درويش بيٹا

مصنف : محمد صدیق بخاری

سلسلہ : آواز دوست

شمارہ : مئي 2023

آواز دوست

درویش بیٹا

محمد صديق بخاري

وہ  22مئي 2023 كے "خليج ٹائمز "كا ايك طائرانہ جائزہ لے رہا تھا كہ  ايك خبر نے اس كي توجہ اپني جانب مبذول كر لي -خبر كي ہيڈنگ تھي كہ "دلہن كو سونے ميں تولا گيا"-بات ہي ايسي تھي كہ وہ اس كي تفصيل جانے بغير نہ رہ  سكا- يہ كسي شاہي خاندان كي شادي نہ تھي كہ ان كے ہاں تو اس طرح كي عياشياں معمول كي بات ہيں بلكہ يہ ايك عام پاكستاني جوڑے كي دبئي ميں ہونے والي شادي تھي -خبر كے مطابق شادي كي تقريبات دس دن جاري  رہيں ان ميں ايك ياٹ پارٹي ، بولي وڈ  نائٹ، نكاح ، مہندي ، بارات ، وليمہ وغير ہ كي رسومات شامل تھيں اور يہ سب كچھ دبئي كے مہنگے ترين ہوٹلوں ميں انجام پاياتھا- اسي دوران ايك تقريب ميں دلہن كو سونے ميں تولا گيا – تاہم بعد ميں خاندان نے وضاحت كي كہ يہ خالص سونا نہ تھا بلكہ گولڈ پليٹڈ بركس تھيں- جو بھي تھا ،بہر حال يہ نمود و نمايش اور اسراف سے بھر پور شادي تھي-ميرے دوست  نے مجھے بتايا كہ يہ خبر پڑھتے ہوئے اُس كي پلكوں پہ ستارے جھلملانے لگے تھے- اس ليے نہيں كہ  اسے بہت خوشي يا غمي ہو رہي تھي بلكہ اس ليے كہ اسے اپنابيٹا ياد آ رہا تھا  كہ جس نے اس طرح كے ماحول ديكھنے اور جاننے كے باوجود بھي كچھ ايسي سادگي سے شادي كي تھي كہ جس كي مثال اس دور ميں شايد ہي خال خال ملتي ہواور اُس دن بھي احساس تشكر سے سر مژگاں پہ اترنے والي شبنم كو صاف كرتے ہوئے وہ كہہ رہا تھا كہ ميرا درويش بيٹاہر طرح كا مالي بوجھ اٹھانے كي استطاعت بھي ركھتا تھا ليكن اس كے باوجود بھي اس نے اپنے والد سے كہا تھاكہ اس طرح كي نمايش اور تكلفات كي كيا ضرورت ہے - بس گھر كے چند افراد جائيں اور اس كي دلہن لے آئيں – نہ مہندي ، نہ بارات ،نہ جہيز اور نہ كوئي رسم و رواج، حتي كہ معروف طريقے سے  وليمہ  بھي نہ كيا گيا -چند رشتہ داروں كي دعوت كي گئي اور بس ہو گيا وليمہ -ميں نے اپنے دوست سے كہا اچھا يہ تو بتاؤ كہ يہ شادي تمہاري  پسندكي تھي يا بيٹے كي – اس پہ وہ كہنے لگا كہ  بہت سي حكمتيں سوچ كراُس نے اپنے بيٹے كے ليے اپنے بھتيجے كي ايسي  بيٹي كا انتخاب كيا جو عمر ، تعليم ، علم و عقل ، معيشت ومعاشرت كسي بھي اعتبار سے اس كے ہم پلہ نہ تھي ليكن اتنے پڑھے لكھے بيٹے نے، اور وہ بھي آج كے دور ميں، باپ كو يہ كہہ كر حيران كر ديا كہ ابا جان آپ جہاں حكم كريں گے ،اُسے ثابت قدم   اور فرمانبردار پائيں گے جبكہ اس سے پہلے اُسي كے بھائي اپني مرضي كي شادياں كروا چكے تھے اور باپ نے خوشي سے كر بھي دي تھيں اور اگر وہ كہتا تو يقيناً باپ اس كي شادي بھي كرد يتا  ليكن  وہ  بيٹا يہاں بھي ايك ايسي مثال قائم كر رہا تھا كہ اس جيسي مثاليں آج كے دور  ميں واقعتاً  خال خال ہي ملا كرتي ہيں-

