہ کیسے ؟ کہنے لگی کہ یہ آپ کے ساتھ جہاد میں شریک رہتے ہیں ۔ ساری ساری رات جاگ کر دشمن کی سرحد پر پہرہ دیتے ہیں اور ہم گھروں کے اندر بچوں کی پرورش کرتی رہتی ہیں ان کو پکا کر کھلاتی رہتی ہیں انکی تربیت کا خیال کرتی ہیں ۔ ان کے جان ، مال ، عزت ، آبرو کی حفاظت کرتی ہیں ہم جہاد میں دشمن کے سامنے اس طرح راتوں کو پہرہ نہیں دیتیں ۔ اسی طرح ہم قتال نہیں کرتیں جس طرح مرد کرتے ہیں ۔ یہ تو نیکیوں میں ہم سے آگے بڑھ گئے یہ مسجدوں میں جا کر جماعت کے ساتھ نماز پڑھتے ہیں جبکہ ہم گھروں میں نماز پڑھ لیتی ہیں ہم تو جماعت کے ثواب سے بھی محروم ہیں۔ جب انہوں نے سوال پوچھے تو رسول اللہﷺ نے ان سے فرمایا کہ سوال پوچھنے والی نے اچھے سوال کیے ہیں ۔ اللہ کے نبی ﷺ نے فرمایا کہ جو عورت اپنے گھر میں اپنے بچے کی وجہ سے رات کو جاگتی ہے تو اللہ تعالی اسے اس مجاہد کے برابر اجر عطا فرماتے ہیں جو ساری رات جاگ کر دشمن کی سرحد پر پہرا دیا کرتا ہے ۔ گھر کے نرم بستر پر عورت کو بیٹھے ہوئے اللہ تعالی نے جہاد کا ثواب عطا فرمایا اور فرمایا کہ جو عورت اپنے گھر میں نماز پڑھ لیتی ہے اللہ تعالی اس مرد کے برابر اجر عطا فرماتے ہیں جو مسجد میں جا کر جماعت کے ساتھ تکبیر اولی والی نما زپڑھتا ہے ۔

٭٭٭

             شریعت کا حکم ہے کہ اگر بیٹی پیدا ہوتی ہے تو اللہ تعالی نے رحمت کا دروازہ کھول دیا ہے اگر دو بیٹیاں ہو گئیں ہیں تو انکا باپ جنت میں اللہ کے پیارے حبیبﷺ کے اتنا قریب ہو گا جیسے ہاتھ کی دو انگلیاں ایک دوسرے کے قریب ہوتی ہیں ۔

٭٭٭

             فقہا کرام نے یہ مسلہ لکھا ہے کہ کنورای لڑکی نماز پڑھے تو ایک نماز کا ثواب ہے اور شادی شدہ عورت گھر میں نماز پڑھے تو اس کو 21 نمازوں کا ثواب ملتا ہے اس لیے کہ اس پر دو خدمتیں ہیں ایک تو خاوند کی خدمت اور ایک اللہ کی عبادت اب اس پر بوجھ بڑھ گیا ہے اس وجہ سے اللہ تعالی نے 21 نمازوں کا ثواب دیا ہے ۔

٭٭٭

             وہ کونسی بیٹی ہو گی جس کی شادی ہو اور ماں باپ کو ملنے نہ آئے ۔ سبھی بیٹیاں آتی ہیں ۔ حدیث پاک میں آتا ہے کہ جس بچی کی شادی ہو جائے اوروہ اپنے ماں باپ کی زیارت کے لیے جائے اور خاوند سے اجازت لیکر جائے اور یہ دل میں ہو کہ اس عمل سے اللہ راضی ہونگے تو اللہ تعالی اس کو ہر قدم پر سو نیکیاں عطا فرمائیں گے اور سو گناہ معاف فرمائیں گے اور جنت میں سو درجات بلند کریں گے ۔ او ریہ بات بھی حدیث میں آئی ہے کہ جو شخص اپنے ماں باپ پر عقیدت سے نظر ڈالے گا اللہ رب العزت اس کو ایک حج عمرہ کا مقبول ثواب عطا فرمائیں گے ۔ صحابہ نے پوچھا یا رسول اللہﷺ اگر بار بار دیکھیں تو حضورﷺ نے ارشاد فرمایا کہ جتنی بار دیکھیں اتنی بار ثواب عطا فرمائیں گے۔

٭٭٭

 جو عورت اپنے بچے کی اچھی تربیت کرتی ہے اور اس کو لفظ اللہ سکھاتی ہے تو حدیث پاک کا مفہوم ہے کہ بچہ جب زندگی میں سب سے پہلے اپنی زبان سے اللہ کا نام لیتا ہے تو اللہ تعالی اس اس کی برکت سے اس کے ماں باپ کے پچھلے تمام گناہ معاف فرما دیتے ہیں ۔

٭٭٭

فرمودات ،مولانا ابوبکر

امام مسجد پی سی ایس آئی آر سوسائٹی لاہور