سوال ، جواب

مصنف : دارالعلوم بنوری ٹاؤن

سلسلہ : یسئلون

شمارہ : اگست 2014

ج۔ صحیح روایات کی رو سے بروز قیامت ہر شخص کو خود اس کے اور اس کے والد کے نام سے پکارا جائے گا۔ ماں کے نام سے پکارنے کا کسی صحیح اور مستند روایت میں تذکرہ نہیں ملتا۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ میاں بیوی جب انفرادی نماز پڑھ رہے ہوں تو اس کے لیے کوئی خاص شرائط نہیں ہیں، نہ شوہر کا آگے ہوکر کھڑا ہونا ضروری ہے اور نہ ہی قریب ہوکر نماز پڑھنے سے نماز فاسد ہوتی ہے، خواہ جسم بھی آپس میں مس کررہے ہوں یا نہ ہوں، معمول کے مطابق نماز پڑھی جائے گی۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ فرض نماز کی اس طرح سے ادائیگی درست نہیں۔ گاڑی کو کسی جگہ روک کر رکوع سجدہ کا اہتمام کرتے ہوئے نماز پڑھنے سے نماز کا ذمہ ادا ہوگا۔ اللہ رب العزت نے مسلمانوں کے لیے پوری زمین کو مثل مسجد نماز پڑھنے کی جگہ بنادیا ہے، کسی بھی پاک جگہ پر نماز پڑھی جاسکتی ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ سائل کا جب اپنی جائے اقامت سے 78 کلو میٹر یا اس سے زائد سفر کا ارادہ ہو تو حدود شہر سے نکلنے کے بعد دوران سفر:

  1. چار رکعت والی فرض نماز قصر کرکے دو رکعت پڑھنی ہوں گی۔
  2. فجر کے علاوہ بقیہ نمازوں کی سنتیں پڑھنے کے بارے میں اختیار ہے، پڑھیں تو ثواب اور نہ پڑھیں تو کوئی گناہ نہیں ہے
  3. وتر بہرحال پڑھنا واجب ہے۔
  4. فجر کی سنتیں بھی بہرصورت ادا کرنے کا حکم ہے۔
  5. روزہ کے بارے میں اختیار ہے کہ چاہے دوران سفر رکھیں اور چاہے تو سفر کے بعد دوران سفر رہ جانے والے روزوں کی قضاکرلیں، البتہ دوران سفر رکھنا افضل ہے۔

یہ حکم اس وقت تک ہے جب تک کسی جگہ پندرہ دن یا اس سے زائد ٹھہرنے کی نیت نہ ہو۔ اگر کسی جگہ پندرہ دن یا اس سے زائد قیام کی نیت کرلی تو پھر تمام نمازیں مکمل پڑھی جائیں گی اور روزہ رکھنا بھی ضروری ہوگا۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ شریعت میں گناہ و ثواب کا مدار انسان کے قول اور عمل پر ہے، اس کے دل و دماغ میں آکر گزرنے والے خیالات و افکار پر نہیں ہے۔ چنانچہ اگر کسی شخص کے دل میں مختلف وساوس اور شیطانی خیالات پیدا ہوتے ہوں مگر وہ اپنی زبان سے ان کا اقرار کرتا ہے اور نہ عملی طور پر کوئی ایسا کام کرتا ہے تو محض ان خیالات و افکار کی بنیاد پر اس کی پکڑ اور مؤاخذہ نہیں ہوگا۔ لہذا آپ کے ذہن و دل میں جب ایسے وسوسے پیدا ہوں تو آپ ان کو بھلا کر اپنے آپ کو نیک کام میں مشغول کرلیں اور کثرت سے اعوذ باللہ من الشیطان الرجیم اور لاحول ولا قوۃ الا باللہ العلی العظیم کا ورد کرتے رہیں، اور ان وساوس کے بارے میں زیادہ سوچنے سے پرہیز کریں۔ یہ وساوس اور باطل افکار آپ کے دین کو کوئی نقصان نہیں پہنچائیں گے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ اگر کوئی ادارہ قربانی کے جانور اور ہڈیوں کو فروخت کرتا ہے اور اس کی رقم کو اپنی ضروریات میں استعمال کرتا ہے تو شرعاً یہ جائز ہے، البتہ خود قربانی کرنے والے کے لیے ان اشیاء کو فروخت کرکے حاصل شدہ رقم اپنی ضروریات میں استعمال کرنا جائز نہیں ہے۔ بلکہ اس رقم کا صدقہ کرنا ضروری ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ جائزہے، بشرطیکہ رکھنے کی جگہ اور خوراک و پانی وغیرہ کا مناسب انتظام کیا جائے، نیز ان کے کاروبار سے حاصل شدہ آمدنی بھی جائز ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ صورت مسؤلہ میں سائل کے ایجنٹ کے طور پر کام کے کمپنی سے جو 5 فیصد کمیشن لیتا ہے وہ تو جائز ہے البتہ لوگوں کو بتلائے بغیر اور لوگوں سے کوئی معاہدہ کیے بغیر ان سے جو نفع وصول کرتا ہے یہ ناجائز ہے۔ البتہ اگر کمپنی کی طرح لوگوں سے بھی طے کرکے کمیشن لیا جائے تو جائز ہوگا۔

