حمد


مضامین

وہی جو خالق جہاں کا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے جو روح جسموں میں ڈالتا ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ جس کی حکمت کی سرفرازی، وہ جس کی قدرت کی کارسازی ہر ایک ذرّہ میں رونما ہے وہی خدا ہے وہی خدا ہے وہ بے حقیقت سا ایک دانہ، جو آب و گِل میں تھا مٹنے وا...


دیتے ہیں صدا یہ قلب و جگر ، اللہ اللہ رب العزت ہے تو ہی مالک خشک و تر ، اللہ اللہ رب العزت تو اول بھی تو آخر بھی تو ظاہر بھی تو باطن بھی ہے پیارا نام ترا اکبر ، اللہ اللہ رب العزت میں جہاں بھی دنیا میں جاؤں تیری ذات کا ہی جلوہ پاؤں جنہیں دیکھ...


ادراک کی حد میں ہے نہ محدودِ گماں ہے محسوس کرے کوئی تو رگ رگ میں رواں ہے ہاتھوں میں کسی کے تو عناصر کی عناں ہے کیا خود ہی رواں قافلہء عمرِ رواں ہے قائم ہے یہ پانی پہ زمیں کس کے سہارے یہ زیرِ اثر کس کے جہانِ گزراں ہے ہے کوہِ گراں کس کی جلالت ...


اپنی اونچی شان کا ، ہے مظہر سائیں تُو سب سے اعلیٰ ہے ، تُو برتر سائیں تیری رحمت ، ہر تاریکی دور کرے تیرا خاور ہے ، تیرے اختر سائیں تُو خالق ہے ، گلشن اور صحراؤں کا تُو مالک ہے ، تیرے بحر و بر سائیں ہر سو پھیلے سایے ، نا امیدی کے میری آس کا ...


میری سوچ اور ادراک سے ماورا جس کی قدرت کی کوئی نہیں انتہا میرا معبود بھی اور مسجود بھی خلوتیں جلوتیں میری اس پر عیاں سب سے بڑھ کر وہی ایک ہے مہرباں وہ کہ شاہد بھی ہے اور مشھود بھی ظلمتوں میں اسی نے اجالا کیا مجھ کو اب تک اسی نے ہے پالا کیا ...


حمد رب کریم دوسرا کون ہے ، جہاں تو ہے  کون جانے تجھے ، کہاں تو ہے   لاکھ پردوں میں ہے تو بے پردہ سو نشانوں پہ بے نشاں تو ہے  تو ہے خلوت میں ، تو ہے جلوت میں کہیں پنہاں ، کہیں عیاں تو ہے   نہیں تیرے سوا یہاں کوئی میزباں تو ہے ...


پتا پتا ، بوٹا بوٹا ذکر خدا میں کھویا ڈالی ڈالی ، غنچہ غنچہ ذکر خدا میں کھویا ذکر خدا میں کھویا ، ذکر خدا میں کھویا اللہ اللہ ، اللہ اللہ ، اللہ اللہ پربت پربت ، دھرتی دھرتی ، امبر امبر واصف صحرا صحرا ، دریا دریا ، ذکر خدا میں کھویا...


ماورا فکر و تخیل سے ہے پیکر تیرا کیسے اک جھیل میں اترے گا سمندر تیرا   تیری عظمت کے نشانات ہیں کتنے روشن تابعِ حکم ہے خورشیدِ منور تیرا   آمدِ صبح کا جب دیتی ہے پیغام صبا ذکر ہوتا ہے گلی کوچہ میں گھر گھر تیرا   ثبت ہے جس پہ ابراہیم ...


ہر اک آغاز سے پہلے لکھوں اسم علم تیرا سہارا چاہتا ہے اے خدا میرا قلم تیرا   تو اپنی ذات میں واحد ہر اک ذرہ ترا شاہد عیاں ہے وسعت آفاق میں نور اتم تیرا   نہیں ہے ابتدا تیری نہ کوئی انتہا تیری تری ہر شان یکتا ہے نمایاں ہے کرم تیرا   م...


یہاں بھی تو وہاں بھی تو زمیں تیری تیری فلک تیرا  کہیں ہم نے پتہ پایا نہ ہر گز آج تک تیرا    صفات و ذات میں یکتا ہے تو اے واحد مطلق  نہ کوئی تیرا ثانی کوئی مشترک تیرا    جمال احمد و یوسف کو رونق تو نے بخشی ہے  ملاحت تجھ سے شیریں حسن شیری...


جو بھی ممکن ہیں اور جو ہیں نا ممکنات                    منحصر اس کی مرضی پہ ہر ایک بات ساری تعریفوں کی مستحق ایک ذات                            جس نے تخلیق کی ہے یہ کُل کائنات  ساری تنظیم و تقویم و تنصیبات                                    ...


وہ بخشتا ہے گناہ عظیم بھی لیکن  ہماری چھوٹی سی نیکی بھی سنبھال رکھتا ہے    ہم اسے بھول جاتے ہیں روشنی میں  وہ تاریکی میں بھی خیال رکھتا ہے    جو کبھی دیر سے لوٹوں تو میری ماں کی طرح  وہ میرا رزق کا حصہ نکال رکھتا ہے    گھروں میں جن ...