کھٹمل

مصنف : عبدالودود انصاری

سلسلہ : طب و صحت

شمارہ : جون 2008

            کھٹمل سے انسان کا بڑا ہی پرانا رشتہ ہے۔ شہر ہو یادیہات وہ ہر جگہ اس کے ساتھ ساتھ رہتا ہے۔ کھٹمل خون چوسنے کے لیے بہت مشہور ہے وجہ اس کی یہ ہے کہ اس کے منہ میں بہت ہی تیز باریک سوئیاں ہوتی ہیں جو کھال کو چھید کر گھس جانے اور پھر خون چوسنے کا کام کرتی ہیں۔ کبھی کبھی تو یہ سرخ رنگ کا ننھا سا کیڑا طاقت ور اور بہادر انسان کا خون چوس کر اس کی نیند حرام کر کے اپنی برتری کا ببانگ دہل اعلان کرتا ہے۔

            کھاٹ، کھٹولی ہو یا پلنگ، چارپائی، ٹرین کے ڈبے ہوں یا سینما گھر کی کرسیاں ہر شگاف میں کھٹمل اپنا مسکن بنانے میں کامیاب ہوجاتا ہے۔ کھٹمل کو عرف عام میں کھٹ کیڑا بھی کہتے ہیں۔ آئیے آج اس کھٹ کیڑے کے بارے میں کچھ جانکاری حاصل کریں:

ا۔ کھٹمل یا اڑس ہندی لفظ ہے جس کو عربی میں کتان ، فارسی میں شب گز، بنگلہ میں چھار پورکا اور انگریزی میں Bedbugکہتے ہیں۔

۲۔ یہ کیڑے کی جس جماعت سے تعلق رکھتا ہے اس کا نام ہیمی پیٹرا Hemepetra ہے ویسے اس کا سائنسی نام Cimex Lectulariusہے۔

۳۔ یہ کم وبیش ساری دنیا میں پایا جاتا ہے ۔ لیکن اسے گر م اور مرطوب جگہ زیادہ پسند ہے۔

۴۔ گھروں میں عام طور پر دو قسم کے کھٹمل پائے جاتے ہیں ایک کا سائنسی نام Cimex Lectularius تو ہے ہی دوسرے کا سائنسی نام Cimex Rotundatusہے۔ پہلا برصغیر کی تمام جگہوں کے علاوہ بعض بیرونی ممالک میں پایا جاتا ہے۔ جبکہ دوسرا شمالی ہندستان اور یورپ کے کچھ علاقوں میں زیادہ نظر آتا ہے۔ دونوں کی عادات و اطوار اوردورِ حیات کم و بیش ایک ہی جیسا ہے۔

۵۔ کھٹمل بے پر کا Winglessکیڑا ہے۔ جسم اس کا چوڑا، چپٹا اور بیضوی Ovalشکل کا ہوتا ہے۔

۶۔ سر اس کا دبکا ہواSquatلیکن مونچھیں antennaeبڑی ہوتی ہیں۔

۷۔ کھٹمل کے جسم کی لمبائی 6ملی میٹر 0.25انچ تک ہوتی ہے۔

۸۔ کھٹمل رات کا کیڑا Nocturnal Insectہے۔ یہ رات میں بڑا چاق و چوبند رہتا ہے۔ دن کو اندھیرے کی جگہ آرام کرنا پسند کرتا ہے لیکن سخت بھوک کی حالت میں شکار ملنے پر دن میں بھی نکل کر اپنا پیٹ بھرتا ہے۔

۹۔ کھٹمل کا اصلی رنگ ہلکا بھورا ہوتا ہے۔ مگر سیر شکم ہونے پر اس کا رنگ زنگ کی طرح سرخ Rust Red ہوجاتا ہے۔

۱۰۔ کھٹمل کی مادہ سیر شکم ہونے کے بعد دن میں دراڑوں یعنی شگافوں میں کھردری جگہ انڈے دیتی ہے۔ یہ ساری زندگی میں لگ بھگ دو سو انڈے دیتی ہے۔ انڈے دینے کے زمانے میں بارہ انڈے روزانہ کے حساب سے انڈے دیتی ہے۔

۱۱۔ انڈوں سے بچے چھ سے سترہ دنوں کے اندر نکلتے ہیں جو نمفس Nymphs کہلاتے ہیں۔

۱۲۔ پیدائش کے وقت نمفس ہلکے پیلے رنگ کے ہوتے ہیں۔ غذا سے پیٹ بھرنے کے بعد ان کا رنگ گہرا ہوجاتا ہے۔

۱۳۔ بچے تقریباً دس ہفتوں میں بالغ ہوجاتے ہیں۔

۱۴۔ بچے پیدائش کے فوراً بعد ہی خون چوسنے کے قابل ہوجاتے ہیں حتیٰ کہ وہ اپنے ساتھیوں کا بھی خون چوسنے لگتے ہیں جن کے پیٹ خون سے بھرے ہوتے ہیں۔

۱۵۔ خون چوسنے کے بعد کھٹمل کا جسم پھول جاتا ہے۔

۱۶۔ کھٹمل انسانوں کا خون تو چوستا ہی ہے اس کے سوا بعض پستانیے اور گرم خون والے جانوروں کا بھی خون چوستا ہے۔