نوٹ: مذکورہ حکم کا تعلق صرف ایجنٹ کے کمیشن سے متعلق سوال کے جواب سے ہے۔ مضاربت کا کام کرنے والی کمپنی کی شرعی، قانونی اور عملی پوزیشن کیا ہے، اس سے متعلق نہ سوال ہے اور نہ ہی جواب دیا گیا ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ واضح رہے کہ عورت کا تعلق خاندانی اعتبار سے جس برادری اور قوم سے ہو شادی کے بعد بھی وہی رہتی ہے، شادی سے اس میں تبدیلی نہیں ہوتی، البتہ قانونی آسانیوں کے لیے بسا اوقات کاغذات وغیرہ میں صرف اتنی تبدیلی کی جاتی ہے کہ عورت کی نسبت والد کے بجائے شوہر کی طرف کردی جاتی ہے، شرعاً یہ بھی کوئی ضروری امر نہیں ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

س۔جناب میں CA کی ٹریننگ فرم میں ٹریننگ کرتا ہوں، ہمارے آفس میں ہر شخص اپنے وقت کی پابندی کرتا ہے، آفس کا ٹائم صبح نو بجے سے شام پانچ بجے تک ہے، اور یہی اس کی پالیسی میں لکھا ہوا ہے۔ ہم اکثر اوقات، مقررہ اوقات کی پابندی نہیں کرتے کیونکہ ہم دوسری کمپنیوں میں جاکر آڈٹ کرتے ہیں، عموماً ہم ابتدا میں دیر سے جاتے ہیں اور جلدی واپس آتے ہیں، اور آخری دنوں میں کافی دیر تک رک جاتے ہیں تاکہ مطلوبہ کام مقررہ مدت میں ختم ہوجائے۔ مگر دوسری جانب ہمیں اپنے منیجر کے احکامات بھی ماننے ہوتے ہیں اور وہ ہمیں جلدی بھی بلا سکتا ہے اور جلدی چھٹی بھی دے سکتا ہے۔ میرا سوال یہ ہے کہ کیا ہم منیجر کی بات مان سکتے ہیں یا آفس کے مقررہ وقت کی پابندی کرنا ضروری ہے؟ اگر ہم صرف آفس کے وقت کی پابندی کریں تو ہم کام مکمل نہیں کرسکیں گے۔ جیسے ایک دفعہ میں نو بجے آفس پہنچا اور تین بجے میرے منیجر نے مجھے دوسرے کام پر لگا دیا جو دس بجے ختم ہوا، تو کیا ایسی صورت میں، میں ساڑھے تین بجے ہی جاسکتا ہوں جو کہ آفس کی چھٹی کا وقت ہے؟ اسی طرح بعض اوقات جب کوئی کام نہیں ہوتا تو میں بارہ بجے جاتا ہوں اور دو بجے واپس آجاتا ہوں اور میرا منیجر بھی اس پر راضی ہے۔

