یہ ہے حلال ۔۔۔!

مصنف : سید عمر فاران بخاری

سلسلہ : متفرقات

شمارہ : مارچ 2012

بلا سوچے سمجھے غیر ملکوں میں اچھے دنوں کی آس میں جانے والوں کا حال

            محمود نے موت کی دھمکیوں کے خوف سے پاک افغان سرحد پر واقعے اپنے شہر کو خیر آباد کہنے کا فیصلہ کیا۔اس نے انسانی سمگلروں کے ایک گروہ کو پانچ ہزار ڈالر دیے جس نے اسے ایک ایسے ملک بھجوانے کا وعدہ کیا جس کے بارے میں وہ کچھ نہیں جانتا تھا لیکن جس کے بارے میں اسے بتایاگیا کہ وہاں وہ پر امن ماحول میں بغیر کسی خطرے کے نئی زندگی شروع کر سکے گا۔ یہ ملک تھا برازیل۔لیکن کچھ ہفتوں کے بعد اس نے اپنے آپ کو حلال خوراک تیار کرنے والی ایک فیکٹری میں انتہائی سخت کام کے شکنجے میں جکڑا ہوا پایا۔ اس شہر میں جب اس نے چار ماہ گزار لیے اور اس سے اسے مانوسیت پیدا ہو گئی تو اسے دوسری ریاست میں منتقل کر دیا گیا۔ان چار ماہ کے دوران وہ غیر ملکیوں سے بھری بیرکوں میں رہائش پذیر تھا۔ وہاں دستیاب چند بستروں پر وہ سونے کی باریاں لیتے تھے۔

            فیکٹری میں ان کا ایک ہی کام تھا۔تیز چھری سے انہیں فی گھنٹہ پچھتر مرغیاں (اسلامی تقاضوں کے مطابق) ذبح کرنا لازمی تھا۔ یعنی ایک مرغی کے لیے ایک منٹ سے بھی کم وقت۔ یہاں ذبح ہونے والی مرغیوں کا گوشت مختلف اسلامی ممالک کو بھیجا جاتا تھا۔ کام کے دوران پسینہ صاف کرنے کا وقت بھی نہیں ملتا تھا۔ایک روز محمود کے ایک ساتھی بیمار پڑ گئے مگر پھر بھی سلسل دو شفٹوں میں کام کرنے کا حکم دیا گیا۔ شکایت کرنے پر انہیں کام سے فارع کر دیا گیا اور ان کی جگہ ایک اور غیرملکی کو دے دیا گیا۔محمود کو اب اپنی پناہ کی درخواست پر فیصلے کا انتظار ہے۔ وہ کھانا کھانے کے لیے مذہبی مراکز کا رخ کرتا ہے اور ہر ملنے والے شخص سے مدد مانگتا ہے۔محمود نے بتایا کہ وہ برازیل میں امن کے لیے آیا تھا، لیکن میں تو غلام بن کر رہ گیا ہوں اور ایک بھکاری کی زندگی گزار رہا ہوں’۔بی بی سی برازیل کی محمود کے علاوہ بھی افراد سے بھی بات ہوئی جنہوں نے بتایا کہ انہیں بھی برازیل کے ذبیحہ خانوں میں ایسے ہی حالات کا سامنا ہے ۔محمود اور اس کا ساتھی دونوں افراد ان چوبیس افراد میں شامل ہیں جو سمامبایا نامی شہر میں سعدیہ فیکٹری میں کام کرتے ہیں۔ سعدیہ بی آر فوڈز گروپ کا حصہ ہیں جو برازیل میں کھانے پینے کی اشیاء کی سب سے بڑی کمپنی ہے۔ان ذبیحہ خانوں میں کام کرنیوالے تقریباً تمام لوگ سی ڈی آئی اے ایل حلال نامی ایک کمپنی کی عمارتوں میں رہائش اختیار کرتے ہیں۔ سی ڈی آئی اے ایل حلال خوراک کے کاروبار میں سعدیہ سے وابستہ ہے۔سی ڈی آئی اے ایل حلال دراصل شہر ساؤ برنارڈو دو کامپو میں واقع لاطینی امریکہ میں اسلام کی تبلیغ کے لیے بنائی گئی مذہبی تنظیم کا حصہ ہے۔سی ڈی آئی اے ایل حلال برازیل سے حلال گوشت برآمد کرنے والی تمام کمپنیوں کو سہولیات فراہم کرتی ہے۔ اس کے تین سو پچاس ملازمین ہیں جو ذبیحہ خانے میں کام کرتے ہیں۔برازیل میں غیر ملکی تجارت کے بیورو کے مطابق برازیل سے سنہ دو ہزار گیارہ میں پانچ ارب ڈالر کی مالیت کا حلال چِکن دوسرے ممالک کو بھیجا گیا۔لیبر کے پبلک پراسیکیوٹر ریکارڈو بلارینی نے کہا کہ جو حالات بتائے گئے ہیں وہ بالکل ایسے ہی جیسے غلامی ہو۔ انہوں نے کہا کہ کمپنیاں غیر ملکیوں کے حالات کا فائدہ اٹھاتی ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ان لوگوں کے بار بار تبادلوں کا مقصد یہ ہے کہ یہ لوگ کسی ایک شہر میں جڑیں نہ پکڑ سکیں، دوستیاں نہ بنا سکیں اور پولیس کو شکایت نہ کر سکیں۔پراسیکیوٹر نے ان فیکٹریوں میں کام کے حالات کے بارے میں عدالت میں دو درخواستیں بھی دائر کی ہیں۔ایک درخواست عدالت میں منظور بھی کر لی گئی اور سعدیہ اور سی ڈی آئی ایایل کو انتیس لاکھ ڈالر جرمانہ ادا کرنے کاحکم دیا ہے۔ کمپنیوں کی اپیل پر یہ رقم کم کر کے پانچ لاکھ ستر ہزار ڈالر کر دی لیکن فیصلہ برقرار رکھا۔

