محمد صدیق بخاری


تعارف

محمد صدیق بخاری ایک عالم دین‘ مفکر‘ مقرر‘ لکھاری اور دانشور ہیں جن کا مقصد اپنی تحریر و تقریر کی ذریعے انسانیت کے اند ر وسعت‘ برداشت اور رواداری کی اقدار کو فروغ دینا اور امت مسلمہ کو آداب اختلاف سکھانا ہے تا کہ فرقہ پرستی اور عدم برداشت کی تلخی کم ہو۔ آپ سمجھتے ہیں کہ اصل انقلاب قوم کے اندر تعلیم کو عام کرنا اور علم ‘ شرافت اور اخلاقی اقدار کو فروغ دینا ہے ۔

آپ ۱۹۶۱ میں ضلع ٹوبہ ٹیک سنگھ کے ایک قصبے پیرمحل میں پیدا ہوئے۔ ابتدائی تعلیم گورنمنٹ ہائی سکول اورمیونسپل ڈگری کالج ٹوبہ ٹیک سنگھ سے حاصل کی۔ آپ سائنس کالج وحدت روڈ لاہور میں بھی زیر تعلیم رہے۔ انٹر میڈیٹ میں سرگودھا بورڈ میں تیسری جبکہ بی اے میں پنجاب یونیورسٹی میں تیسری پوزیشن حاصل کی۔ آپ بی اے کے اس امتحان میں انگلش کے مضمون میں یونیورسٹی بھر میں اول پوزیشن کے حامل اور اسلامیات میں دوم پوزیشن کے حامل رہے۔ بعدازاں پنجاب یونیورسٹی سے پولیٹیکل سائنس میں ایم اے کیا جس میں پرائیویٹ امیدواروں میں پوری یونیورسٹی میں اول پوزیشن حاصل کی۔ آپ نے ہومیو پیتھک طریقہ علاج میں بھی چار سالہ ڈگری حاصل کی۔ اسی طرح کچھ عرصہ ہیلے کالج آف کامرس اور انسٹیوٹ آف کاسٹ اینڈ مینجمنٹ اکاؤنٹنگ لاہور میں بھی زیر تعلیم رہے۔ آپ نے انسٹیوٹ آف بنکرز ان پاکستان کراچی سے بھی ڈپلومہ حاصل کیا۔ المورد انسٹیٹوٹ آف سوشل سائنسز لاہور سے عالم کی ڈگری اور گفٹ یونیورسٹی گجرانوالہ سے اسلامیات میں ایم فل کی ڈگری حاصل کی۔

آپ نے دینی تعلیم مختلف مسالک کے علما سے حاصل کی۔ ان میں اہم نام یہ ہیں۔ مولانا محمد یوسف لدھیانوی مرحوم‘ ٹوبہ ٹیک سنگھ (فارغ التحصیل دارالعلوم دیو بند)‘ مولانا عبدالرحمان طاہر‘ لاہور‘ مولانا عمار خان ناصر‘ گجرانوالہ‘ علامہ جاوید احمد غامدی‘ علامہ محمد رفیع مفتی‘ علامہ طالب محسن‘ علامہ ساجد حمید‘ علامہ عبدالستار غوری‘ ڈاکٹر شہزاد سلیم‘ ڈاکٹر منیر احمد‘ ڈاکٹر آصف افتخار‘ ڈاکٹر نادر عقیل انصاری‘ ڈاکٹر مستفیض احمد علوی اور ڈاکٹر حافظ محمود اختر۔

تصوف کے میدان میں آپ کا تعلق مولانا اللہ یار خان (چکڑالہ) مولانا اکرم اعوان (منارہ) صوفی محمد سرور (جامعہ اشرفیہ) اور سید نفیس الحسینی رحمہم اللہ تعالی سے رہا۔ دینی تحریکوں میں آپ کی مناسبت تبلیغی جماعت سے رہی اور آپ ۱۹۸۳ سے ۱۹۹۷ تک عملی طور پر بھی اس میں سر گرم رہے۔

۱۹۹۵ میں آپ نے لاہور میں ایک قطعہ اراضی مسجد کے لیے وقف کیا اور اس پر اللہ کریم کے فضل و کرم سے ایک ہی سال میں مختلف اہل خیر حضرات کے تعاون سے مسجد کی دو منزلہ عمارت تعمیر کی جو تاحال مسجد علی المر تضی کے نام سے اہل علاقہ کی دینی ضروریات کی کفیل ہے ۔اس مسجد کی سب سے اہم بات یہ ہے کہ یہ مسجد کسی فرقے یا مسلک کے نام کے ساتھ وابستہ نہیں بلکہ تمام مسلمانوں کی مسجد ہے۔ اس مسجد کے پلیٹ فارم سے جناب صدیق بخاری پچھلے چوبیس برس سے اتحاد امت‘ برداشت اور امن و محبت کا درس دے رہے ہیں اور الحمد للہ یہ مشن کامیابی سے جاری ہے۔

تحریر و تقریر کا شوق آپ کو سکول و کالج کے زمانہ ہی سے تھا اور اس دوران میں مختلف مقابلہ جات میں حصہ لے کر اعزاز حاصل کرتے رہے۔

آپ نے اپنے تحریری سفر کا باقاعدہ آغاز روزنامہ نوائے وقت سے ۱۹۷۸ میں کیا اور اس کے بعد مختلف اوقات میں آپ کے مضامین روزنامہ امروز‘ روزنامہ مشرق اور روزنامہ نوائے وقت میں چھپتے رہے۔ ۲۰۰۴ میں آپ نے سوئے حرم کے نام سے ایک ماہنامہ لاہور سے جاری کیا۔ جس کا مقصد اور مشن اس ویب سائٹ کے حوالے سے آپ کے سامنے ہے۔ یہ جریدہ بھی کامیابی سے اپنے مشن کے ساتھ وابستہ ہے اور الحمد للہ ایک بڑے طبقے کو متاثر کر رہا ہے۔

