ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم

مصنف : شاد عظیم آبادی

سلسلہ : نظم

شمارہ : مارچ 2013

ڈھونڈو گے اگر ملکوں ملکوں ملنے کے نہیں نایاب ہیں ہم
تعبیر ہے جس کی حسرت و غم اے ہم نفسو وہ خواب ہیں ہم

 

میں حیرت و حسرت کا مارا خاموش کھڑا ہوں ساحل پر
دریائے محبت کہتا ہے آ کچھ بھی نہیں پایاب ہیں ہم

 

اے درد بتا کچھ تو ہی پتہ اب تک یہ معمہ حل نہ ہوا
ہم میں ہے دل بے تاب نہاں یا آپ دل بیتاب ہیں ہم

 

لاکھوں ہی مسافر چلتے ہیں، منزل پہ پہنچتے ہیں دو ایک
اے اہل زمانہ قدر کرو نایاب نہ ہوں کمیاب ہیں ہم

 

مرغان قفس کو پھولوں نے اے شاد یہ کہلا بھیجا ہے
آجاؤ! جو تم کو آنا ہو ایسے میں ابھی شاداب ہیں ہم