دہشت گردی اور مسلمان

مصنف : صابر شاہ

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : جولائی 2011

            اس حقیقت کے باوجود کہ دہشت گردوں کانہ کوئی مذہب ہوتا ہے او رنہ کوئی قومیت ۔پھر بھی تمام مغرب پاکستان اور اسلام کو مورد الزام ٹھیرا رہا ہے ۔ آئیے تاریخ کے تناظر میں دیکھتے ہیں کہ دہشت گردی کے واقعات میں مسلمان کس حد تک ملوث رہے ہیں۔           

            1887 میں الیگزینڈر II ایک روسی بائیں بازو کی تنظیم ‘‘ناروونایاوولیا’’ کے ہاتھوں قتل ہوئے ، 1897 میں 19 امریکی کان کن پنسلوانیا میں امریکی حکومت کے ہاتھوں قتل ہوئے ، 1898 میں الزبتھ آف بیوریا (آسٹریا ہنگری) کو ایک اطالوی دہشت گرد لوگی لوچینی نے قتل کیا۔ 1904 میں فن لینڈ کے گورنر جنرل میجر جنرل نکولائی بیریکو کوہلسنکی میں فن لینڈ کے شدت پسند ایگون شومین نے قتل کیا۔ 1906 میں 540 امریکی فوجیوں پر فلپائن میں حملہ کیا گیا اس میں تقریبا 1000 مقامی مارے گئے ۔ 1914 میں سراجیوو میں آسٹریا کے آرک ڈیوک فرانز فرنینڈس اور اس کی بیوی کو قتل کیا گیا جو عالمی جنگ اول کا باعث بنا۔ ایک یوگو سلاوین کو پرنس کے قتل کا موجب کہا گیا جس کے بعد آسٹریا نے یوگو سلاویہ پر حملہ کر دیا اور جنگ شروع ہو گئی۔ اس جنگ میں تقریبا 90 لاکھ افراد ہلاک ہوئے۔ 1914 میں ہی امریکی ریاست کولوراڈو میں 20 افراد سپاہیوں کی فائرنگ سے مارے گئے جس کے بعد صدر ووڈروولسن کو فسادات پر قابو پانے کے لیے مزید نفری بھیجنا پڑی۔ 1917 میں روسی انقلاب بھی انسانی غصے کی بڑی مثال ہے۔ 1919 میں جلیانوالہ باغ میں انگریز سامراج کی فائرنگ سے 1000 مظاہرین ہلاک ہوئے۔ 1920 میں نیو یارک کی وال سٹریٹ میں بم پھٹنے سے 38 افراد ہلاک ہوئے۔ 1920 میں برطانوی پولیس نے ڈبلن میں فٹ بال کے تماشائیوں پر فائرنگ کی جس میں 23 افراد مارے گئے۔ 1923 میں سفید فارم امریکیوں نے فلوریڈا میں 6 سیاہ فام باشندے قتل کر دیے جس کے بعد نسلی فسادات میں روزووڈ کا قصبہ تباہ کر دیا گیا۔ 1923 میں انڈیا میں انگریز حکومت کے احکامات پر پشاور میں خدائی خدمت گار تحریک کے کارکنوں پر فائر کھول دیے جس میں 250 ہلاکتیں ہوئیں۔ 1937 میں جاپان کی شاہی فوج نے چین میں ہزاروں افراد قتل کیے ۔ 1939 اور 1945 کے درمیان دوسری جنگ عظیم لڑی گئی جس میں قتل ہونے کے لیے 10 کروڑ فوجیوں کو تعینات کیا گیا۔ یہ جنگ تاریخ میں سب سے زیادہ قتل و غارت گری والی تھی۔ 5 سے 7 کروڑ کے درمیان افراد قتل ہوئے ، ان میں 60 لاکھ یہودی بھی تھے جن کی نازی افواج نے بدترین نسل کشی کی ، متعدد سویلین جنگ کے بعد بیماریوں سے مر گئے۔ صرف سوویت یونین نے اپنے 2 کروڑ 70 لاکھ افراد گنوائے جو اس جنگ کا نصف ہے۔ 1945 میں فرانس کے طیاروں نے الجیریا میں مسلمانوں کے گاؤں پر بمباری کی جس میں 6 ہزار افراد مارے گئے۔ 1940 اور 1956 کے درمیان ایک امریکی جارج میسٹسکی (میڈبمبر) نے نویارک کے گرینڈ سنٹرل اسٹیشن اور پیرا ماؤنٹ تھیٹر وغیرہ میں 30 بم نصب کیے ان میں 10 افراد زخمی ہوئے۔ 