جس چھتے کو توڑ رہے ہو اس میں شہد کی مکھی نے

مصنف : طالب جوہری

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2013

Click here to read in English

 

جس چھتے کو توڑ رہے ہو اس میں شہد کی مکھی نے
صحرا صحرا جنگل جنگل پھر کر شہد بنایا ہے
 
کل تک اس نے وہم کہا تھا خوابوں کی ماہیت کو
آج وہ مجھ سے خوابوں کی تعبیریں پوچھنے آیا ہے
 
دھوپ اتری تھی آنگن میں اور دیواروں پر سایا تھا
دھوپ چڑھی ہے دیواروں پر اور آنگن میں سایا ہے