ميں حيراني سے اپنے دوست كا منہ تك رہا تھا اور اسے كہہ رہا تھا كہ اُس كا بيٹا  شايد قرون اولي كا بچھڑا ہوا فر د ہے جو اس زمانے ميں پيدا ہو گيا ہے- ميں نے اُسے بتايا كہ ميں نے كتنے ہي ايسے دوستوں كے بيٹوں كي شاديوں ميں شركت كي ہے كہ جو  نہ صرف خود كو دين دارسمجھتے ہيں بلكہ كہتے بھي ہيں ليكن انہوں نے بھي اپنے بيٹوں كي شاديا ں نہ صرف مہنگے ترين شادي ہالز ميں كيں بلكہ پوري دھوم دھام سے بھي كيں-اورتو اور سادگي كے درس دينے  والے بڑے بڑے مبلغينِ اسلام  كے كپڑے بھي اس حمام ميں اتر ے نظر آئے -

ميرا دوست مجھے كہنے لگا كہ شايد تمہاري بات ٹھيك ہي ہے كہ وہ پچھلے زمانوں كا بھولا ہوا كوئي فرد ہے جو اس زمانے ميں  آ نكلاہے - اُس نے بتايا كہ وہ پندرہ برس بيرون ملك رہا اس دوران ميں اس كے بيٹے نے سكول سے لے كر يونيورسٹي تك تعليم حاصل كي ليكن كبھي كوئي  ايك فرمايش بھي نہ كي- يونيورسٹي ميں داخلےكےوقت اس نے اپنے بيٹے كو بتايا كہ بيٹا ابھي گنجايش نہيں تم اسي پرانے اورٹوٹے پھوٹے موٹر سائيكل پرگزارا كرلو ،جوُں ہي وسائل نےاجازت دي تو ميں تمہيں نيا موٹر سائيكل لے دوں گا- يونيورسٹي كے چار سال گزر گئے – وسائل پيدا نہ ہو سكے ليكن وہ نہ صرف اسي پہ گزارا كرتا رہا بلكہ موٹر سائيكل چھوڑ سائيكل پہ بھي آتا جاتارہا-اس كي  يونيورسٹي بھي كوئي عام يونيورسٹي نہ تھي بلكہ پاكستان كي  وہ مہنگي ترين  جامعہ تھي جہاں اكثريت ان گھرانوں كے بچوں كي ہوتي ہے كہ جن كے ہاں كاريں اور گاڑياں بھي سائيكل كي طرح عام ہوا كرتي ہيں-وہ وہاں اردو ميڈيم سے ايف ايس سي كر كے گيا تھا جبكہ وہاں پچانوے فيصد بچے انگلش ميڈيم سكولوں كے تھے ليكن وہ نہ تو ان كے سٹائل سے كبھي مرعو ب ہوا اور نہ تعليم ميں ان سے پيچھے رہا- يہ چار سال اس نے كمال استغنا سے گزار ديے اور اعزاز كے ساتھ اپني ڈگري مكمل كر لي  اور بعد ميں جب اس  كے والد نے كہا كہ بيٹا لگے ہاتھوں يہيں سے ايم فل بھي كر لو تواس نے يہاں بھي كمال فرمانبرداري كا مظاہر ہ كيا ليكن  اس شرط پر كہ اب وہ اپنا بوجھ خود اٹھائے گا- اس دوران وہ نہ صرف ايم فل كا خرچ خو د برداشت كرتا رہا بلكہ وہ گھرجو سب بھائيوں كا مشتركہ تھا  ،  لاكھوں لگا كر اس كي تزئين و مرمت بھي كرتا رہا-

ميرا دوست كہنے لگا كہ بيرون ملك تنہا رہتے رہتے وہ بيزا ر ہو گيا تھا تو اسي بيٹے نے كہا كہ ابا جان آپ امي جان اور چھوٹي بہن كو ساتھ لے جائيے – اس نےكہا، بيٹا تم تنہا رہ جاؤ گے – اس نے كہا كہ كوئي مسئلہ نہيں آپ اتنے عرصہ سے تنہا ہيں تو ميں اگر چند سال تنہا رہ لوں گا تو كون سي قيامت آ جائے گي- اس كے اصرار پر ميرا دوست اپني اہليہ اور بيٹي كو باہر لے گيا اور پھر تين برس  تنہا رہ كر يہ بيٹا ثابت كرتا رہا كہ والدين كے آرام كي خاطر اپنا آرام كس طرح قربان كيا جاتا ہے – ميں نے ہولے سے كہا ،سچ كہتے ہيں كہ انسان اپني ترجيحات سے پہچانا جاتا ہے -