تصانیف:-

رواداری اور مغرب  (اس کتاب میں مغرب کا مسلمانوں کے بارے میں رویہ زیر بحث ہے)

رواداری اور پاکستان (پاکستان میں عیسائی مشنریوں کی صورت حال اس کتاب میں زیر بحث ہے)

بنیاد (سوئے حرم میں آواز دوست کے نام سے آپ کے اداریوں کا مجموعہ۔ یہ مجموعہ بے حد مقبولیت حاصل کر چکا ہے)

نورالقرآن (سات تراجم اور نو تفاسیر کا مجموعہ جس کی چار جلدیں تا حال چھپ کر منظر عام پر آ چکی ہیں۔ سورہ البقرۃ ‘ سورہ آل عمران ‘ سورہ النسا ‘ سورہ المائدہ)

آپ نے اپنی معاشی جدوجہد سٹیٹ بنک آف پاکستان لاہور سے ۱۹۸۲ میں شروع کی اور بطور جونیئر آفیسر وہاں کام کرتے رہے۔ چونکہ بنک کی آمدن میں سود کا عنصر غالب ہوتا ہے اس لیے آپ نے رضا کارانہ طور پر محض اپنے تقوی کو بروئے کار لاتے ہوئے ۱۹۹۷ میں بنک کی جاب چھوڑ دی اور بعد میں مختلف تعلیمی اداروں میں درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے۔ المورد میں ایم اے اسلامیات کی کلاسز کو بھی پڑھاتے رہے۔ ۲۰۰۶ سے لے کر تاحال ابوظبی (متحدہ عرب امارات) کے معروف تعلیمی ادارے اسلامیہ انگلش سکول میں جاب کر رہے ہیں۔

جناب صدیق بخاری کا علمی‘ عملی اور دینی سفر چونکہ مختلف مسالک کے اساتذہ‘ مختلف شیوخ‘ مختلف النوع تحریکوں اورجماعتوں سے وابستہ رہا ہے اس لیے آپ کے علم اور رویے میں ہمہ گیریت اور برداشت اور سب کے لیے پیار موجود ہے۔ اچھی بات کو ہر جگہ سے لینے کے قائل ہیں اور اختلاف کے باوجود باہمی احترام اور محبت کو قائم رکھنے کے موید ہیں۔ اسی لیے آپ اکثر کہا کرتے ہیں؎

نفرت کے شراروں کو گلابوں میں بدل دے


مضامین

بے و قوف محمد صديق بخاري 2008) كی ايك تحرير)             اسے وہ دن اچھی طرح یادہے کہ جب اسے پہلی بار بیوقوف کہا گیا تھا۔اس وقت اس کی عمر دس گیارہ برس سے زیادہ نہ تھی اور وہ چھٹی جماعت کا طالب علم تھا۔ اس نے اپنی ماں سے کبھی کوئی فرمائش کی...


آواز دوست ہم اپنے ہاتھوں، اپنے لاشے کب تک اٹھاتے رہیں گے؟ محمد صديق بخاری            انٹر نیٹ پر موجود یہ ایک ویڈیو ہے جس میں غزہ (فلسطین) کے ایک قبرستا ن کا منظر دکھایا گیا ہے ۔ ایک چودہ پندرہ سالہ فلسطینی بچی ایک قبر کے سرہانے بیٹھی یہ ...


آواز دوست غزہ کا المیہ اور مسلمان امت محمد صديق بخاری (يہ تحرير 2008 كے حوالے سے ہے ليكن آج 2023 ميں اسرائيلی حملے كےبعد بھی غزہ كی صورت حال وہی ہے ) مختلف اخبارات کے حوالے سے غزہ میں برپا ہونے والے انسانی المیے کی ایک دھندلی سی تصویر ...


آواز دوست جلوت اور خلوت محمد صديق بخاری                   وہ ایم ایس سی پاس سائنس کے استاد ہیں اور ایک اچھے ادارے میں بچوں کو سائنس پڑھا نے پہ مامور ہیں۔ ان کی چال ڈھال ، شکل وصورت اور لباس سے یہ اندازہ نہیں ہو سکتا کہ ان کا تعلق تبلیغی ج...


آواز دوست مسلمان سوسائٹی کے غیر محسوس فائدے محمد صديق بخاری پچھلے تیس برس سے وہ جرمنی کے شہر فرینفکرٹ میں مقیم ہے۔اگرچہ اپنی ذاتی زندگی میں وہ ایک اچھاخاصا باعمل مسلمان ہے مگر غیر مسلم سوسائٹی کا حصہ ہونے کی وجہ سے بعض اوقات بہت مغموم ہو ...


آواز دوست اليكشن 2024، عوامی رويے پہ تحقيق كی ضرورت محمد صديق بخاری آٹھ فرور ی  2024 كے اليكشن كاتجزيہ ہمارے دانشوروں اور ميڈيا كے ہاں عموماً سياسی پارٹيوں كی ہارجيت  كے گرد گھوم رہا ہے ليكن ميرے خيال ميں يہ ہار اور جيت ايك ضمنی بات ہے – ...


آواز دوست مجبوری سے فائدہ اٹھانا محمد صديق بخاری                   ایام حج میں یوں تو آٹھ ذی الحج سے بارہ تک پانچوں دن ہی دقت طلب ہوتے ہیں لیکن ان میں ،خصوصاً وہ وقت زیادہ مشقت آمیز ہوتاہے جب حجاج نے منیٰ سے طوافِ افاضہ کے لیے حرم شریف جا...