شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں

مصنف : عباس تابش

سلسلہ : نظم

شمارہ : جون 2013

Click here to read in English

 

شکستہ خواب و شکستہ پا ہوں 
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
 
میں آخری جنگ لڑ رہا ہوں
 مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
 
ہوائیں پیغام دے گئی ہیں کہ مجھ کو دریا بلا رہا ہے
 
میں بات ساری سمجھ گیا ہوں 
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
 
نہ جانے کوفے کی کیا خبر ہو
 نہ جانے کس دشت میں بسر ہو
 
میں پھر مدینے سے جا رہا ہوں 
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
 
مجھے عزیزانِ من! محبت کا کوئی بھی تجربہ نہیں ہے
 
میں اس سفر میں نیا نیا ہوں 
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا
 
مجھے کسی سے بھلائی کی اب کوئی توقع نہیں ہے تابش
 
میں عادتاً سب سے کہہ رہا ہوں 
مجھے دعاؤں میں یاد رکھنا