ميرا دوست كہے جا رہا تھااور ميں سنے جا رہا تھا-تھوڑي دير كو وہ چپ ہوا تو ميں نے سمجھا كہ بات پوري ہو گئي -ميرا تاثر بھانپتے ہوئے اس نے كہا كہ اصل بات تو اب بتانے لگا ہوں- ميں نے حيراني سے پوچھا كہ كيا اصل بات ابھي باقي ہے !  اس نے كہا كہ ہاں سنو ،اعلي تعليم كے ليے چھ برس كي مسلسل محنت سے  بچے يقيناً تھك جاتے ہيں ، اس كے بعد انہيں جلد ي ہوتي ہے كہ وہ خود كمائيں اور خوب كمائيں- ايسے ميں انہيں جہاں سے بھي اچھي آفر ہوتي ہے وہ قبول كر ليتے ہيں قطع نظر اس كے كہ كمپني كے كام كي نوعيت كيا ہے – اس نے كہا كہ ليكن ميرے بيٹے نے ايسے  نہيں كيا – اسے جہاں سے بھي جاب كي آفر ہوئي اس نے ان كے كام كي نوعيت كي پوري تحقيق كي اگر اسے يہ اطمينان ہوا كہ ان كے كام ميں كوئي شرعي حرج نہيں ہے تو تب اس نے ان كي آفر قبول كي ورنہ اچھي اچھي آفرز بھي ردكر ديں كيونكہ وہ اس بات كو بھي اچھي طرح جانتا ہے   كہ بہت سارے حرام سے تھوڑا سا حلال بہر حال اچھا ہوتاہے كہ بركت اسي ميں ہوتي ہے -ميري آنكھيں ايك بار پھر كھلي كي كھلي رہ گئيں – مجھے يوں محسوس ہو رہا تھا كہ كسي اورہي دنيا كي باتيں ہو رہي  ہيں-وہ كہہ رہے تھے كہ ديكھو آخري بات يہ ہے كہ  دوبرس ہو چلے كہ ميں ريٹائر اور بے روزگا ر ہو كر گھر بيٹھا ہوں ليكن اس سارے عرصے ميں ميرے اس درويش بيٹے نے مجھے ايك بار بھي يہ محسوس نہيں ہونے ديا كہ ميں ريٹائر يا بے روزگار ہوں- اُس نے كہا كہ ابا جان يہ رہا ميرا، اے ٹي ايم كارڈ اور يہ رہا ميرا اكاؤنٹ- جب ضرورت ہو جتني ضرورت ہو يہ رقم آپ ہي كي ہے – بلا ترددخرچ كريں- ميں نے كہا  دوست بہت ہو گئي چلو ميں بھي تمہارے ساتھ تمہارے گھر چلتا ہوں مجھے فرمانبرداري ، وضع داري ، خود داري ، مروت ، حيا اور استغنا كے اس پيكر كي تو زيارت كرني چاہيے ميرے اس دوست نے كہا اس كے ليے تمہيں تھوڑا عرصہ انتظار كرنا پڑے گا – ميں نے كہا وہ كيوں ؟ اس نے كہا اس ليے كہ وہ تواب سپين جا چكا اور الحمد للہ وہاں وہ بڑي اچھي جاب كر رہا ہے – ميں نے كہا كتنے پيسے لگے – اس نے كہا ، حلال كمانے كي تگ ودو كے صدقے  اللہ نے كرم فرمايا اور وہ اپني كمپني كے خرچ پر الحمد للہ بالكل فري  پہنچ گيا-ميں نے كہا تو اس كے ليے تم نے بہت سي دعائيں كي ہو ں گي – اس نے كہا پہلے جو دعائيں  كيں وہ تو ياد نہيں البتہ اب ميں ہر روز وقت نيم شب اللہ كے حضور جب جھولي پھيلاتا ہوں تو عرض كرتا ہوں كہ ميرے مالك  جيسے ميرے اس بيٹے نے ميري ہر بات ماني تو بھي اس كي ہر بات مان لے اور جيسے اس نے ميري ہر بات كي لاج ركھي تو بھي دنيا اور آخرت كے ہر ميدا ن ميں اس كي لاج ركھ لينا-وہ يہ بتا رہا تھا اور ميں يہ كہہ كر اس سے رخصت لے رہا تھا كہ تم ٹھيك ہي كہتے ہو كہ تمہارا يہ بيٹا واقعتاً كھرا سالك اور رب كا سچادرويش  ہے- خانقاہوں ميں بيٹھ كر درويشي كا روپ دھارنا اورخود كو درويش كہلانا كون سا مشكل كام ہے-مشكل تو يہ ہے كہ دريا بھي  تير كر عبور ہو اور كپڑے بھي تر  نہ ہوں-