۱۷۔ یہ انسانوں کے بدن کی گرمی اور اس کی خارج کی ہوئی کاربن ڈائی آکسائیڈ گیس کی بو کو آسانی سے محسوس کرلیتا ہے اور جیسے ہی محسوس ہوتا ہے فوراً کاٹنے کے لیے دوڑ پڑتا ہے چاہے دن ہی کیوں نہ ہو۔

۱۸۔ کھٹمل خون چوسنے کے لیے اپنی سونڈ Proboscisکو جلد پر اوپر نیچے کر کے چبھوتا ہے اس کے بعد اپنے منہ سے لعاب داخل کرتا ہے۔ یہ لعاب خون کو جمنے نہیں دیتا اس کے بعد لعاب سے ملا ہوا خون چوسنے لگتا ہے۔

۱۹۔ کھٹمل کو سیر شکم ہونے میں پانچ سے دس منٹ لگتے ہیں۔

۲۰۔ کھٹمل عام طور پر ۲ یا ۳ مرتبہ لگا تار کاٹتا ہے۔

۲۱۔ جب کھٹمل حلق تک خون چوس لیتا ہے تو پھر کسی پوشیدہ جگہ چھپ کر اطمینان کے ساتھ تھوڑی دیر کے لیے بیٹھ جاتا ہے اور غذا کو آہستہ آہستہ ہضم کرتا ہے۔

۲۲۔ کھٹمل اگر کسی وجہ سے چارپائی یا بستر پر پہنچ نہیں پاتا تو دیوار پر چڑھ کر چھت سے سونے والے کے جسم پر گر کر خون چوسنے لگتا ہے۔

۲۳۔ کھٹمل کو غذا نہ ملنے پر اس کی نشوو نما میں کمی میں آجاتی ہے لیکن جیسے ہی غذا فراہم ہوجاتی ہے پھر اس کی نشو ونما میں تیزی آجاتی ہے۔

۲۴۔ کھٹمل کے صرف کاٹنے پر نہ احساس ہوتا ہے اور نہ ہی درد ہوتا ہے ۔ درد اس وقت ہوتا ہے جب یہ اپنا لعاب جلد میں داخل کر دیتا ہے بلکہ اسی لعاب کے کیمیائی عمل کی وجہ سے سوزش بھی پیدا ہوجاتی ہے۔

۲۵۔ کھٹمل جب اپنا لعاب جلد میں داخل کردیتا ہے تو کھجلی پیدا ہوتی ہے اور متاثرہ حصہ سرخ ہوکر ابھر جاتا ہے۔

۲۶۔ کھٹمل کے چھ پیر ہوتے ہیں اور یہ رینگ کر چلتا ہے۔

۲۷۔ کھٹمل ٹھیک صبح صادق کے قبل زیادہ کاٹتا ہے۔

۲۸۔ کھٹمل کی کثیر تعداد ایک جگہ جمع ہوتو ایک طرح کی ناگوار بو خارج ہوتی ہے۔

۲۹۔ کھٹمل کے دشمن انسان کے سوا شاذ و نادر ہی کوئی دوسرے جانور ہوں حتیٰ کہ چھپکلی بھی اسے منہ نہیں لگاتی ہے۔

۳۰۔ کھٹمل کے انڈے سے بچے نکلتے ہیں تو ان کے بالغ ہونے تک وقفے وقفے سے پانچ مرتبہ ان کی کھال گرتی ہے اور نئی کھال نکلتی ہے۔ اسی کو سائنس کی زبان میں پر جھاڑنا Moultingکہتے ہیں۔

۳۱۔ کھٹمل کا شمار بیماری پھیلانے والے کیڑوں میں نہیں ہوتا ۔ حقیقت صرف اتنی ہے کہ اس کے کاٹنے سے کھجلی ہوجاتی ہے

 کھٹمل سے بچاؤ کی تدابیر:

ا۔ سب سے پہلے بستروں پر اسے چڑھنے سے روکا جائے۔ اس کے لیے پلنگ یا چارپائی کے پایوں کے نیچے سے کم از کم دو انچ اونچائی تک معدنی تیل یا Vaseline لگادی جائے

۲۔ ضرورت پڑنے پر کیڑے مار دوائیاں مثلاً Gentrolجنٹرول یا Phantomفانٹم استعمال کی جائیں۔ احتیاط یہ برتی جائے کہ ان دوائیوں سے لحاف، گدے اور چادر وغیرہ محفوظ رہیں۔

۳۔ گاہے گاہے پلنگ، چارپائی اور چوکی پر گرم پانی بہایا جائے۔

 کھٹمل کے کاٹنے پر :

۱۔ کاٹنے کی جگہ کو عفونت رفع صابن Antiseptic Soapسے صاف کرنا چاہیے۔

۲۔ پھولے ہوئے مقام پر لگاتار برف کے ٹکڑوں سے رگڑنا چاہیے۔

۳۔ شدید کھجلی ہونے پر Calamine Lotion یا کوئی دوسری کریم لگانا چاہیے۔ شدید تکلیف ہو تو دافع درد دوائی کا استعمال کرنا چاہیے لیکن ڈاکٹر کے صلاح مشورے کے بعد۔

۴۔ وہ پودے جن سے کھٹمل بھگائے جاتے ہیں انہیں Bug Waneیا Bug Wortکہتے ہیں۔

۵۔ کھٹمل کئی مہینے بغیر کھائے پیے زندہ رہ سکتا ہے۔

۶۔ کھٹمل کی اوسط عمر ایک سال ہوتی ہے۔

٭٭٭