حلال فوڈ کے کاروبار میں تیزی

            حلال فوڈ میں گوشت، تازہ خوراک اور پیک شدہ کھانے زیادہ اہم ہیں۔دنیا کے سب سے بڑے فوڈ گروپ کے ایک سینیئر اہلکار نے امید ظاہر کی ہے کہ اگلے دس سال میں یورپ میں حلال فوڈ کا کاروبار بیس سے پچیس فیصد بڑھے گا۔ہالینڈ کے شہر ہیگ میں ورلڈ حلال فورم کے اجلاس کے موقع پر برطانوی خبر رساں ادارے رائٹرز سے گفتگو کرتے ہوئے نیسلے کے ایگزیکٹو وائس پریزیڈنٹ فرٹس واں ڈک نے کہا کہ مسلمان جلد ہی دنیا کی آبادی کا بیس فیصد ہوں گے اور ان کی ضروریات کو پورا کرنا ہو گا۔انہوں نے کہا کہ حلال مصنوعات کو برطانوی سٹور ٹیسکو اور فرانسیسی سٹور کاغفْو سمیت بڑی بڑی یورپی سپر مارکیٹوں اور خصوصی دکانوں پر فروخت کیا جا رہا ہے۔ایک اندازے کے مطابق یورپ کی ٹوٹل حلال فوڈ مارکیٹ کا حجم چھیاسٹھ ارب ڈالر کے برابر ہے جبکہ دنیا بھر میں چھ سو تیس ارب ڈالر کا حلال فوڈ کا کاروبار ہوتا ہے۔ اس میں گوشت، تازہ خوراک اور پیک شدہ خوراک شامل ہے۔یورپ میں دیگر مشہور حلال مصنوعات میں مِلک پاؤڈر، کھانا پکانے میں استعمال ہونے والی اشیاء اور مختلف طرح کی چٹنیاں شامل ہیں۔مسٹر فرٹس واں ڈک کے مطابق نیسلے نے حال ہی میں فرانس میں گوشت سے تیار شدہ اور فروزن فوڈ حلال مصنوعات کی فروخت شروع کی ہے۔نیسلے حلال فوڈ کا ایک بڑا مینوفیکچرر ہے اور یہ ملائشیا، انڈونیشیا، ترکی اور مشرقِ وسطی میں حلال فوڈ کی مصنوعات فروخت کرتا ہے۔ اب یہ برطانیہ، فرانس اور جرمنی میں بھی حلال مارکیٹ پر بھرپور توجہ دے رہا ہے۔