1946 میں یروشلم میں برطانوی فوج کے ہیڈ کوارٹر کنگ ڈیوڈ ہوٹل پر زیونیسٹ انڈر گراؤنڈ تنظیم ‘‘ارگن’’ نے بم حملہ کیا جس میں 91افراد مارے گئے۔ 1948 میں جنوبی کوریا کی افواج نے کمیونسٹ کے حامی ہزاروں افراد کو قتل کیا۔ کورین جنگ 1950-53 کے دوران 30 لاکھ سویلین جن میں 33 ہزار 686 امریکی بھی شامل تھے مارے گئے۔ 1948 میں زیونسیت گروپ ارگن اور لہی نے یروشلم کے قریب ایک فلسطینی گاؤں پر حملہ کیا اور 100 افراد مارے گئے۔ 1960 میں جنوبی افریقہ کی پولیس نے 72 سیاہ فام احتجاجی مار دیے۔ 1961 میں تقریباً 300 مظاہرین الجرین فرانس کی پولیس کے ہاتھوں پریس میں مارے گئے۔ 1966 میں ایک امریکی چارلس ویٹمین نے ٹیکساس میں 14 افراد قتل کر دیے اور یہ شخص پہلے اپنی بیوی اور بچوں کو مار چکا تھا۔ 1967 میں امریکہ میں روڈز آگس لینڈ کے قریب برٹش یورپین ائیر ویز کی فلائٹ میں بم پھٹنے سے 66 افراد ہلاک ہوئے ۔ 1968 میں امریکی فوج نے ویت نام جنگ کے دوران ایک گاؤں میں 504 افراد مار دیے۔ 1972 میں آئرلینڈ میں برطانوی پیراٹروپس نے 14 افراد کو قتل کیا۔ 1984 میں امریکی شہری جیمز ہبر کی نے کیلیفورنیا میں 21 افراد قتل کیے۔ 1987 میں ایک برطانوی شہری نے ہنگر فورڈ میں خودکشی سے پہلے 16 افراد قتل کیے۔ 1989 میں چین کی فوج نے بیجنگ کے تیان من اسکوائر میں ہزاروں افراد مار دیے۔ 1989 میں ایک شخص مالرک لیپائن نے کینیڈا کے شہر مائنریال میں 14 طالبات کو قتل کر دیا۔ 1990 میں سری لنکا کی فوج نے ہزاروں تامل باغیوں کو مارا ۔ اسی سال نیوزی لینڈ کے ایک گن مین ڈیوڈ میلکم گرے نے ساحلی شہر میں 13 افراد مار ڈالے ، یہ اب تک نیوزی لینڈ کا سب سے خوف ناک واقعہ ہے۔ 1991 میں ایک امریکی جارج جوہینرڈ نے ٹیکساس میں ایک کیفے میں ٹرک دے مارا اور 22 افراد ہلا ک کر دیے۔1992 میں روسی امداد سے امریکی فوج نے آذر بائیجان کے ایک گاؤں پر حملہ کر کے 613 مسلمانوں کو قتل کیا ۔ اپریل 1995 میں ایک شخص ویخ نے اوکلوباما میں بم دھماکے کیے جن میں 168 افراد مارے گئے، 324 عمارات تباہ اور 86 کاریں تباہ ہوئیں ، ملز م کو 90 منٹ میں گرفتار کر لیا گیا، اس کا کہنا تھا کہ وہ امریکی حکومت سے نفرت کرتا ہے۔ 1996 میں تسمانیہ میں 35 آسٹریلین افراد کو ذبح کر دیا گیا۔ اسی سال اقوام متحدہ کے شیلٹر میں پناہ لیے 100 لبنانی اسرائیل کی فائرنگ سے مارے گئے۔ 1999 میں دو نو عمر امریکیوں نے کولوراڈو میں اپنے کلاس فیلوز پر فائرنگ کر کے 13 مار دیے ، ان میں ایک ٹیچر بھی شامل تھی۔ 2000 میں بھارتی کمیونسٹ پارٹی کے کارکنوں نے 11 مزدور قتل کر دیے۔ 2002 کے گجرات فسادات میں 790 مسلمان اور 254 ہندو مارے گئے، 298 فرار ، 205 مساجد ، 17 مندراور 3 چرچ نذر آتش ہوئے۔ 2009 میں امریکی فوجی ملک ناول حسین نے ٹیکساس میں فائرنگ کر کے 12 سپاہی قتل کر دیے ، وہ عراق میں تعیناتی پر پریشان تھا۔ جنوری 2011 میں امریکی جئیر ڈلی نے آری زونا میں شہریوں پر حملہ کیا اور آری زونا کے چیف جج سمیت 6 افراد مارے گئے۔

            دی نیوز نے ان غیر مسلم صدور ، وزرائے اعظم اور رہنماؤں کی فہرست بھی تیار کی ہے جو ہلاک کیے گئے اور ان کی ہلاکت میں کوئی مسلمان شریک نہ تھا۔