ج۔صورت مسؤلہ میں اگر آپ کے منیجر کو کمپنی کی جانب سے اتنے اختیارات حاصل ہیں کہ وہ اپنے ماتحتوں کو اپنی مرضی سے بلاسکے اور چھٹی دے سکے تو ایسی صورت میں آپ منیجر کے احکامات اور اس کی رضامندی سے آمد و رفت کے اوقات متعین کرسکتے ہیں۔ اور اگر کمپنی نے منیجر کو یہ اختیارات نہیں دیے تو آپ پر کمپنی کے اوقات کی پابندی ضروری ہے، تاہم آپ اپنی خوشی اور رضامندی سے مقررہ وقت سے زائد وقت کام کرلیں تو یہ آپ کی جانب سے کمپنی کے ساؒتھ احسان ہوگا، تاہم مقررہ وقت سے کم وقت دینے کی گنجائش نہیں ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ "یا لطیف" کا ورد کرنا درست ہے اس سے پہلے کوئی عمل ضروری نہیں ہے۔ تاہم دیگر فرض عبادتوں کی ادائیگی زیادہ اہم اور ضروری ہے اور ان عبادتوں کی ادائیگی سے سارے مسائل اور پریشانیاں خود بخود حل ہوجائیں گی۔ پریشانیوں کے ازالہ کے لیے نمازوں کا باجماعت اہتمام اور بکثرت استغفار کریں۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ میاں بیوی کے درمیان اگر نااتفاقی ہو اور شرعی حدود کے اندر رہنا دونوں کے لیے مشکل ہورہا ہو تو شرعی حکم یہ ہے کہ شوہر بیوی کو ایک طلاق رجعی دے دے، اگر شوہر طلاق نہ دے رہا ہو تو بیوی اس کو خلع پر آمادہ کرے۔ صورت مسؤلہ میں اگر میاں بیوی میں نباہ نہ ہورہا ہو تو اس کے لیے طلاق یا خلع میں سے کوئی صورت اختیار کی جائے۔ عملیات وغیرہ کے ذریعہ جدائی کی کوشش نہ کی جائے، یہ جائز نہیں ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔اقوام متحدہ میں ملازمت کے جواز اور عدم جواز کا تعلق مفوضہ کام کی نوعیت اور ان کی سرگرمیوں کے مقاصد سے ہے، اس تفصیل کے بغیر حتمی حکم نہیں لگ سکتا۔ تاہم اگر آپ کے ذمہ غیر شرعی اور اسلام مخالف کام نہیں لگائے جاتے تو شرعاً اس تنظیم کے ساتھ کام کرنا جائز ہوگا۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ 1- امام کی دعا کے دوران وظیفہ پڑھنا جائز ہے۔

2- جس جگہ قرآن کریم کی تلاوت باآواز بلند کی جارہی ہو تو اس تلاوت کا سننا واجب ہے، اس لیے جہاں ایک سے زیادہ لوگ تلاوت کررہے ہوں تو سب کو آہستہ آواز میں تلاوت کرنی چاہیے، تاکہ قرآن کریم کی تلاوت سننے کے واجب حکم میں خلل نہ آئے اور یا پھر جو بلند آواز سے تلاوت کررہا ہو اس کی تلاوت سنی جائے اور اپنی موقوف کردی جائے یہ بہتر ہے اگرچہ اپنی تلاوت جاری رکھنا بھی جائز ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔یہ دھوکہ دہی ہے اس کی شرعاً قطعی اجازت نہیں ہے۔ بل کا استعمال سے زیادہ آنا واقعی ظلم ہے، لیکن ظلم کے تدارک کے لیے ظلم اور خیانت کا راستہ اختیار کرنا شرعاً جائز نہیں ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ 1- وقت اور کیفیت کی شرعی تحدید کے اعتقاد کے بغیر یہ عمل کیا جائے اور شرکت نہ کرنے والوں پر کوئی نکیر نہ کی جائے تو یہ عمل جائز ہے۔

