ضمانت

مصنف : ابن فاضل

سلسلہ : اصلاح و دعوت

شمارہ : دسمبر 2021

 آرڈرز کی کثرت ہے ‘ فیکٹری کے اوقات کار میں اضافہ کردیا گیا ہے- تمام کاریگر رات نو بجے تک کام کرتے ہیں- مینیجرز اورڈائیریکٹرز البتہ چھ بجے چلے جاتے ہیں  آٹھ بجے شب ایک مشین پر حادثہ ہوتا ہے ایک کاریگر کو گہرا زخم آتا ہے- سب پریشان ہیں- مینیجر سے رابطہ کیا جاتا ہے وہ دور ہیں- مگر ظاہر ہے کہ متاثرہ شخص کو قریب ترین ہسپتال لیجانے کی ہدایت دی گئی ہے
 ایک گاڑی فیکٹری میں موجود ہے مگر ڈرائیور گھر جا چکا ہے- سب مشین آپریٹرز غریب گھروں سے ہیں کسی کو گاڑی چلانا نہیں آتی خون بہہ رہا ہے وقت کم ہے، سب پریشان ہیں- ایک مشین آپریٹرآتا  ہے اور فورمین سے کہتاہے میں گاڑی چلانا جانتا ہوں- فوراً زخمی شخص کو گاڑی میں ڈالا جاتا ہے. ہسپتال پہنچتے ہیں- اللہ کا شکر ہے کوئی بڑا مسئلہ نہیں ہوتا-
اگلے روز ڈائریکٹر صاحب مینیجر سے اس مشین آپریٹر کی تنخواہ بڑھانے کا کہتے ہیں- مینیجر بحث کرتا ہے کہ اس کی پیداواری افادیت تو کمپنی کے لیے وہی ہے جو باقی سب کی ہے پھر تنخواہ بڑھانے کی ضرورت نہیں ایک بار انعام دیدیں کافی ہے ڈائریکٹر صاحب جو باہر سے اعلی تعلیم یافتہ ہیں، نے بار دگر سختی سے ہدایت کی کہ جس  کاریگر میں جو بھی اضافی خوبی ہے اس کو اس کے مطابق فالتو معاوضہ دیا جائے- یہی بہترین کاروباری حکمت عملی ہے-
      اگر کوئی شخص مشین آپریٹنگ کرتا ہے مگر الیکٹریشن کا کام بھی جانتا ہے اس کا مشاہرہ صرف مشین آپریٹر سے زیادہ ہونا چاہیے- اگر کوئی ڈرائیور ہےمگر کھانا بنانا بھی جانتا ہے اس کی تنخواہ عام ڈرائیور سے زیادہ ہونی چاہیے- حتی کہ اگر کوئی شخص فقط ہیلپر ہے مگر انگریزی پڑھنا جانتا ہے یا اچھی طریقے سے گفتگو کرسکتا ہے، بات بہتر انداز میں سمجھ اور سمجھا سکتا ہے تو اس کو عام ہیلپرز سے زیادہ معاوضہ ملنا چاہیے- یہ اس کا حق ہے- ڈائریکٹر صاحب نے وضاحت سے سمجھاتے ہوئے کہا ‘اس عمل کا سب سے بڑا فائدہ یہ ہوگا کہ دوسرے لوگوں میں بھی مزید سیکھنے کی خواہش بیدار ہوگی اور وہ سعی حصول علم کے لیے پیہم کوشاں رہیں گے- معاشرے کے افراد کی بالعموم قابلیت بڑھے گی‘ جس کا حتمی نتیجہ معاشرے کی خوشحالی پر منتج ہو گا. "
    ہمارے ہاں عام طور پر یہ مشاہدہ کیا گیا ہے کہ مختلف اداروں میں ایک مخصوص کام پر فائز ہنر مند اگر کسی وجہ سے غیر موجود ہو اور کسی دوسرے کام کے کاریگر کو اول الذکر کی غیر موجودگی میں وہ کام کرنے کےلیے کہا جائے تو وہ فوراً انکار کردے گا یا کم سے کم اس کی کوشش ہوگی کہ اسے یہ کام نہ کرنا پڑے- حالانکہ دیکھا جائے تو یہ کسی طور پر بھی نعمت سے کم نہیں کہ اسے نیا ہنر سیکھنے کا سنہری موقع مل رہا ہے-اس موقع کو بطور خاص سنہری اس لیے لکھا گیا کہ اگر وہ خود سے یہی کام سیکھنا چاہے تو اسے نہ صرف اس کے لیے فیس وغیرہ دینا پڑے گی بلکہ اپنے فالتو وقت میں مشق بھی کرنا پڑے گی جبکہ یہاں مفت میں سکھایا جارہا ہے- اس کی غلطیوں اور اس سے ہونے والے نقصان کو بھی برداشت کیا جارہا ہے ساتھ ہی اس وقت کی پوری تنخواہ بھی مل رہی ہے جس میں وہ نیا کام سیکھ رہا ہے تو بتائیں کہ کیوں نہ ہمیں حیرت اور افسوس ہو اس شخص پر جو ایسے موقع پر انکار کردے- 
        نئے کام سیکھنے سے بھی کئی گنا ضروری اپنے میدان میں نئی باتیں اور جدید ٹیکنالوجی سیکھنا ہے- اس کے لیے  ہر شخص میں لگن اور خواہش ہونا جتنا ضروری ہے اس سے بھی کہیں ضروری ہے کہ متعلقہ فیکٹری یا ادارے کے مالکان یا انتظامیہ ایسا ماحول بنائے رکھے کہ لوگوں میں نیا ہنر سیکھنے کا یا اپنے ہنر میں جدید انداز سیکھنے کا جذبہ پروان چڑھتا رہے-
       بڑی کمپنیوں میں تو تسلسل کے ساتھ اپنے ملازمین کے لئے تربیتی کورسز کا اہتمام کیا جاتا ہے- گوروں کے ہاں بھی اس پر خصوصی توجہ دی جاتی ہے بلکہ بڑی کثیر القومی کمپنیاں سالانہ لاکھوں ڈالر اپنے ملازمین کی تربیت پر خرچ کرتی ہیں اور اس پر فخر بھی کرتی ہیں- ہمیں بھی جہاں تک ہوسکے اس روش کو اپنانا چاہیے- 
       آخری بات، ہمارا عمر بھر کا تجربہ ہے کہ جو لوگ دوران ملازمت ادارے کا کام اتنی اپنایت اور شوق سے کرتے ہیں جیسا کہ اپنا کام ہو قدرت ان کو اپنا کام اور آسودگی عطا کردیتی ہے اور جو لوگ ملازمت کو دوسروں کا کام سمجھ کرنیم دلی اور سست روی سے کرتے ہیں وہ ساری عمر ملازمت میں اور تنگ دستی میں ہی رہتے ہیں تو گزارش یہی ہے کہ آپ جہاں ہیں جس ادارے میں، جس منصب پر ہیں اپنا 
کام شوق لگن اور اپنایت سے کرتے ہیں، اگر آپ کو لگتا ہے کہ ادارہ آپ کی محنت یا قابلیت کے عوض مناسب مشاہرہ نہیں دے رہا تو بھی اپنی کاوش اور صلاحیتوں کے استعمال میں کمی ہرگز نہ کریں- جلد یا بدیر قدرت آپ کو آپ کا پورا معاوضہ مع نفع لوٹا دے گی- یہ میری ضمانت ہے-