1881   میں امریکی صدر جیمز گار فیلڈ

1901    ولیم میکلنلی

1963    جان کینیڈی

1934   فرانسیسی صدر میری سدی کارنوٹ

1919   بیوریا کے وزیر اعظم گرٹ ایسز

1918   ہنگری کے وزیر اعظم کاؤنٹ ٹینر

1900   اٹلی کے شاہ امیر

1978   اٹلی کے وزیر اعظم ایلڈو مورو

1992   پولینڈ کے صدر گبرائیل ٹاروٹوچ

1908   کارلوس I پرتگالی بادشاہ

1918   پرتگال کے صدر سڈوینو پاٹس

1933   رومانیہ کے وزیر اعظم ڈوکا

1939   رومانیہ کے وزیر اعظم آرمنڈ کیلی

1903   سربیا کے شاہ الیگزینڈر آبرنووچ

1934   یوگو سلاویہ کے بادشاہ الیگزینڈر کارادوروچ

2003   سربیا کے وزیر اعظم زوران ڈنڈک

1870   اسپین کے وزیر اعظم حوان پرم

1912   اسپین کے وزیراعظم جوزکینالجس

1921   اسپین کے وزیر اعظم ایڈورڈ واراڈئیر

1986   سویڈن کے وزیر اعظم اولف پالم

1911  روسی وزیر اعظم پیٹر سٹولی پن

1978   برکینو فاسو کے صدر تھامس سنکارا

1961-1965   برونڈی کے تین وزرائے اعظم

1993-94 رونڈی کے دو صدور          

 1975   چاڈ کے صدر فریکوٹس ٹومبل بائے

1977   کانگو کے صدر میری این گومبی

2001   کانگو کے صدر لاؤرنٹ کبیلا

2009   گن بساؤ کے صدر بناردودویرا

1980   لائیرین صدر ولیم دلبروٹ

1975   مڈغاسکر کے صدر رچرڈ

1966   نا ئیجریا کے فوجی حکمران جانسن ایرونسی

1994   روانڈا کے وزیر اعظم اجا تھے

1966   جنوبی افریقہ کے وزیر اعظم پینڈر کوروڈ

1963   ٹوگو کے صدر سلووینس

1870   ارجنٹائن کے صدر جٹسو

1970   پیڈروا رامبرو

1865   بولیویا کے صدر مینوئل بیلزو

1871   ماریانولا

1969   اینی اورٹونو

1976   اور جوہان ٹورز

1899   ڈومینین صدر ہیورکس

1961   ڈومینین فوجی حکمران رافیل ٹروجیلو

1875   گبرائیل مارنیو صدر ایکواڈور

1913   ایل سلواڈور کے صدر مینوئل ارائیو

1983   گرینیڈا کے وزیر اعظم مورس

1898   گوئٹے مالا کے صدور جوزماریا

1913   مکیسیکو کے صدر فرانسسکو ڈیرو

1920   وینو سیٹانو

1928   الویرو ابریگون

1956   نکاراگو کے صدر سموزا

1980   نکاراگو کے صدر ستھیا زیو

1955   پانامہ کے صدر جوز کنٹرا

1877   پیرا گوئے کے صدر بٹسٹا سانچز

1972   پیرو کے دو صدور حوزبالٹا

1933   سانچز کیرو

1868   یورا گوئے کے تین صدور

1868   وینا نشیو فلورز

1897   جوہان بورد

1950   وینزویلا کے صدر کارلوس چلباؤڈ

1964   بھوٹان کے وزیر اعظم جگمی ڈورجی

1949   کمبوڈیا کے وزیر اعظم لیوکیوس

1999   آرمینیا کے وزیراعظم ویزگن

1984   بھارتی وزیراعظم اندرا گاندھی

1991   بھارتی وزیر اعظم راجیو گاندھی

1995   اسرائیلی وزیراعظم رابن

1909   چار جاپانی وزرائے اعظم ہیرو یومی

1921   کاشی

1932   نیوشی

1936   تاکاہاشی

1895   کوریا کی آخری ملکہ من

2001   نیپال کے شاہ بریندرا

1959   سری لنکن وزیر اعظم سومون بندرانا ئیکے

1993   رانا سنگھے ریماداساسری لنکن صدر

1963   جنوبی ویت نام کے صدر دن یام

1916   آسٹریا کے صدر کارل وون

1934   آسٹرین چانسلر اینگلبرٹ ڈولفس

1895   بلغاریہ کے وزیر اعظم سٹیفن شیمبو

1923   اور بلغاریہ کے وزیر اعظم الیگزینڈر شامل ہیں۔

 (بشکریہ : روزنامہ جنگ ۔لاہور )