2- فرائض کے بعد دعا بھی اگر نماز کا تکمیلی حصہ نہ سمجھتے ہوئے اجتماعی شکل میں کی جائے اور اس دعا میں شرکت نہ کرنے والوں پر کوئی لعنت، ملامت بھی نہ ہو تو یہ دعا جائز ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ صورت مسؤلہ میں سائلہ کا بیان اگر واقعتاً درست ہے اور شوہر نے مذکورہ الفاظ ہوش و حواس میں کہے ہیں تو سائلہ کے شوہر مذکورہ جملہ‘‘نہ ہی میں اللہ پر یقین رکھتا ہوں، نہ ہی مجھے اللہ کی ذات کے ہونے پر یقین ہے’’ کہنے سے دائرہ اسلام سے خارج ہوچکے ہیں اور اس کی وجہ سے سائلہ کا نکاح اپنے شوہر سے ختم ہوچکا ہے۔ سائلہ کا شوہر جب تک تجدید ایمان اور تجدید نکاح نہ کرلے اس وقت تک دونوں کا ساتھ رہنا قطعاً حرام ہے۔ اگر مذکورہ شخص اپنے کفریہ کلمات سے توبہ کرتے ہوئے ایمان اور نکاح کی تجدید نہ کرے تو جس دن یہ کفریہ جملہ کہا گیا تھا اس وقت سے سائلہ کی عدت شروع ہوچکی ہے، وہ اپنی شرعی عدت مکمل کرنے کے بعد دوسری جگہ نکاح کرسکتی ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ اگر وہ عیب ایسا ہے کہ اس سے کسی دوسرے مسلمان کو کوئی نقصان پہنچنے کا اندیشہ نہیں ہے تو اس عیب کا چھپانا آپ کا اخلاقی فرض بنتا ہے۔ کسی مسلمان کی پردہ دری کرنا بہت بڑا گناہ ہے اور پردہ پوشی کرنے کے بہت فضائل ہیں۔ حدیث شریف میں آتا ہے کہ جس نے کسی مسلمان کی پردہ پوشی کی اللہ تعالیٰ قیامت میں اس کی پردہ پوشی فرمائیں گے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ 1- زخمی جانوروں کا علاج معالجہ کرنا نہ صرف جائز بلکہ رحمدلی کا تقاضہ بھی ہے۔ انسانوں کی طرح حیوانوں کے ساتھ بھی حسن سلوک کرنا اسلامی تعلیم کا حصہ ہے۔

2- بلی پالنا جائز ہے، البتہ بغیر ضرورت کے شوقیہ کتا پالنا منع ہے اور رحمت کے فرشتوں سے محرومی کا باعث بھی ہے۔ ضرورۃً کھیتی باڑی کے لیے یا حفاظت کے لیے یا شکار کے لیے کتا پالنا جائز ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)

ج۔ کسی نامحرم لڑکے اور لڑکی کا آپس میں کسی قسم کا تعلق رکھنا جائز نہیں، چاہے اس تعلق کو محض دوستی کا نام دیا جائے یا بھائی بہن جیسے تعلق کا نام دیا جائے، اسی طرح اس تعلق میں چاہے بدنظری ہو یا بغیر دیکھے صرف میسج پر تعلق قائم ہو۔ ایسے ہر قسم کے تعلقات رکھنا سراسر حرام اور گناہ کبیرہ کے زمرے میں آتا ہے، اس سے پرہیز اور احتیاط لازم ہے۔

(دارالعلوم بنوری ٹاؤن)